Ezekiel 17

Opět stalo se slovo Hospodinovo ke mně, řkoucí:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
Synu člověčí, vydej pohádku, a předlož podobenství o domu Izraelském,
”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو پہیلی پیش کر، تمثیل سنا دے۔
A rci: Takto praví Panovník Hospodin: Orlice veliká, velikých křídel a dlouhých brků, plná peří, strakatá, přiletěvši na Libán, vzala vrch cedru.
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بڑا عقاب اُڑ کر ملکِ لبنان میں آیا۔ اُس کے بڑے بڑے پَر اور لمبے لمبے پنکھ تھے، اُس کے گھنے اور رنگین بال و پَر چمک رہے تھے۔ لبنان میں اُس نے ایک دیودار کے درخت کی چوٹی پکڑ لی
Vrch mladistvých ratolestí jeho ulomila, a přenesla jej do země kupecké; v městě kupeckém položila jej.
اور اُس کی سب سے اونچی شاخ کو توڑ کر تاجروں کے ملک میں لے گیا۔ وہاں اُس نے اُسے سوداگروں کے شہر میں لگا دیا۔
Potom vzavši z semene té země, vsadila je v poli úrodném, a vsadila je velmi opatrně při vodách mnohých.
پھر عقاب اسرائیل میں آیا اور وہاں سے کچھ بیج لے کر ایک بڑے دریا کے کنارے پر زرخیز زمین میں بو دیا۔
Kteréžto bylo by vzešlo, a bylo by révem bujným, jakžkoli nízké postavy, a byly by patřily ratolesti jeho k ní, a kořenové jeho poddáni byli by jí, a tak bylo by kmenem vinným, kterýž by vydal byl ratolesti, a vypustil rozvody.
تب انگور کی بیل پھوٹ نکلی جو زیادہ اونچی نہ ہوئی بلکہ چاروں طرف پھیلتی گئی۔ شاخوں کا رُخ عقاب کی طرف رہا جبکہ اُس کی جڑیں زمین میں دھنستی گئیں۔ چنانچہ اچھی بیل بن گئی جو پھوٹتی پھوٹتی نئی شاخیں نکالتی گئی۔
Ale byla orlice jedna veliká velikých křídel a vypeřená, a aj, ten kmen vinný připjal kořeny své k ní, a ratolesti své vztáhl k ní, aby svlažovala jej z brázd štípení svého,
لیکن پھر ایک اَور بڑا عقاب آیا۔ اُس کے بھی بڑے بڑے پَر اور گھنے گھنے بال و پَر تھے۔ اب مَیں کیا دیکھتا ہوں، بیل دوسرے عقاب کی طرف رُخ کرنے لگتی ہے۔ اُس کی جڑیں اور شاخیں اُس کھیت میں نہ رہیں جس میں اُسے لگایا گیا تھا بلکہ وہ دوسرے عقاب سے پانی ملنے کی اُمید رکھ کر اُسی کی طرف پھیلنے لگی۔
Ješto v poli dobrém, při vodách mnohých štípen byl, aby vypustil ratolesti, a nesl ovoce, a byl kmenem slavným.
تعجب یہ تھا کہ اُسے اچھی زمین میں لگایا گیا تھا، جہاں اُسے کثرت کا پانی حاصل تھا۔ وہاں وہ خوب پھیل کر پھل لا سکتی تھی، وہاں وہ زبردست بیل بن سکتی تھی۔‘
Rci: Takto praví Panovník Hospodin: Zdaliž se podaří? Zdaliž kořenů jeho nevytrhá, a ovoce jeho neotrhá a neusuší? Zdaž všech ratolestí vyrostlých z něho neusuší? Zdaliž s velikou silou a s mnohým lidem nevyhladí ho z kořenů jeho?
اب رب قادرِ مطلق پوچھتا ہے، ’کیا بیل کی نشو و نما جاری رہے گی؟ ہرگز نہیں! کیا اُسے جڑ سے اُکھاڑ کر پھینکا نہیں جائے گا؟ ضرور! کیا اُس کا پھل چھین نہیں لیا جائے گا؟ بےشک بلکہ آخرکار اُس کی تازہ تازہ کونپلیں بھی سب کی سب مُرجھا کر ختم ہو جائیں گی۔ تب اُسے جڑ سے اُکھاڑنے کے لئے نہ زیادہ لوگوں، نہ طاقت کی ضرورت ہو گی۔
Aj, jakžkoli štípen, zdaliž se podaří? Zdaliž, jakž se ho dotkne vítr východní, do konce neuschne? Při brázdách, při nichž se ujal, zdaž neuschne?
گو اُسے لگایا گیا ہے توبھی بیل کی نشو و نما جاری نہیں رہے گی۔ جوں ہی مشرقی لُو اُس پر چلے گی وہ مکمل طور پر مُرجھا جائے گی۔ جس کھیت میں اُسے لگایا گیا وہیں وہ ختم ہو جائے گی‘۔“
Za tím stalo se slovo Hospodinovo ke mně, řkoucí:
رب مجھ سے مزید ہم کلام ہوا،
Rci nyní domu zpurnému: Nevíte-liž, co je toto? Rci: Aj, přitáhl král Babylonský do Jeruzaléma, a vzal krále jeho i knížata jeho, a zavedl je s sebou do Babylona.
”اِس سرکش قوم سے پوچھ، ’کیا تجھے اِس تمثیل کی سمجھ نہیں آئی؟‘ تب اُنہیں اِس کا مطلب سمجھا دے۔ ’بابل کے بادشاہ نے یروشلم پر حملہ کیا۔ وہ اُس کے بادشاہ اور افسروں کو گرفتار کر کے اپنے ملک میں لے گیا۔
Vzal také z semene královského, a učiniv s ním smlouvu, přísahou jej zavázal, a silné země té pobral,
اُس نے یہوداہ کے شاہی خاندان میں سے ایک کو چن لیا اور اُس کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے تخت پر بٹھا دیا۔ نئے بادشاہ نے بابل سے وفادار رہنے کی قَسم کھائی۔ بابل کے بادشاہ نے یہوداہ کے راہنماؤں کو بھی جلاوطن کر دیا
Aby bylo království snížené, proto aby se nepozdvihovalo, aby ostříhaje smlouvy jeho, tak stálo.
تاکہ ملکِ یہوداہ اور اُس کا نیا بادشاہ کمزور رہ کر سرکش ہونے کے قابل نہ بنیں بلکہ اُس کے ساتھ عہد قائم رکھ کر خود قائم رہیں۔
Ale zprotivil se jemu, poslav posly své do Egypta, aby jemu podal koní a lidu mnohého. Zdaž se mu to podaří? Zdaž pomsty ujde ten, kdož tak činí? Ten kdož ruší smlouvu, zdaliž pomsty ujde?
توبھی یہوداہ کا بادشاہ باغی ہو گیا اور اپنے قاصد مصر بھیجے تاکہ وہاں سے گھوڑے اور فوجی منگوائیں۔ کیا اُسے کامیابی حاصل ہو گی؟ کیا جس نے ایسی حرکتیں کی ہیں بچ نکلے گا؟ ہرگز نہیں! کیا جس نے عہد توڑ لیا ہے وہ بچے گا؟ ہر گز نہیں!
Živť jsem já, praví Panovník Hospodin, že v místě krále toho, kterýž jej králem učinil, jehož přísahou pohrdl, a jehož smlouvu zrušil, u něho v Babyloně umře.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، اُس شخص نے قَسم کے تحت شاہِ بابل سے عہد باندھا ہے، لیکن اب اُس نے یہ قَسم حقیر جان کر عہد کو توڑ ڈالا ہے۔ اِس لئے وہ بابل میں وفات پائے گا، اُس بادشاہ کے ملک میں جس نے اُسے تخت پر بٹھایا تھا۔
Aniž mu Farao s vojskem velikým a s zástupem mnohým co napomůže v boji, když vysype násyp, a vzdělá šance, aby zahubil množství lidí,
جب بابل کی فوج یروشلم کے ارد گرد پُشتے اور بُرج بنا کر اُس کا محاصرہ کرے گی تاکہ بہتوں کو مار ڈالے تو فرعون اپنی بڑی فوج اور متعدد فوجیوں کو لے کر اُس کی مدد کرنے نہیں آئے گا۔
Poněvadž pohrdl přísahou, zrušiv smlouvu. Neb aj, podal ruky své, a však všecko toto činí. Neujdeť pomsty.
کیونکہ یہوداہ کے بادشاہ نے عہد کو توڑ کر وہ قَسم حقیر جانی ہے جس کے تحت یہ باندھا گیا۔ گو اُس نے شاہِ بابل سے ہاتھ ملا کر عہد کی تصدیق کی تھی توبھی بےوفا ہو گیا، اِس لئے وہ نہیں بچے گا۔
Protož takto praví Panovník Hospodin: Živť jsem já, že přísahu svou, kterouž pohrdl, a smlouvu svou, kterouž zrušil, jistotně obrátím na hlavu jeho.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، اُس نے میرے ہی عہد کو توڑ ڈالا، میری ہی قَسم کو حقیر جانا ہے۔ اِس لئے مَیں عہد توڑنے کے تمام نتائج اُس کے سر پر لاؤں گا۔
Nebo roztáhnu na něj sít svou, a polapen bude do vrše mé, i zavedu jej do Babylona, a souditi se s ním budu tam pro přestoupení jeho, kteréhož se dopustil proti mně.
مَیں اُس پر اپنا جال ڈال دوں گا، اُسے اپنے پھندے میں پکڑ لوں گا۔ چونکہ وہ مجھ سے بےوفا ہو گیا ہے اِس لئے مَیں اُسے بابل لے جا کر اُس کی عدالت کروں گا۔
Všickni též, kteříž utekli od něho se všemi houfy jeho, od meče padnou, ostatní pak na všecky strany rozprostříni budou. I zvíte, že já Hospodin mluvil jsem.
اُس کے بہترین فوجی سب مر جائیں گے، اور جتنے بچ جائیں گے وہ چاروں طرف منتشر ہو جائیں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں، رب نے یہ سب کچھ فرمایا ہے۔
Takto praví Panovník Hospodin: A však vezmu z vrchu cedru toho vysokého a vsadím, z vrchu mladistvých ratolestí jeho mladou větvičku ulomím, a štípím na hoře vysoké a vyvýšené.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اب مَیں خود دیودار کے درخت کی چوٹی سے نرم و نازک کونپل توڑ کر اُسے ایک بلند و بالا پہاڑ پر لگا دوں گا۔
Na hoře vysoké Izraelské štípím ji, i vypustí ratolesti, a ponese ovoce, a tak učiněna bude cedrem slavným, a bude bydliti pod ním všeliké ptactvo; všecko, což křídla má, v stínu ratolestí jeho bydliti bude.
اور جب مَیں اُسے اسرائیل کی بلندیوں پر لگا دوں گا تو اُس کی شاخیں پھوٹ نکلیں گی، اور وہ پھل لا کر شاندار درخت بنے گا۔ ہر قسم کے پرندے اُس میں بسیرا کریں گے، سب اُس کی شاخوں کے سائے میں پناہ لیں گے۔
A tak zvědí všecka dříví polní, že já Hospodin snížil jsem dřevo vysoké, a povýšil jsem dřeva nízkého; usušil jsem strom zelený, a způsobil to, aby zkvetl strom suchý. Já Hospodin mluvil jsem to i učiním.
تب ملک کے تمام درخت جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔ مَیں ہی اونچے درخت کو خاک میں ملا دیتا، اور مَیں ہی چھوٹے درخت کو بڑا بنا دیتا ہوں۔ مَیں ہی سایہ دار درخت کو سوکھنے دیتا اور مَیں ہی سوکھے درخت کو پھلنے پھولنے دیتا ہوں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی‘۔“