”تم جو راستی کے پیچھے لگے رہتے، جو رب کے طالب ہو، میری بات سنو! اُس چٹان پر دھیان دو جس میں سے تمہیں تراش کر نکالا گیا ہے، اُس کان پر غور کرو جس میں سے تمہیں کھودا گیا ہے۔
یعنی اپنے باپ ابراہیم اور اپنی ماں سارہ پر توجہ دو، جس نے دردِ زہ کی تکلیف اُٹھا کر تمہیں جنم دیا۔ ابراہیم بےاولاد تھا جب مَیں نے اُسے بُلایا، لیکن پھر مَیں نے اُسے برکت دے کر بہت اولاد بخشی۔“
یقیناً رب صیون کو تسلی دے گا۔ وہ اُس کے تمام کھنڈرات کو تشفی دے کر اُس کے ریگستان کو باغِ عدن میں اور اُس کی بنجر زمین کو رب کے باغ میں بدل دے گا۔ تب اُس میں خوشی و شادمانی پائی جائے گی، ہر طرف شکرگزاری اور گیتوں کی آوازیں سنائی دیں گی۔
میری راستی قریب ہی ہے، میری نجات راستے میں ہے، اور میرا زورآور بازو قوموں میں انصاف قائم کرے گا۔ جزیرے مجھ سے اُمید رکھیں گے، وہ میری قدرت دیکھنے کے انتظار میں رہیں گے۔
اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھاؤ! نیچے زمین پر نظر ڈالو! آسمان دھوئیں کی طرح بکھر جائے گا، زمین پرانے کپڑے کی طرح گھسے پھٹے گی اور اُس کے باشندے مچھروں کی طرح مر جائیں گے۔ لیکن میری نجات ابد تک قائم رہے گی، اور میری راستی کبھی ختم نہیں ہو گی۔
اے صحیح راہ کو جاننے والو، اے قوم جس کے دل میں میری شریعت ہے، میری بات سنو! جب لوگ تمہاری بےعزتی کرتے ہیں تو اُن سے مت ڈرنا، جب وہ تمہیں گالیاں دیتے ہیں تو مت گھبرانا۔
کیونکہ کِرم اُنہیں کپڑے کی طرح کھا جائے گا، کیڑا اُنہیں اُون کی طرح ہضم کرے گا۔ لیکن میری راستی ابد تک قائم رہے گی، میری نجات پشت در پشت برقرار رہے گی۔“
اے رب کے بازو، اُٹھ! جاگ اُٹھ اور قوت کا جامہ پہن لے! یوں عمل میں آ جس طرح قدیم زمانے میں آیا تھا، جب تُو نے متعدد نسلوں پہلے رہب کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، سمندری اژدہے کو چھید ڈالا۔
جنہیں رب نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے وہ واپس آئیں گے۔ وہ شادیانہ بجا کر صیون میں داخل ہوں گے، اور ہر ایک کا سر ابدی خوشی کے تاج سے آراستہ ہو گا۔ کیونکہ خوشی اور شادمانی اُن پر غالب آ کر تمام غم اور آہ و زاری بھگا دے گی۔
تُو رب اپنے خالق کو کیوں بھول گئی ہے، جس نے آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا اور زمین کی بنیاد رکھی؟ جب ظالم تجھے تباہ کرنے پر تُلا رہتا ہے تو تُو اُس کے طیش سے پورے دن کیوں خوف کھاتی رہتی ہے؟ اب اُس کا طیش کہاں رہا؟
مَیں نے اپنے الفاظ تیرے منہ میں ڈال کر تجھے اپنے ہاتھ کے سائے میں چھپائے رکھا ہے تاکہ نئے سرے سے آسمان کو تانوں، زمین کی بنیادیں رکھوں اور صیون کو بتاؤں، ’تُو میری قوم ہے‘۔“
اے یروشلم، اُٹھ! جاگ اُٹھ! اے شہر جس نے رب کے ہاتھ سے اُس کا غضب بھرا پیالہ پی لیا ہے، کھڑی ہو جا! اب تُو نے لڑکھڑا دینے والے پیالے کو آخری قطرے تک چاٹ لیا ہے۔
جتنے بھی بیٹے تُو نے جنم دیئے اُن میں سے ایک بھی نہیں رہا جو تیری راہنمائی کرے۔ جتنے بھی بیٹے تُو نے پالے اُن میں سے ایک بھی نہیں جو تیرا ہاتھ پکڑ کر تیرے ساتھ چلے۔
تیرے بیٹے غش کھا کر گر گئے ہیں۔ ہر گلی میں وہ جال میں پھنسے ہوئے غزال کی طرح زمین پر تڑپ رہے ہیں۔ کیونکہ رب کا غضب اُن پر نازل ہوا ہے، وہ الٰہی ڈانٹ ڈپٹ کا نشانہ بن گئے ہیں۔
رب تیرا آقا جو تیرا خدا ہے اور اپنی قوم کے لئے لڑتا ہے وہ فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں نے تیرے ہاتھ سے وہ پیالہ دُور کر دیا جو تیرے لڑکھڑانے کا سبب بنا۔ آئندہ تُو میرا غضب بھرا پیالہ نہیں پیئے گی۔
اب مَیں اِسے اُن کو پکڑا دوں گا جنہوں نے تجھے اذیت پہنچائی ہے، جنہوں نے تجھ سے کہا، ’اوندھے منہ جھک جا تاکہ ہم تجھ پر سے گزریں۔‘ اُس وقت تیری پیٹھ خاک میں دھنس کر دوسروں کے لئے راستہ بن گئی تھی۔“