ایک دن فریسی اور صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ اُسے پرکھنے کے لئے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ اُنہیں آسمان کی طرف سے کوئی الٰہی نشان دکھائے تاکہ اُس کا اختیار ثابت ہو جائے۔
Kaj alvenis la Fariseoj kaj la Sadukeoj, kaj por provi lin postulis, ke li montru al ili signon el la ĉielo.
اور صبح کے وقت کہتے ہو، ’آج طوفان ہو گا کیونکہ آسمان سرخ ہے اور بادل چھائے ہوئے ہیں۔‘ غرض تم آسمان کی حالت پر غور کر کے صحیح نتیجہ نکال لیتے ہو، لیکن زمانوں کی علامتوں پر غور کر کے صحیح نتیجے تک پہنچنا تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔
kaj frumatene: Estos hodiaŭ malbona vetero, ĉar la ĉielo ruĝiĝas kolere. La vizaĝon de la ĉielo vi povas juĝi, sed la signojn de la tempo vi ne povas.
صرف شریر اور زناکار نسل الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اُسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس نبی کے نشان کے۔“ یہ کہہ کر عیسیٰ اُنہیں چھوڑ کر چلا گیا۔
Generacio malbona kaj adultema serĉas signon; kaj signo ne estos donita al ĝi, krom la signo de Jona. Kaj lasinte ilin, li foriris.
کیا تم ابھی تک نہیں سمجھتے؟ کیا تمہیں یاد نہیں کہ مَیں نے پانچ روٹیاں لے کر 5,000 آدمیوں کو کھانا کھلا دیا اور کہ تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟
Ĉu vi ankoraŭ ne konscias, nek memoras la kvin panojn de la kvin mil, kaj kiom da korboj vi kolektis?
مَیں تجھے یہ بھی بتاتا ہوں کہ تُو پطرس یعنی پتھرہے، اور اِسی پتھر پر مَیں اپنی جماعت کو تعمیر کروں گا، ایسی جماعت جس پر پاتال کے دروازے بھی غالب نہیں آئیں گے۔
Kaj mi diras al vi, ke vi estas Petro, kaj sur ĉi tiu roko mi konstruos mian eklezion; kaj pordegoj de Hades ne superfortos ĝin.
مَیں تجھے آسمان کی بادشاہی کی کنجیاں دے دوں گا۔ جو کچھ تُو زمین پر باندھے گا وہ آسمان پر بھی بندھے گا۔ اور جو کچھ تُو زمین پر کھولے گا وہ آسمان پر بھی کھلے گا۔“
Mi donos al vi la ŝlosilojn de la regno de la ĉielo; kaj kion ajn vi ligos sur la tero, tio estos ligita en la ĉielo; kaj kion ajn vi malligos sur la tero, tio estos malligita en la ĉielo.
اُس وقت سے عیسیٰ اپنے شاگردوں پر واضح کرنے لگا، ”لازم ہے کہ مَیں یروشلم جا کر قوم کے بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے ہاتھوں بہت دُکھ اُٹھاؤں۔ مجھے قتل کیا جائے گا، لیکن تیسرے دن مَیں جی اُٹھوں گا۔“
De post tiu tempo Jesuo komencis montri al siaj disĉiploj, ke li devas iri al Jerusalem, kaj multe suferi ĉe la pliaĝuloj kaj ĉefpastroj kaj skribistoj, kaj esti mortigita, kaj la trian tagon releviĝi.