Isaiah 53

مردم در جواب می‌گویند: «چه کسی می‌توانست آنچه را که ما اکنون شنیدیم، باور کند؟ چه کسی می‌توانست در تمام این چیزها قدرت خداوند را ببیند؟
لیکن کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟ اور رب کی قدرت کس پر ظاہر ہوئی؟
ارادهٔ خداوند بر آن بود که بندهٔ او مثل نهالی در زمین خشک رشد کند. او نه زیبایی و نه اُبهتی داشت که مردم به او توجّه کنند، و نه جذابیّتی که توجّه دیگران را جلب کند.
اُس کے سامنے وہ کونپل کی طرح پھوٹ نکلا، اُس تازہ اور ملائم شگوفے کی طرح جو خشک زمین میں چھپی ہوئی جڑ سے نکل کر پھلنے پھولنے لگتی ہے۔ نہ وہ خوب صورت تھا، نہ شاندار۔ ہم نے اُسے دیکھا تو اُس کی شکل و صورت میں کچھ نہیں تھا جو ہمیں پسند آتا۔
ما او را خوار شمردیم و طرد کردیم، و او متحمّل رنج و درد شد. کسی نمی‌خواست حتّی به او نگاه کند، ما او را نادیده گرفتیم، مثل ‌اینکه اصلاً وجود نداشت.
اُسے حقیر اور مردود سمجھا جاتا تھا۔ دُکھ اور بیماریاں اُس کی ساتھی رہیں، اور لوگ یہاں تک اُس کی تحقیر کرتے تھے کہ اُسے دیکھ کر اپنا منہ پھیر لیتے تھے۔ ہم اُس کی کچھ قدر نہیں کرتے تھے۔
«او متحمّل مجازاتی شد که حقِّ ما بود، و او دردهایی را تحمّل کرد که می‌بایست ما تحّمل می‌کردیم. و ما پنداشتیم که درد و رنج و زحمتهای او مجازاتی از جانب خدا بود.
لیکن اُس نے ہماری ہی بیماریاں اُٹھا لیں، ہمارا ہی دُکھ بھگت لیا۔ توبھی ہم سمجھے کہ یہ اُس کی مناسب سزا ہے، کہ اللہ نے خود اُسے مار کر خاک میں ملا دیا ہے۔
امّا به‌خاطر گناهان ما، او مجروح شد و به‌خاطر شرارتهای ما، او مضروب گردید. و به‌خاطر دردی که او متحمّل شد، شفا یافتیم و به‌خاطر ضربه‌هایی که او تحمّل کرد، سالم شدیم.
لیکن اُسے ہمارے ہی جرائم کے سبب سے چھیدا گیا، ہمارے ہی گناہوں کی خاطر کچلا گیا۔ اُسے سزا ملی تاکہ ہمیں سلامتی حاصل ہو، اور اُسی کے زخموں سے ہمیں شفا ملی۔
همهٔ ما مثل گوسفندان گمشده بودیم و هریک از ما به راه خود می‌رفت. خداوند گناه ما را به حساب او آورد، و او به جای ما متحمّل آن مجازات شد.
ہم سب بھیڑبکریوں کی طرح آوارہ پھر رہے تھے، ہر ایک نے اپنی اپنی راہ اختیار کی۔ لیکن رب نے اُسے ہم سب کے قصور کا نشانہ بنایا۔
«با او، با خشونت رفتار شد، امّا او با فروتنی آن را تحمّل کرد. مانند برّه‌ای که به کشتارگاه می‌برند، و مانند گوسفندی که در حال پشم‌چینی ساکت است، او دهان خود را نگشود.
اُس پر ظلم ہوا، لیکن اُس نے سب کچھ برداشت کیا اور اپنا منہ نہ کھولا، اُس بھیڑ کی طرح جسے ذبح کرنے کے لئے لے جاتے ہیں۔ جس طرح لیلا بال کترنے والوں کے سامنے خاموش رہتا ہے اُسی طرح اُس نے اپنا منہ نہ کھولا۔
او را ظالمانه گرفتند، محکوم کردند و به پای مرگ بردند، و هیچ‌کس اعتنایی به سرنوشت او نداشت. او به‌خاطر گناهان قوم ما کشته شد.
اُسے ظلم اور عدالت کے ہاتھ سے چھین لیا گیا۔ اب کون اُس کی نسل کا خیال کرے گا؟ کیونکہ اُس کا زندوں کے ملک سے تعلق کٹ گیا ہے۔ اپنی قوم کے جرم کے سبب سے وہ سزا کا نشانہ بن گیا۔
او را در مقبرهٔ شریران و در کنار دولتمندان دفن کردند، هرچند که او هیچ‌وقت مرتکب جرمی نشده بود و هیچ ناراستی در دهانش نبود.»
مقرر یہ ہوا کہ اُس کی قبر بےدینوں کے پاس ہو، کہ وہ مرتے وقت ایک امیر کے پاس دفنایا جائے، گو نہ اُس نے تشدد کیا، نہ اُس کے منہ میں فریب تھا۔
خداوند می‌گوید: «این ارادهٔ من بود که او متحمّل چنین رنجی بشود. او برای آوردن بخشش و آمرزش قربانی شد به این دلیل زندگی او طولانی خواهد بود و او نوادهٔ خود را خواهد دید. و به وسیلهٔ او ارادهٔ من، که منتهی به مسرّت است، اجرا خواهد شد.
لیکن رب ہی کی مرضی تھی کہ اُسے کچلا جائے۔ اُسی نے اُسے دُکھ کا نشانہ بنایا۔ اور گو رب اُس کی جان کے ذریعے کفارہ دے گا توبھی وہ اپنے فرزندوں کو دیکھے گا۔ رب اُس کے دنوں میں اضافہ کرے گا، اور وہ رب کی مرضی کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گا۔
بعد از تحمّل یک زندگی پررنج، او ثمرهٔ مشقت خود را خواهد دید؛ او خواهد دانست که درد و رنج او بیهوده نبوده است. بندهٔ صادق من که از او خشنودم، دردهای مردم زیادی را تحمّل خواهد کرد. و من به‌خاطر او، آنها را می‌بخشم.
اِتنی تکلیف برداشت کرنے کے بعد اُسے پھل نظر آئے گا، اور وہ سیر ہو جائے گا۔ اپنے علم سے میرا راست خادم بہتوں کا انصاف قائم کرے گا، کیونکہ وہ اُن کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا کر دُور کر دے گا۔
بنابراین من مقامی عالی، و جایگاهی میان بزرگان و صاحبان قدرت، به او خواهم داد. او جان خود را با رضایت از دست داد و به سرنوشت شریران مبتلا شد. او جای گناهکاران را گرفت واز خدا خواست تا آنها آمرزیده شوند.»
اِس لئے مَیں اُسے بڑوں میں حصہ دوں گا، اور وہ زورآوروں کے ساتھ لُوٹ کا مال تقسیم کرے گا۔ کیونکہ اُس نے اپنی جان کو موت کے حوالے کر دیا، اور اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا۔ ہاں، اُس نے بہتوں کا گناہ اُٹھا کر دُور کر دیا اور مجرموں کی شفاعت کی۔