پھر اسرائیل کی پوری جماعت صین کے ریگستان سے نکلی۔ رب جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے رہے۔ رفیدیم میں اُنہوں نے خیمے لگائے۔ وہاں پینے کے لئے پانی نہ ملا۔
لیکن لوگ بہت پیاسے تھے۔ وہ موسیٰ کے خلاف بڑبڑانے سے باز نہ آئے بلکہ کہا، ”آپ ہمیں مصر سے کیوں لائے ہیں؟ کیا اِس لئے کہ ہم اپنے بچوں اور ریوڑوں سمیت پیاسے مر جائیں؟“
مَیں حورب یعنی سینا پہاڑ کی ایک چٹان پر تیرے سامنے کھڑا ہوں گا۔ لاٹھی سے چٹان کو مارنا تو اُس سے پانی نکلے گا اور لوگ پی سکیں گے۔“ موسیٰ نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے ایسا ہی کیا۔
اُس نے اُس جگہ کا نام ’مسّہ اور مریبہ‘ یعنی ’آزمانا اور جھگڑنا‘ رکھا، کیونکہ وہاں اسرائیلی بڑبڑائے اور یہ پوچھ کر رب کو آزمایا کہ کیا رب ہمارے درمیان ہے کہ نہیں؟
موسیٰ نے یشوع سے کہا، ”لڑنے کے قابل آدمیوں کو چن لو اور نکل کر عمالیقیوں کا مقابلہ کرو۔ کل مَیں اللہ کی لاٹھی پکڑے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہو جاؤں گا۔“
کچھ دیر کے بعد موسیٰ کے بازو تھک گئے۔ اِس لئے ہارون اور حور ایک چٹان لے آئے تاکہ وہ اُس پر بیٹھ جائے۔ پھر اُنہوں نے اُس کے دائیں اور بائیں طرف کھڑے ہو کر اُس کے بازوؤں کو اوپر اُٹھائے رکھا۔ سورج کے غروب ہونے تک اُنہوں نے یوں موسیٰ کی مدد کی۔
تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ واقعہ یادگاری کے لئے کتاب میں لکھ لے۔ لازم ہے کہ یہ سب کچھ یشوع کی یاد میں رہے، کیونکہ مَیں دنیا سے عمالیقیوں کا نام و نشان مٹا دوں گا۔“