وہاں خدمت کرنے والے امام سے کہہ، ”آج مَیں رب اپنے خدا کے حضور اعلان کرتا ہوں کہ اُس ملک میں پہنچ گیا ہوں جس کا ہمیں دینے کا وعدہ رب نے قَسم کھا کر ہمارے باپ دادا سے کیا تھا۔“
پھر رب اپنے خدا کے حضور کہہ، ”میرا باپ آوارہ پھرنے والا اَرامی تھا جو اپنے لوگوں کو لے کر مصر میں آباد ہوا۔ وہاں پہنچتے وقت اُن کی تعداد کم تھی، لیکن ہوتے ہوتے وہ بڑی اور طاقت ور قوم بن گئے۔
خوشی منانا کہ رب میرے خدا نے مجھے اور میرے گھرانے کو اِتنی اچھی چیزوں سے نوازا ہے۔ اِس خوشی میں اپنے درمیان رہنے والے لاویوں اور پردیسیوں کو بھی شامل کرنا۔
پھر رب اپنے خدا سے کہہ، ”مَیں نے ویسا ہی کیا ہے جیسا تُو نے مجھے حکم دیا۔ مَیں نے اپنے گھر سے تیرے لئے مخصوص و مُقدّس حصہ نکال کر اُسے لاویوں، پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دیا ہے۔ مَیں نے سب کچھ تیری ہدایات کے عین مطابق کیا ہے اور کچھ نہیں بھولا۔
ماتم کرتے وقت مَیں نے اِس مخصوص و مُقدّس حصے سے کچھ نہیں کھایا۔ مَیں اِسے اُٹھا کر گھر سے باہر لاتے وقت ناپاک نہیں تھا۔ مَیں نے اِس میں سے مُردوں کو بھی کچھ پیش نہیں کیا۔ مَیں نے رب اپنے خدا کی اطاعت کر کے وہ سب کچھ کیا ہے جو تُو نے مجھے کرنے کو فرمایا تھا۔
چنانچہ آسمان پر اپنے مقدِس سے نگاہ کر کے اپنی قوم اسرائیل کو برکت دے۔ اُس ملک کو بھی برکت دے جس کا وعدہ تُو نے قَسم کھا کر ہمارے باپ دادا سے کیا اور جو تُو نے ہمیں بخش بھی دیا ہے، اُس ملک کو جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔“
جتنی بھی قومیں مَیں نے خلق کی ہیں اُن سب پر مَیں تجھے سرفراز کروں گا اور تجھے تعریف، شہرت اور عزت عطا کروں گا۔ تُو رب اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس قوم ہو گا جس طرح مَیں نے وعدہ کیا ہے۔“