Zephaniah 1

ذیل میں رب کا وہ کلام قلم بند ہے جو صفنیاہ بن کوشی بن جِدلیاہ بن امریاہ بن حِزقیاہ پر نازل ہوا۔ اُس وقت یوسیاہ بن امون یہوداہ کا بادشاہ تھا۔
رب فرماتا ہے، ”مَیں رُوئے زمین پر سے سب کچھ مٹا ڈالوں گا،
انسان و حیوان، پرندوں، مچھلیوں، ٹھوکر کھلانے والی چیزوں اور بےدینوں کو۔ تب زمین پر انسان کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
”یہوداہ اور یروشلم کے تمام باشندوں پر میری سزا نازل ہو گی۔ بعل دیوتا کی جتنی بھی بُت پرستی اب تک رہ گئی ہے اُسے نیست و نابود کر دوں گا۔ نہ بُت پرست پجاریوں کا نام و نشان رہے گا،
نہ اُن کا جو چھتوں پر سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کو سجدہ کرتے ہیں، جو رب کی قَسم کھانے کے ساتھ ساتھ ملکوم دیوتا کی بھی قَسم کھاتے ہیں۔
جو رب کی پیروی چھوڑ کر نہ اُسے تلاش کرتے، نہ اُس کی مرضی دریافت کرتے ہیں وہ سب کے سب تباہ ہو جائیں گے۔
اب رب قادرِ مطلق کے سامنے خاموش ہو جاؤ، کیونکہ رب کا دن قریب ہی ہے۔ رب نے اِس کے لئے ذبح کی قربانی تیار کر کے اپنے مہمانوں کو مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔“
رب فرماتا ہے، ”جس دن مَیں یہ قربانی چڑھاؤں گا اُس دن بزرگوں، شہزادوں اور اجنبی لباس پہننے والوں کو سزا دوں گا۔
اُس دن مَیں اُن پر سزا نازل کروں گا جو توہم پرستی کے باعث دہلیز پر قدم رکھنے سے گریز کرتے ہیں، جو اپنے مالک کے گھر کو ظلم اور فریب سے بھر دیتے ہیں۔“
رب فرماتا ہے، ”اُس دن مچھلی کے دروازے سے زور کی چیخیں، نئے شہر سے آہ و زاری اور پہاڑیوں سے کڑکتی آوازیں سنائی دیں گی۔
اے مکتیس محلے کے باشندو، واویلا کرو، کیونکہ تمہارے تمام تاجر ہلاک ہو جائیں گے۔ وہاں کے جتنے بھی سوداگر چاندی تولتے ہیں وہ نیست و نابود ہو جائیں گے۔
تب مَیں چراغ لے کر یروشلم کے کونے کونے میں اُن کا کھوج لگاؤں گا جو اِس وقت بڑے آرام سے بیٹھے ہیں، خواہ حالات کتنے بُرے کیوں نہ ہوں۔ مَیں اُن سے نپٹ لوں گا جو سوچتے ہیں، ’رب کچھ نہیں کرے گا، نہ اچھا کام اور نہ بُرا۔‘
ایسے لوگوں کا مال لُوٹ لیا جائے گا، اُن کے گھر مسمار ہو جائیں گے۔ وہ نئے مکان تعمیر تو کریں گے لیکن اُن میں رہیں گے نہیں، انگور کے باغ لگائیں گے لیکن اُن کی مَے پئیں گے نہیں۔“
رب کا عظیم دن قریب ہی ہے، وہ بڑی تیزی سے ہم پر نازل ہو رہا ہے۔ سنو! وہ دن تلخ ہو گا۔ حالات ایسے ہوں گے کہ بہادر فوجی بھی چیخ کر مدد کے لئے پکاریں گے۔
رب کا پورا غضب نازل ہو گا، اور لوگ پریشانی اور مصیبت میں مبتلا رہیں گے۔ ہر طرف تباہی و بربادی، ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا، ہر طرف گھنے بادل چھائے رہیں گے۔
اُس دن دشمن نرسنگا پھونک کر اور جنگ کے نعرے لگا کر قلعہ بند شہروں اور بُرجوں پر ٹوٹ پڑے گا۔
رب فرماتا ہے، ”چونکہ لوگوں نے میرا گناہ کیا ہے اِس لئے مَیں اُن کو بڑی مصیبت میں اُلجھا دوں گا۔ وہ اندھوں کی طرح ٹٹول ٹٹول کر اِدھر اُدھر پھریں گے، اُن کا خون خاک کی طرح گرایا جائے گا اور اُن کی نعشیں گوبر کی طرح زمین پر پھینکی جائیں گی۔“
جب رب کا غضب نازل ہو گا تو نہ اُن کا سونا، نہ چاندی اُنہیں بچا سکے گی۔ اُس کی غیرت پورے ملک کو آگ کی طرح بھسم کر دے گی۔ وہ ملک کے تمام باشندوں کو ہلاک کرے گا، ہاں اُن کا انجام ہول ناک ہو گا۔