اُنہیں بتا، ’سنو رب قادرِ مطلق کا کلام! وہ فرماتا ہے کہ اے عمون بیٹی، تُو نے خوش ہو کر قہقہہ لگایا جب میرے مقدِس کی بےحرمتی ہوئی، ملکِ اسرائیل تباہ ہوا اور یہوداہ کے باشندے جلاوطن ہوئے۔
کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو نے تالیاں بجا بجا کر اور پاؤں زمین پر مار مار کر اسرائیل کے انجام پر اپنی دلی خوشی کا اظہار کیا۔ تیری اسرائیل کے لئے حقارت صاف طور پر نظر آئی۔
اِس لئے مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے دیگر اقوام کے حوالے کر دوں گا تاکہ وہ تجھے لُوٹ لیں۔ مَیں تجھے یوں مٹا دوں گا کہ اقوام و ممالک میں تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ تب تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
”رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ موآب اور سعیر اسرائیل کا مذاق اُڑا کر کہتے ہیں، ’لو، دیکھو یہوداہ کے گھرانے کا حال! اب وہ بھی باقی قوموں کی طرح بن گیا ہے۔‘
اِس لئے مَیں موآب کی پہاڑی ڈھلانوں کو اُن کے شہروں سے محروم کروں گا۔ ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ایک بھی آبادی نہیں رہے گی۔ گو موآبی اپنے شہروں بیت یسیموت، بعل معون اور قِریَتائم پر خاص فخر کرتے ہیں، لیکن وہ بھی زمین بوس ہو جائیں گے۔
اِس لئے مَیں اپنا ہاتھ ادوم کے خلاف بڑھا کر اُس کے انسان و حیوان کو مار ڈالوں گا، اور وہ تلوار سے مارے جائیں گے۔ تیمان سے لے کر ددان تک یہ ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اپنی قوم کے ہاتھوں مَیں ادوم سے بدلہ لوں گا، اور اسرائیل میرے غضب اور قہر کے مطابق ہی ادوم سے نپٹ لے گا۔ تب وہ میرا انتقام جان لیں گے۔“
”رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ فلستیوں نے بڑے ظلم کے ساتھ یہوداہ سے بدلہ لیا ہے۔ اُنہوں نے اُس پر اپنی دلی حقارت اور دائمی دشمنی کا اظہار کیا اور انتقام لے کر اُسے تباہ کرنے کی کوشش کی۔