II Samuel 19

Y DIERON aviso á Joab: He aquí el rey llora, y hace duelo por Absalom.
یوآب کو اطلاع دی گئی، ”بادشاہ روتے روتے ابی سلوم کا ماتم کر رہا ہے۔“
Y volvióse aquel día la victoria en luto para todo el pueblo; porque oyó decir el pueblo aquel día que el rey tenía dolor por su hijo.
جب فوجیوں کو خبر ملی کہ بادشاہ اپنے بیٹے کا ماتم کر رہا ہے تو فتح پانے پر اُن کی ساری خوشی کافور ہو گئی۔ ہر طرف ماتم اور غم کا سماں تھا۔
Entróse el pueblo aquel día en la ciudad escondidamente, como suele entrar á escondidas el pueblo avergonzado que ha huído de la batalla.
اُس دن داؤد کے آدمی چوری چوری شہر میں گھس آئے، ایسے لوگوں کی طرح جو میدانِ جنگ سے فرار ہونے پر شرماتے ہوئے چپکے سے شہر میں آ جاتے ہیں۔
Mas el rey, cubierto el rostro, clamaba en alta voz: ¡Hijo mío Absalom, Absalom, hijo mío, hijo mío!
بادشاہ ابھی کمرے میں بیٹھا تھا۔ اپنے منہ کو ڈھانپ کر وہ چیختا چلّاتا رہا، ”ہائے میرے بیٹے ابی سلوم! ہائے ابی سلوم، میرے بیٹے، میرے بیٹے!“
Y entrando Joab en casa al rey, díjole: Hoy has avergonzado el rostro de todos tus siervos, que han hoy librado tu vida, y la vida de tus hijos y de tus hijas, y la vida de tus mujeres, y la vida de tus concubinas,
تب یوآب اُس کے پاس جا کر اُسے سمجھانے لگا، ”آج آپ کے خادموں نے نہ صرف آپ کی جان بچائی ہے بلکہ آپ کے بیٹوں، بیٹیوں، بیویوں اور داشتاؤں کی جان بھی۔ توبھی آپ نے اُن کا منہ کالا کر دیا ہے۔
Amando á los que te aborrecen, y aborreciendo á los que te aman: porque hoy has declarado que nada te importan tus príncipes y siervos; pues hoy echo de ver que si Absalom viviera, bien que nosotros todos estuviéramos hoy muertos, entonces te contentaras.
جو آپ سے نفرت کرتے ہیں اُن سے آپ محبت رکھتے ہیں جبکہ جو آپ سے پیار کرتے ہیں اُن سے آپ نفرت کرتے ہیں۔ آج آپ نے صاف ظاہر کر دیا ہے کہ آپ کے کمانڈر اور دستے آپ کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ ہاں، آج مَیں نے جان لیا ہے کہ اگر ابی سلوم زندہ ہوتا تو آپ خوش ہوتے، خواہ ہم باقی تمام لوگ ہلاک کیوں نہ ہو جاتے۔
Levántate pues ahora, y sal fuera, y halaga á tus siervos: porque juro por JEHOVÁ, que si no sales, ni aun uno quede contigo esta noche; y de esto te pesará más que de todos los males que te han sobrevenido desde tu mocedad hasta ahora.
اب اُٹھ کر باہر جائیں اور اپنے خادموں کی حوصلہ افزائی کریں۔ رب کی قَسم، اگر آپ باہر نہ نکلیں گے تو رات تک ایک بھی آپ کے ساتھ نہیں رہے گا۔ پھر آپ پر ایسی مصیبت آئے گی جو آپ کی جوانی سے لے کر آج تک آپ پر نہیں آئی ہے۔“
Entonces se levantó el rey, y sentóse á la puerta; y fué declarado á todo el pueblo, diciendo: He aquí el rey está sentado á la puerta. Y vino todo el pueblo delante del rey; mas Israel había huído, cada uno á sus estancias.
تب داؤد اُٹھا اور شہر کے دروازے کے پاس اُتر آیا۔ جب فوجیوں کو بتایا گیا کہ بادشاہ شہر کے دروازے میں بیٹھا ہے تو وہ سب اُس کے سامنے جمع ہوئے۔ اِتنے میں اسرائیلی اپنے گھر بھاگ گئے تھے۔
Y todo el pueblo porfiaba en todas las tribus de Israel, diciendo: El rey nos ha librado de mano de nuestros enemigos, y él nos ha salvado de mano de los Filisteos; y ahora había huído, de la tierra por miedo de Absalom.
اسرائیل کے تمام قبیلوں میں لوگ آپس میں بحث مباحثہ کرنے لگے، ”داؤد بادشاہ نے ہمیں ہمارے دشمنوں سے بچایا، اور اُسی نے ہمیں فلستیوں کے ہاتھ سے آزاد کر دیا۔ لیکن ابی سلوم کی وجہ سے وہ ملک سے ہجرت کر گیا ہے۔
Y Absalom, á quien habíamos ungido sobre nosotros, es muerto en la batalla. ¿Por qué pues os estáis ahora quedos en orden á hacer volver al rey?
اب جب ابی سلوم جسے ہم نے مسح کر کے بادشاہ بنایا تھا مر گیا ہے تو آپ بادشاہ کو واپس لانے سے کیوں جھجکتے ہیں؟“
Y el rey David envió á Sadoc y á Abiathar sacerdotes, diciendo: Hablad á los ancianos de Judá y decidles: ¿Por qué seréis vosotros los postreros en volver el rey á su casa, ya que la palabra de todo Israel ha venido al rey de volverle á su casa?
داؤد نے صدوق اور ابیاتر اماموں کی معرفت یہوداہ کے بزرگوں کو اطلاع دی، ”یہ بات مجھ تک پہنچ گئی ہے کہ تمام اسرائیل اپنے بادشاہ کا استقبال کر کے اُسے محل میں واپس لانا چاہتا ہے۔ تو پھر آپ کیوں دیر کر رہے ہیں؟ کیا آپ مجھے واپس لانے میں سب سے آخر میں آنا چاہتے ہیں؟
Vosotros sois mis hermanos; mis huesos y mi carne sois: ¿por qué pues seréis vosotros los postreros en volver al rey?
آپ میرے بھائی، میرے قریبی رشتے دار ہیں۔ تو پھر آپ بادشاہ کو واپس لانے میں آخر میں کیوں آ رہے ہیں؟“
Asimismo diréis á Amasa: ¿No eres tú también hueso mío y carne mía? Así me haga Dios, y así me añada, si no fueres general del ejército delante de mí para siempre, en lugar de Joab.
اور ابی سلوم کے کمانڈر عماسا کو دونوں اماموں نے داؤد کا یہ پیغام پہنچایا، ”سنیں، آپ میرے بھتیجے ہیں، اِس لئے اب سے آپ ہی یوآب کی جگہ میری فوج کے کمانڈر ہوں گے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اپنا یہ وعدہ پورا نہ کروں۔“
Así inclinó el corazón de todos los varones de Judá, como el de un solo hombre, para que enviasen á decir al rey: Vuelve tú, y todos tus siervos.
اِس طرح داؤد یہوداہ کے تمام دلوں کو جیت سکا، اور سب کے سب اُس کے پیچھے لگ گئے۔ اُنہوں نے اُسے پیغام بھیجا، ”واپس آئیں، آپ بھی اور آپ کے تمام لوگ بھی۔“
Volvió pues el rey, y vino hasta el Jordán. Y Judá vino á Gilgal, á recibir al rey y pasarlo el Jordán.
تب داؤد یروشلم واپس چلنے لگا۔ جب وہ دریائے یردن تک پہنچا تو یہوداہ کے لوگ جِلجال میں آئے تاکہ اُس سے ملیں اور اُسے دریا کے دوسرے کنارے تک پہنچائیں۔
Y Semei hijo de Gera, hijo de Benjamín, que era de Bahurim, dióse priesa á venir con los hombres de Judá á recibir al rey David;
بن یمینی شہر بحوریم کا سِمعی بن جیرا بھی بھاگ کر یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ داؤد سے ملنے آیا۔
Y con él venían mil hombres de Benjamín; asimismo Siba criado de la casa de Saúl, con sus quince hijos y sus veinte siervos, los cuales pasaron el Jordán delante del rey.
بن یمین کے قبیلے کے ہزار آدمی اُس کے ساتھ تھے۔ ساؤل کا پرانا نوکر ضیبا بھی اپنے 15 بیٹوں اور 20 نوکروں سمیت اُن میں شامل تھا۔ بادشاہ کے یردن کے کنارے تک پہنچنے سے پہلے پہلے
Atravesó después la barca para pasar la familia del rey, y para hacer lo que le pluguiera. Entonces Semei hijo de Gera se postró delante del rey cuando él había pasado el Jordán.
وہ جلدی سے دریا کو عبور کر کے اُس کے پاس آئے تاکہ بادشاہ کے گھرانے کو دریا کے دوسرے کنارے تک پہنچائیں اور ہر طرح سے بادشاہ کو خوش رکھیں۔ داؤد دریا کو پار کرنے کو تھا کہ سِمعی اوندھے منہ اُس کے سامنے گر گیا۔
Y dijo al rey: No me impute mi señor iniquidad, ni tengas memoria de los males que tu siervo hizo el día que mi señor el rey salió de Jerusalem, para guardarlos el rey en su corazón;
اُس نے التماس کی، ”میرے آقا، مجھے معاف کریں۔ جو زیادتی مَیں نے اُس دن آپ سے کی جب آپ کو یروشلم کو چھوڑنا پڑا وہ یاد نہ کریں۔ براہِ کرم یہ بات اپنے ذہن سے نکال دیں۔
Porque yo tu siervo conozco haber pecado, y he venido hoy el primero de toda la casa de José, para descender á recibir á mi señor el rey.
مَیں نے جان لیا ہے کہ مجھ سے بڑا جرم سرزد ہوا ہے، اِس لئے آج مَیں یوسف کے گھرانے کے تمام افراد سے پہلے ہی اپنے آقا اور بادشاہ کے حضور آ گیا ہوں۔“
Y Abisai hijo de Sarvia respondió y dijo: ¿No ha de morir por esto Semei, que maldijo al ungido de JEHOVÁ?
ابی شے بن ضرویاہ بولا، ”سِمعی سزائے موت کے لائق ہے! اُس نے رب کے مسح کئے ہوئے بادشاہ پر لعنت کی ہے۔“
David entonces dijo: ¿Qué tenéis vosotros conmigo, hijos de Sarvia, que me habéis de ser hoy adversarios? ¿ha de morir hoy alguno en Israel? ¿no conozco yo que hoy soy rey sobre Israel?
لیکن داؤد نے اُسے ڈانٹا، ”میرا آپ اور آپ کے بھائی یوآب کے ساتھ کیا واسطہ؟ ایسی باتوں سے آپ اِس دن میرے مخالف بن گئے ہیں! آج تو اسرائیل میں کسی کو سزائے موت دینے کا نہیں بلکہ خوشی کا دن ہے۔ دیکھیں، اِس دن مَیں دوبارہ اسرائیل کا بادشاہ بن گیا ہوں!“
Y dijo el rey á Semei: No morirás. Y el rey se lo juró.
پھر بادشاہ سِمعی سے مخاطب ہوا، ”رب کی قَسم، آپ نہیں مریں گے۔“
También Mephi-boseth hijo de Saúl descendió á recibir al rey: no había lavado sus pies, ni había cortado su barba, ni tampoco había lavado sus vestidos, desde el día que el rey salió hasta el día que vino en paz.
ساؤل کا پوتا مفی بوست بھی بادشاہ سے ملنے آیا۔ اُس دن سے جب داؤد کو یروشلم کو چھوڑنا پڑا آج تک جب وہ سلامتی سے واپس پہنچا مفی بوست ماتم کی حالت میں رہا تھا۔ نہ اُس نے اپنے پاؤں نہ اپنے کپڑے دھوئے تھے، نہ اپنی مونچھوں کی کانٹ چھانٹ کی تھی۔
Y luego que vino él á Jerusalem á recibir al rey, el rey le dijo: Mephi-boseth, ¿Por qué no fuiste conmigo?
جب وہ بادشاہ سے ملنے کے لئے یروشلم سے نکلا تو بادشاہ نے اُس سے سوال کیا، ”مفی بوست، آپ میرے ساتھ کیوں نہیں گئے تھے؟“
Y él dijo: Rey señor mío, mi siervo me ha engañado; pues había tu siervo dicho: Enalbardaré un asno, y subiré en él, é iré al rey; porque tu siervo es cojo.
اُس نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، مَیں جانے کے لئے تیار تھا، لیکن میرا نوکر ضیبا مجھے دھوکا دے کر اکیلا ہی چلا گیا۔ مَیں نے تو اُسے بتایا تھا، ’میرے گدھے پر زِین کسو تاکہ مَیں بادشاہ کے ساتھ روانہ ہو سکوں۔‘ اور میرا جانے کا کوئی اَور وسیلہ تھا نہیں، کیونکہ مَیں دونوں ٹانگوں سے معذور ہوں۔
Empero él revolvió á tu siervo delante de mi señor el rey; mas mi señor el rey es como un ángel de Dios: haz pues lo que bien te pareciere.
ضیبا نے مجھ پر تہمت لگائی ہے۔ لیکن میرے آقا اور بادشاہ اللہ کے فرشتے جیسے ہیں۔ میرے ساتھ وہی کچھ کریں جو آپ کو مناسب لگے۔
Porque toda la casa de mi padre era digna de muerte delante de mi señor el rey, y tú pusiste á tu siervo entre los convidados de tu mesa. ¿Qué derecho pues tengo aún para quejarme más contra el rey?
میرے دادا کے پورے گھرانے کو آپ ہلاک کر سکتے تھے، لیکن پھر بھی آپ نے میری عزت کر کے اُن مہمانوں میں شامل کر لیا جو روزانہ آپ کی میز پر کھانا کھاتے ہیں۔ چنانچہ میرا کیا حق ہے کہ مَیں بادشاہ سے مزید اپیل کروں۔“
Y el rey le dijo: ¿Para qué hablas más palabras? Yo he determinado que tú y Siba partáis las tierras.
بادشاہ بولا، ”اب بس کریں۔ مَیں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ آپ کی زمینیں آپ اور ضیبا میں برابر تقسیم کی جائیں۔“
Y Mephi-boseth dijo al rey: Y aun tómelas él todas, pues que mi señor el rey ha vuelto en paz á su casa.
مفی بوست نے جواب دیا، ”وہ سب کچھ لے لے۔ میرے لئے یہی کافی ہے کہ آج میرے آقا اور بادشاہ سلامتی سے اپنے محل میں واپس آ پہنچے ہیں۔“
También Barzillai Galaadita descendió de Rogelim, y pasó el Jordán con el rey, para acompañarle de la otra parte del Jordán.
برزلی جِلعادی راجلیم سے آیا تھا تاکہ بادشاہ کے ساتھ دریائے یردن کو پار کر کے اُسے رُخصت کرے۔
Y era Barzillai muy viejo, de ochenta años, el cual había dado provisión al rey cuando estaba en Mahanaim, porque era hombre muy rico.
برزلی 80 سال کا تھا۔ محنائم میں رہتے وقت اُسی نے داؤد کی مہمان نوازی کی تھی، کیونکہ وہ بہت امیر تھا۔
Y el rey dijo á Barzillai: Pasa conmigo, y yo te daré de comer conmigo en Jerusalem.
اب داؤد نے برزلی کو دعوت دی، ”میرے ساتھ یروشلم جا کر وہاں رہیں! مَیں آپ کا ہر طرح سے خیال رکھوں گا۔“
Mas Barzillai dijo al rey: ¿Cuántos son los días del tiempo de mi vida, para que yo suba con el rey á Jerusalem?
لیکن برزلی نے انکار کیا، ”میری زندگی کے تھوڑے دن باقی ہیں، مَیں کیوں یروشلم میں جا بسوں؟
Yo soy hoy día de edad de ochenta años, que ya no haré diferencia entre lo bueno y lo malo: ¿tomará gusto ahora tu siervo en lo que comiere ó bebiere? ¿oiré más la voz de los cantores y de las cantoras? ¿para qué, pues, sería aún tu siervo molesto á mi señor el rey?
میری عمر 80 سال ہے۔ نہ مَیں اچھی اور بُری چیزوں میں امتیاز کر سکتا، نہ مجھے کھانے پینے کی چیزوں کا مزہ آتا ہے۔ گیت گانے والوں کی آوازیں بھی مجھ سے سنی نہیں جاتیں۔ نہیں میرے آقا اور بادشاہ، اگر مَیں آپ کے ساتھ جاؤں تو آپ کے لئے صرف بوجھ کا باعث ہوں گا۔
Pasará tu siervo un poco el Jordán con el rey: ¿por qué me ha de dar el rey tan grande recompensa?
اِس کی ضرورت نہیں کہ آپ مجھے اِس قسم کا معاوضہ دیں۔ مَیں بس آپ کے ساتھ دریائے یردن کو پار کروں گا
Yo te ruego que dejes volver á tu siervo, y que muera en mi ciudad, junto al sepulcro de mi padre y de mi madre. He aquí tu siervo Chimham; que pase él con mi señor el rey, y hazle lo que bien te pareciere.
اور پھر اگر اجازت ہو تو واپس چلا جاؤں گا۔ مَیں اپنے ہی شہر میں مرنا چاہتا ہوں، جہاں میرے ماں باپ کی قبر ہے۔ لیکن میرا بیٹا کِمہام آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ وہ آپ کے ساتھ چلا جائے تو آپ اُس کے لئے وہ کچھ کریں جو آپ کو مناسب لگے۔“
Y el rey dijo: Pues pase conmigo Chimham, y yo haré con él como bien te parezca: y todo lo que tú pidieres de mí, yo lo haré.
داؤد نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، کِمہام میرے ساتھ جائے۔ اور جو کچھ بھی آپ چاہیں گے مَیں اُس کے لئے کروں گا۔ اگر کوئی کام ہے جو مَیں آپ کے لئے کر سکتا ہوں تو مَیں حاضر ہوں۔“
Y todo el pueblo pasó el Jordán: y luego que el rey hubo también pasado, el rey besó á Barzillai, y bendíjolo; y él se volvió á su casa.
پھر داؤد نے اپنے ساتھیوں سمیت دریا کو عبور کیا۔ برزلی کو بوسہ دے کر اُس نے اُسے برکت دی۔ برزلی اپنے شہر واپس چل پڑا
El rey entonces pasó á Gilgal, y con él pasó Chimham; y todo el pueblo de Judá, con la mitad del pueblo de Israel, pasaron al rey.
جبکہ داؤد جِلجال کی طرف بڑھ گیا۔ کِمہام بھی ساتھ گیا۔ اِس کے علاوہ یہوداہ کے سب اور اسرائیل کے آدھے لوگ اُس کے ساتھ چلے۔
Y he aquí todos los varones de Israel vinieron al rey, y le dijeron: ¿Por qué los hombres de Judá, nuestros hermanos, te han llevado, y han hecho pasar el Jordán al rey y á su familia, y á todos los varones de David con él?
راستے میں اسرائیل کے مرد بادشاہ کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”ہمارے بھائیوں یہوداہ کے لوگوں نے آپ کو آپ کے گھرانے اور فوجیوں سمیت چوری چوری کیوں دریائے یردن کے مغربی کنارے تک پہنچایا؟ یہ ٹھیک نہیں ہے۔“
Y todos los varones de Judá respondieron á todos los de Israel: Porque el rey es nuestro pariente. Mas ¿por qué os enojáis vosotros de eso? ¿hemos nosotros comido algo del rey? ¿hemos recibido de él algún don?
یہوداہ کے مردوں نے جواب دیا، ”بات یہ ہے کہ ہم بادشاہ کے قریبی رشتے دار ہیں۔ آپ کو یہ دیکھ کر غصہ کیوں آ گیا ہے؟ نہ ہم نے بادشاہ کا کھانا کھایا، نہ اُس سے کوئی تحفہ پایا ہے۔“
Entonces respondieron los varones de Israel, y dijeron á los de Judá: Nosotros tenemos en el rey diez partes, y en el mismo David más que vosotros: ¿por qué pues nos habéis tenido en poco? ¿no hablamos nosotros primero en volver á nuestro rey? Y el razonamiento de los varones de Judá fué más fuerte que el de los varones de Israel.
توبھی اسرائیل کے مردوں نے اعتراض کیا، ”ہمارے دس قبیلے ہیں، اِس لئے ہمارا بادشاہ کی خدمت کرنے کا دس گُنا زیادہ حق ہے۔ تو پھر آپ ہمیں حقیر کیوں جانتے ہیں؟ ہم نے تو پہلے اپنے بادشاہ کو واپس لانے کی بات کی تھی۔“ یوں بحث مباحثہ جاری رہا، لیکن یہوداہ کے مردوں کی باتیں زیادہ سخت تھیں۔