رب الافواج فرماتا ہے، ”میری سنو، پورے دل سے میرے نام کا احترام کرو، ورنہ مَیں تم پر لعنت بھیجوں گا، مَیں تمہاری برکتوں کو لعنتوں میں تبدیل کر دوں گا۔ بلکہ مَیں یہ کر بھی چکا ہوں، کیونکہ تم نے پورے دل سے میرے نام کا احترام نہیں کیا۔
تمہارے چال چلن کے سبب سے مَیں تمہاری اولاد کو ڈانٹوں گا۔ مَیں تمہاری عید کی قربانیوں کا گوبر تمہارے منہ پر پھینک دوں گا، اور تمہیں اُس کے سمیت باہر پھینکا جائے گا۔“
کیونکہ مَیں نے عہد باندھ کر لاویوں سے زندگی اور سلامتی کا وعدہ کیا تھا، اور مَیں نے وعدے کو پورا بھی کیا۔ اُس وقت لاوی میرا خوف مانتے بلکہ میرے نام سے دہشت کھاتے تھے۔
وہ قابلِ اعتماد تعلیم دیتے تھے، اور اُن کی زبان پر جھوٹ نہیں ہوتا تھا۔ وہ سلامتی سے اور سیدھی راہ پر میرے ساتھ چلتے تھے، اور بہت سے لوگ اُن کے باعث گناہ سے دُور ہو گئے۔
لیکن تم صحیح راہ سے ہٹ گئے ہو۔ تمہاری تعلیم بہتوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بن گئی ہے۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”تم نے لاویوں کے ساتھ میرے عہد کو خاک میں ملا دیا ہے۔
اِس لئے مَیں نے تمہیں تمام قوم کے سامنے ذلیل کر دیا ہے، سب تمہیں حقیر جانتے ہیں۔ کیونکہ تم میری راہوں پر نہیں رہتے بلکہ تعلیم دیتے وقت جانب داری دکھاتے ہو۔“
یہوداہ بےوفا ہو گیا ہے۔ اسرائیل اور یروشلم میں مکروہ حرکتیں سرزد ہوئی ہیں، کیونکہ یہوداہ کے آدمیوں نے رب کے گھر کی بےحرمتی کی ہے، اُس مقدِس کی جو رب کو پیارا ہے۔ کس طرح؟ اُنہوں نے دیگر اقوام کی بُت پرست عورتوں سے شادی کی ہے ۔
تم سے ایک اَور خطا بھی سرزد ہوتی ہے۔ بےشک رب کی قربان گاہ کو اپنے آنسوؤں سے تر کرو، بےشک روتے اور کراہتے رہو کہ رب نہ ہماری قربانیوں پر توجہ دیتا، نہ اُنہیں خوشی سے ہمارے ہاتھ سے قبول کرتا ہے۔ لیکن یہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تم پوچھتے ہو، ”کیوں؟“ اِس لئے کہ شادی کرتے وقت رب خود گواہ ہوتا ہے۔ اور اب تُو اپنی بیوی سے بےوفا ہو گیا ہے، گو وہ تیری جیون ساتھی ہے جس سے تُو نے شادی کا عہد باندھا تھا۔
کیا رب نے شوہر اور بیوی کو ایک نہیں بنایا، ایک جسم جس میں روح ہے؟ اور یہ ایک جسم کیا چاہتا ہے؟ اللہ کی طرف سے اولاد۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہو! اپنی بیوی سے بےوفا نہ ہو جا!
کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مَیں طلاق سے نفرت کرتا ہوں اور اُس سے متنفر ہوں جو ظلم سے ملبّس ہوتا ہے۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہ کر اِس طرح کا بےوفا رویہ اختیار نہ کرو!“
تمہاری باتوں کو سن سن کر رب تھک گیا ہے۔ تم پوچھتے ہو، ”ہم نے اُسے کس طرح تھکا دیا ہے؟“ اِس میں کہ تم دعویٰ کرتے ہو، ”بدی کرنے والا رب کی نظر میں ٹھیک ہے، وہ ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔“ تم یہ بھی کہتے ہو، ”اللہ کہاں ہے؟ وہ انصاف کیوں نہیں کرتا؟“