I Thessalonians 1

Paulus et Silvanus et Timotheus ecclesiae Thessalonicensium in Deo Patre et Domino Iesu Christo gratia vobis et pax
یہ خط پولس، سلوانس اور تیمُتھیُس کی طرف سے ہے۔ ہم تِھسّلُنیکیوں کی جماعت کو لکھ ہے ہیں، اُنہیں جو خدا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان لائے ہیں۔ اللہ آپ کو فضل اور سلامتی بخشے۔
gratias agimus Deo semper pro omnibus vobis memoriam facientes in orationibus nostris sine intermissione
ہم ہر وقت آپ سب کے لئے خدا کا شکر کرتے اور اپنی دعاؤں میں آپ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔
memores operis fidei vestrae et laboris et caritatis et sustinentiae spei Domini nostri Iesu Christi ante Deum et Patrem nostrum
ہمیں اپنے خدا باپ کے حضور خاص کر آپ کا عمل، محنت مشقت اور ثابت قدمی یاد آتی رہتی ہے۔ آپ اپنا ایمان کتنی اچھی طرح عمل میں لائے، آپ نے محبت کی روح میں کتنی محنت مشقت کی اور آپ نے کتنی ثابت قدمی دکھائی، ایسی ثابت قدمی جو صرف ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح پر اُمید ہی دلا سکتی ہے۔
scientes fratres dilecti a Deo electionem vestram
بھائیو، اللہ آپ سے محبت رکھتا ہے، اور ہمیں پورا علم ہے کہ اُس نے آپ کو واقعی چن لیا ہے۔
quia evangelium nostrum non fuit ad vos in sermone tantum sed et in virtute et in Spiritu Sancto et in plenitudine multa sicut scitis quales fuerimus vobis propter vos
کیونکہ جب ہم نے اللہ کی خوش خبری آپ تک پہنچائی تو نہ صرف باتیں کر کے بلکہ قوت کے ساتھ، روح القدس میں اور پورے اعتماد کے ساتھ۔ آپ جانتے ہیں کہ جب ہم آپ کے پاس تھے تو ہم نے کس طرح کی زندگی گزاری۔ جو کچھ ہم نے کیا وہ آپ کی خاطر کیا۔
et vos imitatores nostri facti estis et Domini excipientes verbum in tribulatione multa cum gaudio Spiritus Sancti
اُس وقت آپ ہمارے اور خداوند کے نمونے پر چلنے لگے۔ اگرچہ آپ بڑی مصیبت میں پڑ گئے توبھی آپ نے ہمارے پیغام کو اُس خوشی کے ساتھ قبول کیا جو صرف روح القدس دے سکتا ہے۔
ita ut facti sitis forma omnibus credentibus in Macedonia et in Achaia
یوں آپ صوبہ مکدُنیہ اور صوبہ اخیہ کے تمام ایمان داروں کے لئے نمونہ بن گئے۔
a vobis enim diffamatus est sermo Domini non solum in Macedonia et in Achaia sed in omni loco fides vestra quae est ad Deum profecta est ita ut non sit nobis necesse quicquam loqui
خداوند کے پیغام کی آواز آپ میں سے نکل کر نہ صرف مکدُنیہ اور اخیہ میں سنائی دی، بلکہ یہ خبر کہ آپ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ہر جگہ تک پہنچ گئی ہے۔ نتیجے میں ہمیں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہی،
ipsi enim de nobis adnuntiant qualem introitum habuerimus ad vos et quomodo conversi estis ad Deum a simulacris servire Deo vivo et vero
کیونکہ لوگ ہر جگہ بات کر رہے ہیں کہ آپ نے ہمیں کس طرح خوش آمدید کہا ہے، کہ آپ نے کس طرح بُتوں سے منہ پھیر کر اللہ کی طرف رجوع کیا تاکہ زندہ اور حقیقی خدا کی خدمت کریں۔
et expectare Filium eius de caelis quem suscitavit ex mortuis Iesum qui eripuit nos ab ira ventura
لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب آپ اِس انتظار میں ہیں کہ اللہ کا فرزند آسمان پر سے آئے یعنی عیسیٰ جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا اور جو ہمیں آنے والے غضب سے بچائے گا۔