I Samuel 7

چند نفر از قریت یعاریم آمدند و صندوق پیمان خداوند را گرفته به خانهٔ ابیناداب که بر روی تپّه‌ای قرار داشت بردند و پسرش العازار را به نگهبانی آن گماشتند.
یہ سن کر قِریَت یعریم کے مرد آئے اور رب کا صندوق اپنے شہر میں لے گئے۔ وہاں اُنہوں نے اُسے ابی نداب کے گھر میں رکھ دیا جو پہاڑی پر تھا۔ ابی نداب کے بیٹے اِلی عزر کو مخصوص کیا گیا تاکہ وہ عہد کے صندوق کی پہرہ داری کرے۔
صندوق پیمان مدّت بیست سال در آنجا باقی ماند. در طول آن مدّت، تمام مردم اسرائیل به درگاه خداوند ناله و زاری می‌کردند.
عہد کا صندوق 20 سال کے طویل عرصے تک قِریَت یعریم میں پڑا رہا۔ اِس دوران تمام اسرائیل ماتم کرتا رہا، کیونکہ لگتا تھا کہ رب نے اُنہیں ترک کر دیا ہے۔
آنگاه سموئیل به قوم اسرائیل گفت: «اگر واقعاً می‌خواهید از صمیم دل به سوی خدا بازگردید، پس خدایان بیگانه و بت عشتاروت را ترک کنید. تصمیم بگیرید که فقط از خداوند پیروی نمایید و فقط بندهٔ او باشید. آنگاه او شما را از دست فلسطینیان نجات می‌دهد.»
پھر سموایل نے تمام اسرائیلیوں سے کہا، ”اگر آپ واقعی رب کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں تو اجنبی معبودوں اور عستارات دیوی کے بُت دُور کر دیں۔ پورے دل کے ساتھ رب کے تابع ہو کر اُسی کی خدمت کریں۔ پھر ہی وہ آپ کو فلستیوں سے بچائے گا۔“
قوم اسرائیل قبول کردند و بُتهای بعل و عشتارت را از بین بردند و فقط به پرستش خداوند پرداختند.
اسرائیلیوں نے اُس کی بات مان لی۔ وہ بعل اور عستارات کے بُتوں کو پھینک کر صرف رب کی خدمت کرنے لگے۔
بعد سموئیل گفت: «همهٔ قوم اسرائیل را در مصفه جمع کنید و من به حضور خداوند، برای شما دعا می‌کنم.»
تب سموایل نے اعلان کیا، ”پورے اسرائیل کو مِصفاہ میں جمع کریں تو مَیں وہاں رب سے دعا کر کے آپ کی سفارش کروں گا۔“
پس آنها همگی در مصفه جمع شدند. از چاه آب کشیدند و به حضور خداوند ریختند و در آن روز همه روزه گرفتند و گفتند: «ما نزد خداوند گناهکار هستیم.» در این روز، سموئیل به رهبری بنی‌اسرائیل تعیین گردید.
چنانچہ وہ سب مِصفاہ میں جمع ہوئے۔ توبہ کا اظہار کر کے اُنہوں نے کنوئیں سے پانی نکال کر رب کے حضور اُنڈیل دیا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے پورا دن روزہ رکھا اور اقرار کیا، ”ہم نے رب کا گناہ کیا ہے۔“ وہاں مِصفاہ میں سموایل نے اسرائیلیوں کے لئے کچہری لگائی۔
وقتی فلسطینیان شنیدند که قوم اسرائیل در مصفه جمع شده‌اند، رهبران فلسطینیان سپاه خود را برای حمله علیه اسرائیل فرستادند. چون قوم اسرائیل شنیدند که فلسطینیان آمادهٔ حمله شده‌اند، ترسیدند.
فلستی حکمرانوں کو پتا چلا کہ اسرائیلی مِصفاہ میں جمع ہوئے ہیں تو وہ اُن سے لڑنے کے لئے آئے۔ یہ سن کر اسرائیلی سخت گھبرا گئے
پس از سموئیل خواهش کرده گفتند: «به حضور خداوند خدای ما دعا کن که ما را از دست فلسطینیان نجات بدهد.»
اور سموایل سے منت کی، ”دعا کرتے رہیں! رب ہمارے خدا سے التماس کرنے سے نہ رُکیں تاکہ وہ ہمیں فلستیوں سے بچائے۔“
سموئیل یک برّهٔ شیرخواره را گرفته به عنوان قربانی سوختنی و کامل به حضور خداوند تقدیم کرد. بعد از طرف مردم اسرائیل به درگاه خداوند دعا کرد و خداوند دعای او را قبول فرمود.
تب سموایل نے بھیڑ کا دودھ پیتا بچہ چن کر رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کیا۔ ساتھ ساتھ وہ رب سے التماس کرتا رہا۔ اور رب نے اُس کی سنی۔
در هنگامی که سموئیل مشغول اجرای مراسم قربانی سوختنی بود، فلسطینیان برای حمله به اسرائیل نزدیکتر می‌شدند، امّا خداوند با صدای غرّش رعد از آسمان آنها را سراسیمه ساخت و در نتیجه قوم اسرائیل آنها را شکست دادند.
سموایل ابھی قربانی پیش کر رہا تھا کہ فلستی وہاں پہنچ کر اسرائیلیوں پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہوئے۔ لیکن اُس دن رب نے زور سے کڑکتی ہوئی آواز سے فلستیوں کو اِتنا دہشت زدہ کر دیا کہ وہ درہم برہم ہو گئے اور اسرائیلی آسانی سے اُنہیں شکست دے سکے۔
لشکر اسرائیل آنها را از مصفه تا بیت‌کار تعقیب کرده، همه را هلاک نمودند.
اسرائیلیوں نے مِصفاہ سے نکل کر بیت کار کے نیچے تک دشمن کا تعاقب کیا۔ راستے میں بہت سے فلستی ہلاک ہوئے۔
بعد سموئیل سنگی را برداشته بین مصفه و سن قرار داد و گفت: «خداوند تا به حال ما را کمک کرده است.» پس آن سنگ را اَبَن عَزَر یعنی سنگ کمک نامید.
اِس فتح کی یاد میں سموایل نے مِصفاہ اور شین کے درمیان ایک بڑا پتھر نصب کر دیا۔ اُس نے پتھر کا نام ابن عزر یعنی ’مدد کا پتھر‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”یہاں تک رب نے ہماری مدد کی ہے۔“
به این ترتیب فلسطینیان شکست خورده، دیگر هرگز پای خود را در سرزمین اسرائیل نگذاشتند، زیرا دست خداوند تا زمانی که سموئیل زنده بود، علیه آنها در کار بود.
اِس طرح فلستیوں کو مغلوب کیا گیا، اور وہ دوبارہ اسرائیل کے علاقے میں نہ گھسے۔ جب تک سموایل جیتا رہا فلستیوں پر رب کا سخت دباؤ رہا۔
شهرهای اسرائیلی، از عقرون تا جت که به تصرّف فلسطینیان درآمده بودند، دوباره به دست اسرائیل افتادند. ضمناً بین اسرائیلیان و اموریان، صلح برقرار شد.
اور عقرون سے لے کر جات تک جتنی اسرائیلی آبادیاں فلستیوں کے ہاتھ میں آ گئی تھیں وہ سب اُن کی زمینوں سمیت دوبارہ اسرائیل کے قبضے میں آ گئیں۔ اموریوں کے ساتھ بھی صلح ہو گئی۔
سموئیل تا آخر عمر رهبری قوم اسرائیل را به عهده داشت.
سموایل اپنے جیتے جی اسرائیل کا قاضی اور راہنما رہا۔
او هر سال به بیت‌ئیل، جلجال و مصفه می‌رفت و به کارهای مردم رسیدگی می‌کرد.
ہر سال وہ بیت ایل، جِلجال اور مِصفاہ کا دورہ کرتا، کیونکہ اِن تین جگہوں پر وہ اسرائیلیوں کے لئے کچہری لگایا کرتا تھا۔
بعد به خانهٔ خود در رامه برمی‌گشت و به امور قضاوت می‌پرداخت و در همان‌جا قربانگاهی برای خداوند ساخت.
اِس کے بعد وہ دوبارہ رامہ اپنے گھر واپس آ جاتا جہاں مستقل کچہری تھی۔ وہاں اُس نے رب کے لئے قربان گاہ بھی بنائی تھی۔