رب کے گھر کی تکمیل پر سلیمان نے وہ سونا چاندی اور باقی تمام قیمتی چیزیں رب کے گھر کے خزانوں میں رکھوا دیں جو اُس کے باپ داؤد نے اللہ کے لئے مخصوص کی تھیں۔
پھر سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور قبیلوں اور کنبوں کے تمام سرپرستوں کو اپنے پاس یروشلم میں بُلایا، کیونکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک یروشلم کے اُس حصے میں تھا جو ’داؤد کا شہر‘ یا صیون کہلاتا ہے۔ سلیمان چاہتا تھا کہ قوم کے نمائندے حاضر ہوں جب صندوق کو وہاں سے رب کے گھر میں پہنچایا جائے۔
توبھی اُٹھانے کی یہ لکڑیاں اِتنی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے سامنے والے یعنی مُقدّس کمرے سے نظر آتے تھے۔ لیکن وہ باہر سے دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔ آج تک وہ وہیں موجود ہیں۔
صندوق میں صرف پتھر کی وہ دو تختیاں تھیں جن کو موسیٰ نے حورب یعنی کوہِ سینا کے دامن میں اُس میں رکھ دیا تھا، اُس وقت جب رب نے مصر سے نکلے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ عہد باندھا تھا۔
پھر امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے۔ جتنے امام آئے تھے اُن سب نے اپنے آپ کو پاک صاف کیا ہوا تھا، خواہ اُس وقت اُن کے گروہ کی رب کے گھر میں ڈیوٹی تھی یا نہیں۔
لاویوں کے تمام گلوکار بھی حاضر تھے۔ اُن کے راہنما آسف، ہیمان اور یدوتون اپنے بیٹوں اور رشتے داروں سمیت سب باریک کتان کے لباس پہنے ہوئے قربان گاہ کے مشرق میں کھڑے تھے۔ وہ جھانجھ، ستار اور سرود بجا رہے تھے، جبکہ اُن کے ساتھ 120 امام تُرم پھونک رہے تھے۔
گانے والے اور تُرم بجانے والے مل کر رب کی ستائش کر رہے تھے۔ تُرموں، جھانجھوں اور باقی سازوں کے ساتھ اُنہوں نے بلند آواز سے رب کی تمجید میں گیت گایا، ”وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ تب رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔