Nehemiah 9

اُسی مہینے کے 24ویں دن اسرائیلی روزہ رکھنے کے لئے جمع ہوئے۔ ٹاٹ کے لباس پہنے ہوئے اور سر پر خاک ڈال کر وہ یروشلم آئے۔
در روز بیست و چهارم همان ماه، جمع شدند تا با روزه، اندوه خود را نسبت به گناهانشان نشان دهند.
اب وہ تمام غیریہودیوں سے الگ ہو کر اُن گناہوں کا اقرار کرنے کے لئے حاضر ہوئے جو اُن سے اور اُن کے باپ دادا سے سرزد ہوئے تھے۔
آنان قبلاً خود را از بیگانگان جدا کرده بودند. آنان پلاس پوشیدند و به نشانهٔ غم و اندوه خاک بر سر خود ریختند. سپس ایستادند و به گناهانی که خود و نیاکانشان مرتکب شده بودند اعتراف کردند.
تین گھنٹے وہ کھڑے رہے، اور اُس دوران رب اُن کے خدا کی شریعت کی تلاوت کی گئی۔ پھر وہ رب اپنے خدا کے سامنے منہ کے بل جھک کر مزید تین گھنٹے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے رہے۔
حدود سه ساعت تورات خداوند، خدایشان برای ایشان خوانده شد، سه ساعت دیگر را به اعتراف گناهان و نیایش خداوند، خدای خود پرداختند.
یشوع، بانی، قدمی ایل، سبنیاہ، بُنی، سربیاہ، بانی اور کنانی جو لاوی تھے ایک چبوترے پر کھڑے ہوئے اور بلند آواز سے رب اپنے خدا سے دعا کی۔
یشوع، بانی، قدمیئیل، شبنیا، بنی، شربیا، بانی و کنانی بر سکوی لاویان ایستادند و با صدای بلند نزد خداوند، خدای خود دعا کردند.
پھر یشوع، قدمی ایل، بانی، حسبنیاہ، سربیاہ، ہودیاہ، سبنیاہ اور فتحیاہ جو لاوی تھے بول اُٹھے، ”کھڑے ہو کر رب اپنے خدا کی جو ازل سے ابد تک ہے ستائش کریں!“ اُنہوں دعا کی، ”تیرے جلالی نام کی تمجید ہو، جو ہر مبارک بادی اور تعریف سے کہیں بڑھ کر ہے۔
این لاویان مردم را برای نیایش فراخواندند: یشوع، قدمیئیل، بانی، حشبنیا، شربیا، هودیا، شبیا و فتحیا. آنان گفتند: «به پا خیزید و خداوند، خدای خود را ستایش کنید، او را همواره تا به ابد ستایش کنید، همه نام پرشکوه او را ستایش کنید، اگر چه ستایش هیچ انسانی بسندهٔ او نیست.»
اے رب، تُو ہی واحد خدا ہے! تُو نے آسمان کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک اُس کے لشکر سمیت خلق کیا۔ زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے سب کچھ تُو ہی نے بنایا ہے۔ تُو نے سب کو زندگی بخشی ہے، اور آسمانی لشکر تجھے سجدہ کرتا ہے۔
آنگاه قوم اسرائیل چنین دعا کردند: «تو ای خداوند، تنها تو خداوند هستی، تو آفرینندهٔ آسمانها و ستاره‌های آن هستی. تو آفرینندهٔ زمین و دریاها و هرچه در آنهاست هستی، تو به همه زندگی بخشیدی. نیروهای آسمان تو را پرستش می‌کنند
تُو ہی رب اور وہ خدا ہے جس نے ابرام کو چن لیا اور کسدیوں کے شہر اُور سے باہر لا کر ابراہیم کا نام رکھا۔
تو ای خداوند، خدایی که ابرام را برگزیدی و او را از اور کلدانیان بیرون آوردی، تو نام او را به ابراهیم تغییر دادی،
تُو نے اُس کا دل وفادار پایا اور اُس سے عہد باندھ کر وعدہ کیا، ’مَیں تیری اولاد کو کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، یبوسیوں اور جرجاسیوں کا ملک عطا کروں گا۔‘ اور تُو اپنے وعدے پر پورا اُترا، کیونکہ تُو قابلِ اعتماد اور عادل ہے۔
دریافتی که دل او نسبت به تو وفادار است. و تو با او پیمان بستی که سرزمین کنعانیان، حِتّیان، اموریان، فرزیان، و یبوسیان و جرجاشیان را به فرزندانش بدهی و به پیمان خود وفا کردی، زیرا تو وفادار هستی.
تُو نے ہمارے باپ دادا کے مصر میں بُرے حال پر دھیان دیا، اور بحرِ قُلزم کے کنارے پر مدد کے لئے اُن کی چیخیں سنیں۔
«تو رنج نیاکان ما را در مصر دیدی، تو درخواست کمک ایشان را در کنار دریای سرخ شنیدی.
تُو نے الٰہی نشانوں اور معجزوں سے فرعون، اُس کے افسروں اور اُس کے ملک کی قوم کو سزا دی، کیونکہ تُو جانتا تھا کہ مصری ہمارے باپ دادا سے کیسا گستاخانہ سلوک کرتے رہے ہیں۔ یوں تیرا نام مشہور ہوا اور آج تک یاد رہا ہے۔
تو نشانه‌‌های شگفت‌آوری علیه فرعون‌، بزرگان و مردم سرزمین او انجام دادی، زیرا تو می‌دانستی چگونه بر قوم تو ستم کردند. در آن زمان برای خود نامی یافتی که تا امروز پایدار است.
قوم کے دیکھتے دیکھتے تُو نے سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا، اور وہ خشک زمین پر چل کر اُس میں سے گزر سکے۔ لیکن اُن کا تعاقب کرنے والوں کو تُو نے متلاطم پانی میں پھینک دیا، اور وہ پتھروں کی طرح سمندر کی گہرائیوں میں ڈوب گئے۔
راهی از میان دریا برای قوم خود باز کردی، و ایشان را به خشکی برآوردی، و تعقیب کنندگان ایشان را در آبهای ژرف فرو بردی، همچون سنگی در دریای خروشان.
دن کے وقت تُو نے بادل کے ستون سے اور رات کے وقت آگ کے ستون سے اپنی قوم کی راہنمائی کی۔ یوں وہ راستہ اندھیرے میں بھی روشن رہا جس پر اُنہیں چلنا تھا۔
در روز با ابری ایشان را راهنمایی کردی، و در شب با آتش راهشان را روشن کردی.
تُو کوہِ سینا پر اُتر آیا اور آسمان سے اُن سے ہم کلام ہوا۔ تُو نے اُنہیں صاف ہدایات اور قابلِ اعتماد احکام دیئے، ایسے قواعد جو اچھے ہیں۔
در کوه سینا از آسمان به زیر آمدی. تو با قوم خود سخن گفتی و به ایشان قوانین نیکو و آموزش‌های خوب دادی.
تُو نے اُنہیں سبت کے دن کے بارے میں آگاہ کیا، اُس دن کے بارے میں جو تیرے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ اپنے خادم موسیٰ کی معرفت تُو نے اُنہیں احکام اور ہدایات دیں۔
تو به ایشان آموختی تا روز سبت تو را مقدّس بدارند، و از طریق بنده‌ات موسی قوانین خود را به ایشان دادی.
جب وہ بھوکے تھے تو تُو نے اُنہیں آسمان سے روٹی کھلائی، اور جب پیاسے تھے تو تُو نے اُنہیں چٹان سے پانی پلایا۔ تُو نے حکم دیا، ’جاؤ، ملک میں داخل ہو کر اُس پر قبضہ کر لو، کیونکہ مَیں نے ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی ہے کہ تمہیں یہ ملک دوں گا۔‘
«هنگامی‌که گرسنه بودند، از آسمان به ایشان نان دادی، و هنگامی‌که تشنه بودند، از میان صخره‌ای به ایشان آب دادی. تو گفتی سرزمینی را که به آنان وعده داده بودی تصرّف کنند.
افسوس، ہمارے باپ دادا مغرور اور ضدی ہو گئے۔ وہ تیرے احکام کے تابع نہ رہے۔
امّا نیاکان ما مغرور شدند و گردن‌کشی کردند، و از فرمانهای تو پیروی نکردند.
اُنہوں نے تیری سننے سے انکار کیا اور وہ معجزات یاد نہ رکھے جو تُو نے اُن کے درمیان کئے تھے۔ وہ یہاں تک اَڑ گئے کہ اُنہوں نے ایک راہنما کو مقرر کیا جو اُنہیں مصر کی غلامی میں واپس لے جائے۔ لیکن تُو معاف کرنے والا خدا ہے جو مہربان اور رحیم، تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔ تُو نے اُنہیں ترک نہ کیا،
آنان از اطاعت امتناع ورزیدند و همهٔ کارهایی را که انجام داده بودی، فراموش کردند. ایشان معجزاتی را که انجام دادی فراموش کردند. در غرور خودشان رهبری برگزیدند، تا ایشان را به بردگی در مصر بازگرداند. امّا تو خدای بخشنده‌ای. تو دلسوز و مهربان و دیرخشم هستی رحمت تو عظیم است؛ تو ایشان را ترک نکردی.
اُس وقت بھی نہیں جب اُنہوں نے اپنے لئے سونے کا بچھڑا ڈھال کر کہا، ’یہ تیرا خدا ہے جو تجھے مصر سے نکال لایا۔‘ اِس قسم کا سنجیدہ کفر وہ بکتے رہے۔
آنان بُتی به شکل گوساله ساختند و گفتند، این خدایی است که آنان را از مصر بیرون آورد! ای خداوند آنان تا چه اندازه به تو اهانت کردند!
لیکن تُو بہت رحم دل ہے، اِس لئے تُو نے اُنہیں ریگستان میں نہ چھوڑا۔ دن کے وقت بادل کا ستون اُن کی راہنمائی کرتا رہا، اور رات کے وقت آگ کا ستون وہ راستہ روشن کرتا رہا جس پر اُنہیں چلنا تھا۔
امّا تو ایشان را در بیابان رها نکردی، چون رحمت تو عظیم است. تو ابر یا آتشی را که شب و روز، راهنمای ایشان بود پس نگرفتی.
نہ صرف یہ بلکہ تُو نے اُنہیں اپنا نیک روح عطا کیا جو اُنہیں تعلیم دے۔ جب اُنہیں بھوک اور پیاس تھی تو تُو اُنہیں مَن کھلانے اور پانی پلانے سے باز نہ آیا۔
تو روح نیک خود را برای آموزش ایشان دادی. در گرسنگی به ایشان مَنّا دادی و در تشنگی به ایشان آب دادی.
چالیس سال وہ ریگستان میں پھرتے رہے، اور اُس پورے عرصے میں تُو اُن کی ضروریات کو پورا کرتا رہا۔ اُنہیں کوئی بھی کمی نہیں تھی۔ نہ اُن کے کپڑے گھس کر پھٹے اور نہ اُن کے پاؤں سوجے۔
مدّت چهل سال در بیابان، تو همهٔ نیازهای آنان را برآورده کردی؛ جامه‌های ایشان هرگز کهنه نشد، و پاهای ایشان هرگز ورم نکرد.
تُو نے ممالک اور قومیں اُن کے حوالے کر دیں، مختلف علا‌قے یکے بعد دیگرے اُن کے قبضے میں آئے۔ یوں وہ سیحون بادشاہ کے ملک حسبون اور عوج بادشاہ کے ملک بسن پر فتح پا سکے۔
«تو اجازه دادی تا بر ملّتها و ممالک، و سرزمین‌هایی که در مرز ایشان بود چیره شوند. ایشان سرزمین حشبون را از سیحون پادشاه، و سرزمین باشان را از عوج پادشاه گرفتند.
اُن کی اولاد تیری مرضی سے آسمان پر کے ستاروں جیسی بےشمار ہوئی، اور تُو اُنہیں اُس ملک میں لایا جس کا وعدہ تُو نے اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔
تو به شمارهٔ ستارگان آسمان به ایشان فرزندان دادی، و اجازه دادی سرزمینی را که به نیاکان ایشان وعده داده بودی، تسخیر کنند و در آن زندگی نمایند.
وہ ملک میں داخل ہو کر اُس کے مالک بن گئے۔ تُو نے کنعان کے باشندوں کو اُن کے آگے آگے زیر کر دیا۔ ملک کے بادشاہ اور قومیں اُن کے قبضے میں آ گئیں، اور وہ اپنی مرضی کے مطابق اُن سے نپٹ سکے۔
آنان سرزمین کنعان را تصرّف کردند. تو بر مردمی که آنجا زندگی می‌کردند پیروز شدی. تو به قوم خود قدرت دادی، که مطابق میل خود با مردم و پادشاه کنعان رفتار کنند.
قلعہ بند شہر اور زرخیز زمینیں تیری قوم کے قابو میں آ گئیں، نیز ہر قسم کی اچھی چیزوں سے بھرے گھر، تیار شدہ حوض، انگور کے باغ اور کثرت کے زیتون اور دیگر پھل دار درخت۔ وہ جی بھر کر کھانا کھا کر موٹے ہو گئے اور تیری برکتوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔
قوم تو شهرهای مستحکم، زمینهای حاصلخیز، خانه‌های پر از ثروت، آب انبارها، درختان زیتون، درختان میوه و تاکستانها را به تصرّف در آوردند. آنان هرچه خواستند خوردند و فربه شدند، و از چیزهای نیکویی که به ایشان دادی، لذّت بردند.
اِس کے باوجود وہ تابع نہ رہے بلکہ سرکش ہوئے۔ اُنہوں نے اپنا منہ تیری شریعت سے پھیر لیا۔ اور جب تیرے نبی اُنہیں سمجھا سمجھا کر تیرے پاس واپس لانا چاہتے تھے تو اُنہوں نے بڑے کفر بک کر اُنہیں قتل کر دیا۔
«امّا قوم تو سرکشی کردند و از تو نافرمانی کردند، آنان به قوانین تو پشت کردند. انبیایی را که به ایشان هشدار دادند، و گفتند که به سوی تو بازگردند، کشتند. بارها به تو اهانت‌ کردند.
یہ دیکھ کر تُو نے اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دیا جو اُنہیں تنگ کرتے رہے۔ جب وہ مصیبت میں پھنس گئے تو وہ چیخیں مار مار کر تجھ سے فریاد کرنے لگے۔ اور تُو نے آسمان پر سے اُن کی سنی۔ بڑا ترس کھا کر تُو نے اُن کے پاس ایسے لوگوں کو بھیج دیا جنہوں نے اُنہیں دشمنوں کے ہاتھ سے چھڑایا۔
پس تو اجازه دادی که دشمنانشان بر ایشان پیروز گردند و بر آنان حکومت کنند. در دشواریهای خود برای کمک تو را خواندند، و تو از آسمان به ایشان پاسخ دادی. به‌خاطر لطف عظیم خود برای ایشان رهبرانی فرستادی، تا ایشان را از دست دشمنانشان برهانند.
لیکن جوں ہی اسرائیلیوں کو سکون ملتا وہ دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگتے جو تجھے ناپسند تھیں۔ نتیجے میں تُو اُنہیں دوبارہ اُن کے دشمن کے ہاتھ میں چھوڑ دیتا۔ جب وہ اُن کی حکومت کے تحت پِسنے لگتے تو وہ ایک بار پھر چلّا چلّا کر تجھ سے التماس کرنے لگتے۔ اِس بار بھی تُو آسمان پر سے اُن کی سنتا۔ ہاں، تُو اِتنا رحم دل ہے کہ تُو اُنہیں بار بار چھٹکارا دیتا رہا!
هنگامی‌که آرامش بازگشت، گناه ورزیدند، و دوباره اجازه دادی تا دشمنانشان بر ایشان چیره شوند، با این حال، زمانی که توبه کردند و از تو خواستند که ایشان را نجات دهی، تو در آسمان شنیدی و بارها به‌خاطر لطف عظیم خود، ایشان را رهانیدی.
تُو اُنہیں سمجھاتا رہا تاکہ وہ دوبارہ تیری شریعت کی طرف رجوع کریں، لیکن وہ مغرور تھے اور تیرے احکام کے تابع نہ ہوئے۔ اُنہوں نے تیری ہدایات کی خلاف ورزی کی، حالانکہ اِن ہی پر چلنے سے انسان کو زندگی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن اُنہوں نے پروا نہ کی بلکہ اپنا منہ تجھ سے پھیر کر اَڑ گئے اور سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔
تو هشدار دادی تا از تعالیم تو پیروی کنند، امّا در غرور خود قوانین تو را رد کردند، با وجودی که پیروی از قوانین تو راه زندگی است، سرسختی و لجاجت کردند و از پیروی تو خودداری کردند.
اُن کی حرکتوں کے باوجود تُو بہت سالوں تک صبر کرتا رہا۔ تیرا روح اُنہیں نبیوں کے ذریعے سمجھاتا رہا، لیکن اُنہوں نے دھیان نہ دیا۔ تب تُو نے اُنہیں غیرقوموں کے حوالے کر دیا۔
سالها با صبر به آنان هشدار دادی، انبیای خود را الهام بخشیدی تا سخن گویند، امّا قوم تو ناشنوا بودند. پس اجازه دادی که ملّتهای دیگر بر ایشان چیره شوند.
تاہم تیرا رحم سے بھرا دل اُنہیں ترک کر کے تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ تُو کتنا مہربان اور رحیم خدا ہے!
امّا چون رحمت تو عظیم است، ایشان را ترک یا نابود نکردی، تو خدای مهربان و دلسوزی هستی.
اے ہمارے خدا، اے عظیم، قوی اور مہیب خدا جو اپنا عہد اور اپنی شفقت قائم رکھتا ہے، اِس وقت ہماری مصیبت پر دھیان دے اور اُسے کم نہ سمجھ! کیونکہ ہمارے بادشاہ، بزرگ، امام اور نبی بلکہ ہمارے باپ دادا اور پوری قوم اسوری بادشاہوں کے پہلے حملوں سے لے کر آج تک سخت مصیبت برداشت کرتے رہے ہیں۔
«ای خدا، خدای ما، تو چقدر عظیم هستی! چقدر مهیب و چه اندازه قدرتمند! تو با وفاداری وعده‌های عهد خود را نگاه می‌داری. از زمانی که امپراتور آشور ما را مورد ستم قرار داد، تا به امروز چقدر رنج کشیده‌ایم! پادشاهان ما، رهبران ما، کاهنان و انبیای ما، نیاکان ما و تمام مردم چقدر رنج کشیده‌اند. به یادآور که ما چقدر رنج کشیده‌ایم!
حقیقت تو یہ ہے کہ جو بھی مصیبت ہم پر آئی ہے اُس میں تُو راست ثابت ہوا ہے۔ تُو وفادار رہا ہے، گو ہم قصوروار ٹھہرے ہیں۔
ما را به راستی تنبیه نمودی، حتّی با وجود اینکه ما گناه کرده‌ایم، تو وفادار بوده‌ای.
ہمارے بادشاہ اور بزرگ، ہمارے امام اور باپ دادا، اُن سب نے تیری شریعت کی پیروی نہ کی۔ جو احکام اور تنبیہ تُو نے اُنہیں دی اُس پر اُنہوں نے دھیان ہی نہ دیا۔
نیاکان، پادشاهان، رهبران و کاهنان ما، از قوانین تو پیروی نکردند. آنان به فرمانها و هشدارهای تو گوش فرا ندادند.
تُو نے اُنہیں اُن کی اپنی بادشاہی، کثرت کی اچھی چیزوں اور ایک وسیع اور زرخیز ملک سے نوازا تھا۔ توبھی وہ تیری خدمت کرنے کے لئے تیار نہ تھے اور اپنی غلط راہوں سے باز نہ آئے۔
با رضایت تو، پادشاهان بر قوم فرمانروایی کردند، و در سرزمین گسترده و حاصلخیزی که تو به آنها دادی، زندگی کردند؛ امّا از گناه بازگشت نکردند و از خدمت به تو کوتاهی کردند.
اِس کا انجام یہ ہوا ہے کہ آج ہم اُس ملک میں غلام ہیں جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو عطا کیا تھا تاکہ وہ اُس کی پیداوار اور دولت سے لطف اندوز ہو جائیں۔
اکنون ما در سرزمینی که تو به نیاکان ما دادی، تا از میوه‌ها و فرآورده‌های نیکویش لذّت ببرند، برده هستیم.
ملک کی وافر پیداوار اُن بادشاہوں تک پہنچتی ہے جنہیں تُو نے ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہم پر مقرر کیا ہے۔ اب وہی ہم پر اور ہمارے مویشیوں پر حکومت کرتے ہیں۔ اُن ہی کی مرضی چلتی ہے۔ چنانچہ ہم بڑی مصیبت میں پھنسے ہیں۔
فرآورده‌های این سرزمین نصیب پادشاهانی است که تو به سبب گناهان ما، بر ما مسلّط ساختی. آنها مطابق میل خود با ما و احشام ما عمل می‌کنند، و ما در محنت عمیقی به سر می‌بریم.»
یہ تمام باتیں مدِ نظر رکھ کر ہم عہد باندھ کر اُسے قلم بند کر رہے ہیں۔ ہمارے بزرگ، لاوی اور امام دست خط کر کے عہدنامے پر مُہر لگا رہے ہیں۔“
به سبب همهٔ این رویدادها ما پیمانی پایدار نوشتیم و رهبران و لاویان و کاهنان آن را مُهر کردند.