مَیں چلّا اُٹھا، ”مجھ پر افسوس، مَیں برباد ہو گیا ہوں! کیونکہ گو میرے ہونٹ ناپاک ہیں، اور جس قوم کے درمیان رہتا ہوں اُس کے ہونٹ بھی نجس ہیں توبھی مَیں نے اپنی آنکھوں سے بادشاہ رب الافواج کو دیکھا ہے۔“
اِس قوم کے دل کو بےحس کر دے، اُن کے کانوں اور آنکھوں کو بند کر۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، میری طرف رجوع کریں اور شفا پائیں۔“
اگر قوم کا دسواں حصہ ملک میں باقی بھی رہے لیکن اُسے بھی جلا دیا جائے گا۔ وہ کسی بلوط یا دیگر لمبے چوڑے درخت کی طرح یوں کٹ جائے گا کہ مُڈھ ہی باقی رہے گا۔ تاہم یہ مُڈھ ایک مُقدّس بیج ہو گا جس سے نئے سرے سے زندگی پھوٹ نکلے گی۔“