Exodus 3

موسیٰ اپنے سُسر یترو کی بھیڑبکریوں کی نگہبانی کرتا تھا (مِدیان کا امام رعوایل یترو بھی کہلاتا تھا)۔ ایک دن موسیٰ ریوڑ کو ریگستان کی پرلی جانب لے گیا اور چلتے چلتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔
Now Moses kept the flock of Jethro his father in law, the priest of Midian: and he led the flock to the backside of the desert, and came to the mountain of God, even to Horeb.
وہاں رب کا فرشتہ آگ کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ یہ شعلہ ایک جھاڑی میں بھڑک رہا تھا۔ موسیٰ نے دیکھا کہ جھاڑی جل رہی ہے لیکن بھسم نہیں ہو رہی۔
And the angel of the LORD appeared unto him in a flame of fire out of the midst of a bush: and he looked, and, behold, the bush burned with fire, and the bush was not consumed.
موسیٰ نے سوچا، ”یہ تو عجیب بات ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جلتی ہوئی جھاڑی بھسم نہیں ہو رہی؟ مَیں ذرا وہاں جا کر یہ حیرت انگیز منظر دیکھوں۔“
And Moses said, I will now turn aside, and see this great sight, why the bush is not burnt.
جب رب نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے آ رہا ہے تو اُس نے اُسے جھاڑی میں سے پکارا، ”موسیٰ، موسیٰ!“ موسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“
And when the LORD saw that he turned aside to see, God called unto him out of the midst of the bush, and said, Moses, Moses. And he said, Here am I.
رب نے کہا، ”اِس سے زیادہ قریب نہ آنا۔ اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔
And he said, Draw not nigh hither: put off thy shoes from off thy feet, for the place whereon thou standest is holy ground.
مَیں تیرے باپ کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ یہ سن کر موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا، کیونکہ وہ اللہ کو دیکھنے سے ڈرا۔
Moreover he said, I am the God of thy father, the God of Abraham, the God of Isaac, and the God of Jacob. And Moses hid his face; for he was afraid to look upon God.
رب نے کہا، ”مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور غلامی میں اُن کی چیخیں سنی ہیں، اور مَیں اُن کے دُکھوں کو خوب جانتا ہوں۔
And the LORD said, I have surely seen the affliction of my people which are in Egypt, and have heard their cry by reason of their taskmasters; for I know their sorrows;
اب مَیں اُنہیں مصریوں کے قابو سے بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا، ایک ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، گو اِس وقت کنعانی، حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اُس میں رہتے ہیں۔
And I am come down to deliver them out of the hand of the Egyptians, and to bring them up out of that land unto a good land and a large, unto a land flowing with milk and honey; unto the place of the Canaanites, and the Hittites, and the Amorites, and the Perizzites, and the Hivites, and the Jebusites.
اسرائیلیوں کی چیخیں مجھ تک پہنچی ہیں۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ مصری اُن پر کس طرح کا ظلم ڈھا رہے ہیں۔
Now therefore, behold, the cry of the children of Israel is come unto me: and I have also seen the oppression wherewith the Egyptians oppress them.
چنانچہ اب جا۔ مَیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں، کیونکہ تجھے میری قوم اسرائیل کو مصر سے نکال کر لانا ہے۔“
Come now therefore, and I will send thee unto Pharaoh, that thou mayest bring forth my people the children of Israel out of Egypt.
لیکن موسیٰ نے اللہ سے کہا، ”مَیں کون ہوں کہ فرعون کے پاس جا کر اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لاؤں؟“
And Moses said unto God, Who am I, that I should go unto Pharaoh, and that I should bring forth the children of Israel out of Egypt?
اللہ نے کہا، ”مَیں تو تیرے ساتھ ہوں گا۔ اور اِس کا ثبوت کہ مَیں تجھے بھیج رہا ہوں یہ ہو گا کہ لوگوں کے مصر سے نکلنے کے بعد تم یہاں آ کر اِس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔“
And he said, Certainly I will be with thee; and this shall be a token unto thee, that I have sent thee: When thou hast brought forth the people out of Egypt, ye shall serve God upon this mountain.
لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں اسرائیلیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتاؤں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تو وہ پوچھیں گے، ’اُس کا نام کیا ہے؟‘ پھر مَیں اُن کو کیا جواب دوں؟“
And Moses said unto God, Behold, when I come unto the children of Israel, and shall say unto them, The God of your fathers hath sent me unto you; and they shall say to me, What is his name? what shall I say unto them?
اللہ نے کہا، ”مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔ اُن سے کہنا، ’مَیں ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔
And God said unto Moses, I AM THAT I AM: and he said, Thus shalt thou say unto the children of Israel, I AM hath sent me unto you.
رب جو تمہارے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے اُسی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔‘ یہ ابد تک میرا نام رہے گا۔ لوگ یہی نام لے کر مجھے نسل در نسل یاد کریں گے۔
And God said moreover unto Moses, Thus shalt thou say unto the children of Israel, The LORD God of your fathers, the God of Abraham, the God of Isaac, and the God of Jacob, hath sent me unto you: this is my name for ever, and this is my memorial unto all generations.
اب جا اور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کر کے اُن کو بتا دے کہ رب تمہارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا مجھ پر ظاہر ہوا ہے۔ وہ فرماتا ہے، ’مَیں نے خوب دیکھ لیا ہے کہ مصر میں تمہارے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔
Go, and gather the elders of Israel together, and say unto them, The LORD God of your fathers, the God of Abraham, of Isaac, and of Jacob, appeared unto me, saying, I have surely visited you, and seen that which is done to you in Egypt:
اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمہیں مصر کی مصیبت سے نکال کر کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں، ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔‘
And I have said, I will bring you up out of the affliction of Egypt unto the land of the Canaanites, and the Hittites, and the Amorites, and the Perizzites, and the Hivites, and the Jebusites, unto a land flowing with milk and honey.
بزرگ تیری سنیں گے۔ پھر اُن کے ساتھ مصر کے بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے ہمیں اجازت دیں کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں رب اپنے خدا کے لئے قربانیاں چڑھائیں۔‘
And they shall hearken to thy voice: and thou shalt come, thou and the elders of Israel, unto the king of Egypt, and ye shall say unto him, The LORD God of the Hebrews hath met with us: and now let us go, we beseech thee, three days' journey into the wilderness, that we may sacrifice to the LORD our God.
لیکن مجھے معلوم ہے کہ مصر کا بادشاہ صرف اِس صورت میں تمہیں جانے دے گا کہ کوئی زبردستی تمہیں لے جائے۔
And I am sure that the king of Egypt will not let you go, no, not by a mighty hand.
اِس لئے مَیں اپنی قدرت ظاہر کر کے اپنے معجزوں کی معرفت مصریوں کو ماروں گا۔ پھر وہ تمہیں جانے دے گا۔
And I will stretch out my hand, and smite Egypt with all my wonders which I will do in the midst thereof: and after that he will let you go.
اُس وقت مَیں مصریوں کے دلوں کو تمہارے لئے نرم کر دوں گا۔ تمہیں خالی ہاتھ نہیں جانا پڑے گا۔
And I will give this people favour in the sight of the Egyptians: and it shall come to pass, that, when ye go, ye shall not go empty:
تمام عبرانی عورتیں اپنی مصری پڑوسنوں اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے چاندی اور سونے کے زیورات اور نفیس کپڑے مانگ کر اپنے بچوں کو پہنائیں گی۔ یوں مصریوں کو لُوٹ لیا جائے گا۔“
But every woman shall borrow of her neighbour, and of her that sojourneth in her house, jewels of silver, and jewels of gold, and raiment: and ye shall put them upon your sons, and upon your daughters; and ye shall spoil the Egyptians.