اُس نے اپنے ہم خدمت افسروں اور سامریہ کے فوجیوں کی موجودگی میں کہا، ”یہ ضعیف یہودی کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ واقعی یروشلم کی قلعہ بندی کرنا چاہتے ہیں؟ کیا یہ سمجھتے ہیں کہ چند ایک قربانیاں پیش کر کے ہم فصیل کو آج ہی کھڑا کریں گے؟ وہ اِن جلے ہوئے پتھروں اور ملبے کے اِس ڈھیر سے کس طرح نئی دیوار بنا سکتے ہیں؟“
اے ہمارے خدا، ہماری سن، کیونکہ لوگ ہمیں حقیر جانتے ہیں۔ جن باتوں سے اُنہوں نے ہمیں ذلیل کیا ہے وہ اُن کی ذلت کا باعث بن جائیں۔ بخش دے کہ لوگ اُنہیں لُوٹ لیں اور اُنہیں قید کر کے جلاوطن کر دیں۔
جب سنبلّط، طوبیاہ، عربوں، عمونیوں اور اشدود کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ یروشلم کی فصیل کی تعمیر میں ترقی ہو رہی ہے بلکہ جو حصے اب تک کھڑے نہ ہو سکے تھے وہ بھی بند ہونے لگے ہیں تو وہ بڑے غصے میں آ گئے۔
دوسری طرف دشمن کہہ رہے تھے، ”ہم اچانک اُن پر ٹوٹ پڑیں گے۔ اُن کو اُس وقت پتا چلے گا جب ہم اُن کے بیچ میں ہوں گے۔ تب ہم اُنہیں مار دیں گے اور کام رُک جائے گا۔“
تب مَیں نے لوگوں کو فصیل کے پیچھے ایک جگہ کھڑا کر دیا جہاں دیوار سب سے نیچی تھی، اور وہ تلواروں، نیزوں اور کمانوں سے لیس اپنے خاندانوں کے مطابق کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔
لوگوں کا جائزہ لے کر مَیں کھڑا ہوا اور کہنے لگا، ”اُن سے مت ڈریں! رب کو یاد کریں جو عظیم اور مہیب ہے۔ ذہن میں رکھیں کہ ہم اپنے بھائیوں، بیٹوں بیٹیوں، بیویوں اور گھروں کے لئے لڑ رہے ہیں۔“
جب ہمارے دشمنوں کو معلوم ہوا کہ اُن کی سازشوں کی خبر ہم تک پہنچ گئی ہے اور کہ اللہ نے اُن کے منصوبے کو ناکام ہونے دیا تو ہم سب اپنی اپنی جگہ پر دوبارہ تعمیر کے کام میں لگ گئے۔
لیکن اُس دن سے میرے جوانوں کا صرف آدھا حصہ تعمیری کام میں لگا رہا۔ باقی لوگ نیزوں، ڈھالوں، کمانوں اور زرہ بکتر سے لیس پہرہ دیتے رہے۔ افسر یہوداہ کے اُن تمام لوگوں کے پیچھے کھڑے رہے
اُس وقت مَیں نے سب کو یہ حکم بھی دیا، ”ہر آدمی اپنے مددگاروں کے ساتھ رات کا وقت یروشلم میں گزارے۔ پھر آپ رات کے وقت پہرہ داری میں بھی مدد کریں گے اور دن کے وقت تعمیری کام میں بھی۔“