II Kings 24

یہویقیم کی حکومت کے دوران بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ نتیجے میں یہویقیم اُس کے تابع ہو گیا۔ لیکن تین سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔
در زمان سلطنت یهویاقیم، نبوکدنصر پادشاه بابل یهودا را اشغال کرد و یهویاقیم مدّت سه سال خراجگزار او شد؛ سپس علیه او شورش کرد.
تب رب نے بابل، شام، موآب اور عمون سے ڈاکوؤں کے جتھے بھیج دیئے تاکہ اُسے تباہ کریں۔ ویسا ہی ہوا جس طرح رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا۔
مطابق کلام خداوند که توسط انبیا گفته شده بود، خداوند سپاهیان کلدانی، سوری، موآبی و عمونی را فرستاد تا یهودا را نابود کنند.
یہ آفتیں اِس لئے یہوداہ پر آئیں کہ رب نے اِن کا حکم دیا تھا۔ وہ منسّی کے سنگین گناہوں کی وجہ سے یہوداہ کو اپنے حضور سے خارج کرنا چاہتا تھا۔
درواقع این رویداد به فرمان خداوند، به‌خاطر گناهان و کارهایی که منسی انجام داده بود، بر یهودا واقع شد تا ایشان را از نظر خود دور کند.
وہ یہ حقیقت بھی نظرانداز نہ کر سکا کہ منسّی نے یروشلم کو بےقصور لوگوں کے خون سے بھر دیا تھا۔ رب یہ معاف کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔
همچنین به‌خاطر ریختن خون بی‌گناهانی که در اورشلیم جاری شد، خداوند او را نبخشید.
باقی جو کچھ یہویقیم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
همهٔ کارهایی که یهویاقیم انجام داد، در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا نوشته شده است.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہویاکین تخت نشین ہوا۔
یهویاقیم درگذشت و پسرش جانشین او شد.
اُس وقت مصر کا بادشاہ دوبارہ اپنے ملک سے نکل نہ سکا، کیونکہ بابل کے بادشاہ نے مصر کی سرحد بنام وادیِ مصر سے لے کر دریائے فرات تک کا سارا علاقہ مصر کے قبضے سے چھین لیا تھا۔
فرعون و ارتش او دیگر هرگز از مصر خارج نشدند، زیرا پادشاه بابل تمام سرزمینی را که به مصر تعلّق داشت، از رود فرات تا مرزهای شمالی مصر، تصرّف کرده بود.
یہویاکین 18 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں نحُشتا بنت اِلناتن یروشلم کی رہنے والی تھی۔
یهویاکین هجده ساله بود که به سلطنت رسید و مدّت سه ماه در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش نَحُوشطا دختر الناتان و از اهالی اورشلیم بود.
اپنے باپ کی طرح یہویاکین بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
او نیز مانند پدرش آنچه را در نظر خداوند پلید بود، بجا آورد.
اُس کی حکومت کے دوران بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کی فوج یروشلم تک بڑھ کر اُس کا محاصرہ کرنے لگی۔
در دوران سلطنت او سپاه بابل به اورشلیم حمله کرد و آن را محاصره نمود.
نبوکدنضر خود شہر کے محاصرے کے دوران پہنچ گیا۔
در وقت محاصرهٔ شهر، نبوکدنصر خودش به اورشلیم آمد.
تب یہویاکین نے شکست مان کر اپنے آپ کو اپنی ماں، ملازموں، افسروں اور درباریوں سمیت بابل کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ بادشاہ نے اُسے گرفتار کر لیا۔ یہ نبوکدنضر کی حکومت کے آٹھویں سال میں ہوا۔
یهویاکین خود را همراه با مادر، پسران و مأموران و همچنین کارکنان کاخ شاهی، به نبوکدنصر تسلیم کرد. پادشاه بابل در سال هشتم سلطنت خود، او را اسیر کرد.
جس کا اعلان رب نے پہلے کیا تھا وہ اب پورا ہوا، نبوکدنضر نے رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے چھین لئے۔ اُس نے سونے کا وہ سارا سامان بھی لُوٹ لیا جو سلیمان نے رب کے گھر کے لئے بنوایا تھا۔
پادشاه بابل همهٔ دارایی خزانه‌های معبد بزرگ و کاخ شاهی را با خود برد. طبق پیشگویی که خداوند فرموده بود، همهٔ ظروف و وسایل طلایی معبد بزرگ را که سلیمان پادشاه اسرائیل ساخته بود، شکست.
اور جتنے کھاتے پیتے لوگ یروشلم میں تھے اُن سب کو بادشاہ نے جلاوطن کر دیا۔ اُن میں تمام افسر، فوجی، دست کار اور دھاتوں کا کام کرنے والے شامل تھے، کُل 10,000 افراد۔ اُمّت کے صرف غریب لوگ پیچھے رہ گئے۔
نبوکدنصر تمام ساکنان اورشلیم را با جنگجویان، مأموران، صنعتگران و آهنگرانش که ده هزار نفر بودند، با خود برد و به غیراز فقیرترین مردمِ آنجا، کس دیگری باقی نماند.
نبوکدنضر یہویاکین کو بھی قیدی بنا کر بابل لے گیا اور اُس کی ماں، بیویوں، درباریوں اور ملک کے تمام اثر و رسوخ رکھنے والوں کو بھی۔
او همچنین یهویاکین، مادر، زنها و مأموران او را با اشخاص برجستهٔ قوم، از اورشلیم به بابل به اسیری برد.
اُس نے فوجیوں کے 7,000 افراد اور 1,000 دست کاروں اور دھاتوں کا کام کرنے والوں کو جلاوطن کر کے بابل میں بسا دیا۔ یہ سب ماہر اور جنگ کرنے کے قابل آدمی تھے۔
پادشاه بابل هفت هزار اسیر از مردان برجسته به بابل آورد؛ صنعتگران، آهنگران و هزار مرد نیرومند که برای خدمات نظامی آمادگی داشتند.
یروشلم میں بابل کے بادشاہ نے یہویاکین کی جگہ اُس کے چچا متنیاہ کو تخت پر بٹھا کر اُس کا نام صِدقیاہ میں بدل دیا۔
پادشاه بابل عموی یهویاکین، مَتَنیا را به جای او پادشاه کرد و نامش را به صدقیا تغییر داد.
صِدقیاہ 21 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 11 سال تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ شہر کی رہنے والی تھی۔
صدقیا بیست و یک ساله بود که به سلطنت رسید و مدّت یازده سال در اورشلیم پادشاه بود. مادرش حموطل نام داشت. او دختر ارمیا و از اهالی لبنه بود.
یہویقیم کی طرح صِدقیاہ ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
او مانند یهویاکین کارهایی را که در نظر خداوند پلید بود، انجام داد.
رب یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں سے اِتنا ناراض ہوا کہ آخر میں اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ ایک دن صِدقیاہ بابل کے بادشاہ سے سرکش ہوا،
خداوند چنان از مردم اورشلیم و یهودا خشمگین شد که ایشان را از نظر خود دور کرد. صدقیا علیه پادشاه بابل قیام کرد.