I Kings 17

Ilija Tišbijac, iz Tišbe Gileadske, reče Ahabu: "Živoga mi Jahve, Boga Izraelova, komu služim, neće ovih godina biti ni rose ni kiše, osim na moju zapovijed."
ایک دن الیاس نبی نے جو جِلعاد کے شہر تِشبی کا تھا اخی اب بادشاہ سے کہا، ”رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، آنے والے سالوں میں نہ اوس، نہ بارش پڑے گی جب تک مَیں نہ کہوں۔“
Upućena mu je riječ Jahvina ovako:
پھر رب نے الیاس سے کہا،
"Idi odavde i kreni na istok i sakrij se na potoku Keritu, koji je nasuprot Jordanu.
”یہاں سے چلا جا! مشرق کی طرف سفر کر کے وادیِ کریت میں چھپ جا جس کی ندی دریائے یردن میں بہتی ہے۔
Pit ćeš iz potoka, a gavranima sam zapovjedio da te ondje hrane."
پانی تُو ندی سے پی سکتا ہے، اور مَیں نے کوّوں کو تجھے وہاں کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔“
Ode on i učini po riječi Jahvinoj i nastani se na potoku Keritu, nasuprot Jordanu.
الیاس رب کی سن کر روانہ ہوا اور وادیِ کریت میں رہنے لگا جس کی ندی دریائے یردن میں بہتی ہے۔
Gavrani su mu jutrom donosili kruha, a večerom mesa; iz potoka je pio.
صبح و شام کوّے اُسے روٹی اور گوشت پہنچاتے رہے، اور پانی وہ ندی سے پیتا تھا۔
Ali poslije nekog vremena presuši potok, jer nije bilo kiše u svoj zemlji.
اِس پورے عرصے میں بارش نہ ہوئی، اِس لئے ندی آہستہ آہستہ سوکھ گئی۔ جب اُس کا پانی بالکل ختم ہو گیا
Tada Iliji dođe riječ Jahvina:
تو رب دوبارہ الیاس سے ہم کلام ہوا،
"Ustani, idi u Sarfatu Sidonsku i ondje ostani. Evo, ondje sam zapovjedio jednoj udovici da te hrani."
”یہاں سے روانہ ہو کر صیدا کے شہر صارپت میں جا بس۔ مَیں نے وہاں کی ایک بیوہ کو تجھے کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔“
Ustade on i krenu u Sarfatu. Kada je stigao do gradskih vrata, neka je udovica onuda skupljala drva; on joj se obrati i reče: "Donesi mi malo vode u vrču da pijem!"
چنانچہ الیاس صارپت کے لئے روانہ ہوا۔ سفر کرتے کرتے وہ شہر کے دروازے کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں ایک بیوہ جلانے کے لئے لکڑیاں چن کر جمع کر رہی تھی۔ اُسے بُلا کر الیاس نے کہا، ”ذرا کسی برتن میں پانی بھر کر مجھے تھوڑا سا پلائیں۔“
Kad je pošla da donese, on viknu za njom i reče joj: "Donesi mi i malo kruha u ruci!"
وہ ابھی پانی لانے جا رہی تھی کہ الیاس نے اُس کے پیچھے آواز دے کر کہا، ”میرے لئے روٹی کا ٹکڑا بھی لانا!“
Ona odgovori: "Živoga mi Jahve, tvoga Boga, ja nemam pečena kruha, nemam do pregršti brašna u ćupu i malo ulja u vrču. I evo kupim drva, pa ću otići i ono pripremiti sebi i svome sinu da pojedemo i da umremo."
یہ سن کر بیوہ رُک گئی اور بولی، ”رب آپ کے خدا کی قَسم، میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ بس، ایک برتن میں مٹھی بھر میدہ اور دوسرے میں تھوڑا سا تیل رہ گیا ہے۔ اب مَیں جلانے کے لئے چند ایک لکڑیاں چن رہی ہوں تاکہ اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے آخری کھانا پکاؤں۔ اِس کے بعد ہماری موت یقینی ہے۔“
Ali joj Ilija reče: "Ništa se ne boj. Idi i uradi kako si rekla; samo najprije umijesi meni kolačić, pa mi donesi; a onda zgotovi za sebe i za svoga sina.
الیاس نے اُسے تسلی دی، ”ڈریں مت! بےشک وہ کچھ کریں جو آپ نے کہا ہے۔ لیکن پہلے میرے لئے چھوٹی سی روٹی بنا کر میرے پاس لے آئیں۔ پھر جو باقی رہ گیا ہو اُس سے اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے روٹی بنائیں۔
Jer ovako govori Jahve, Bog Izraelov: 'U ćupu neće brašna nestati ni vrč se s uljem neće isprazniti sve dokle Jahve ne pusti da kiša padne na zemlju.'"
کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’جب تک رب بارش برسنے نہ دے تب تک میدے اور تیل کے برتن خالی نہیں ہوں گے‘۔“
Ode ona i učini kako je rekao Ilija; i za mnoge dane imadoše jela, ona, on i njen sin.
عورت نے جا کر ویسا ہی کیا جیسا الیاس نے اُسے کہا تھا۔ واقعی میدہ اور تیل کبھی ختم نہ ہوا۔ روز بہ روز الیاس، بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لئے کھانا دست یاب رہا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا۔
Brašno se iz ćupa nije potrošilo i u vrču nije nestalo ulja, po riječi koju je Jahve rekao preko svoga sluge Ilije.
عورت نے جا کر ویسا ہی کیا جیسا الیاس نے اُسے کہا تھا۔ واقعی میدہ اور تیل کبھی ختم نہ ہوا۔ روز بہ روز الیاس، بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لئے کھانا دست یاب رہا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا۔
Poslije ovih događaja razbolio se sin domaćičin i bolest se njegova jako pogoršala, tako te u njemu nije ostalo daha.
ایک دن بیوہ کا بیٹا بیمار ہو گیا۔ اُس کی طبیعت بہت خراب ہوئی، اور ہوتے ہوتے اُس کی جان نکل گئی۔
Tada ona reče Iliji: "Što ja imam s tobom, čovječe Božji? Zar si došao k meni da me podsjetiš na moj grijeh i da mi usmrtiš sina!"
تب بیوہ الیاس سے شکایت کرنے لگی، ”مردِ خدا، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ آپ تو صرف اِس مقصد سے یہاں آئے ہیں کہ رب کو میرے گناہ کی یاد دلا کر میرے بیٹے کو مار ڈالیں!“
On joj reče: "Daj mi svoga sina!" Tada ga uze iz njezina naručja, odnese ga u gornju sobu gdje je stanovao i položi ga na svoju postelju.
الیاس نے جواب میں کہا، ”اپنے بیٹے کو مجھے دے دیں۔“ وہ لڑکے کو عورت کی گود میں سے اُٹھا کر چھت پر اپنے کمرے میں لے گیا اور وہاں اُسے چارپائی پر رکھ کر
Tada zavapi Jahvi i reče: "Jahve, Bože moj, zar zaista želiš udovicu koja me ugostila uvaliti u tugu umorivši joj sina?"
دعا کرنے لگا، ”اے رب میرے خدا، تُو نے اِس بیوہ کو جس کا مہمان مَیں ہوں ایسی مصیبت میں کیوں ڈال دیا ہے؟ تُو نے اُس کے بیٹے کو مرنے کیوں دیا؟“
Zatim se tri puta pružio nad dječakom zazivajući Jahvu: "Jahve, Bože, učini da se u ovo dijete vrati duša njegova!"
وہ تین بار لاش پر دراز ہوا اور ساتھ ساتھ رب سے التماس کرتا رہا، ”اے رب میرے خدا، براہِ کرم بچے کی جان کو اُس میں واپس آنے دے!“
Jahve je uslišio molbu Ilijinu, u dijete se vratila duša i ono oživje.
رب نے الیاس کی سنی، اور لڑکے کی جان اُس میں واپس آئی۔
Ilija ga uze, siđe iz gornje sobe u kuću i dade ga njegovoj materi; i reče Ilija: "Evo, tvoj sin živi!"
الیاس اُسے اُٹھا کر نیچے لے آیا اور اُسے اُس کی ماں کو واپس دے کر بولا، ”دیکھیں، آپ کا بیٹا زندہ ہے!“
Žena mu reče: "Sada znam da si ti čovjek Božji i da je riječ Jahvina u tvojim ustima istinita!"
عورت نے جواب دیا، ”اب مَیں نے جان لیا ہے کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں اور کہ جو کچھ آپ رب کی طرف سے بولتے ہیں وہ سچ ہے۔“