اب دیبون کے باشندے ماتم کرنے کے لئے اپنے مندر اور پہاڑی قربان گاہوں کی طرف چڑھ رہے ہیں۔ موآب اپنے شہروں نبو اور میدبا پر واویلا کر رہا ہے۔ ہر سر مُنڈا ہوا اور ہر داڑھی کٹ گئی ہے۔
حسبون اور اِلی عالی مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اور اُن کی آوازیں یہض تک سنائی دے رہی ہیں۔ اِس لئے موآب کے مسلح مرد جنگ کے نعرے لگا رہے ہیں، گو وہ اندر ہی اندر کانپ رہے ہیں۔
میرا دل موآب کو دیکھ کر رو رہا ہے۔ اُس کے مہاجرین بھاگ کر ضُغر اور عجلت شلیشیاہ تک پہنچ رہے ہیں۔ لوگ رو رو کر لوحیت کی طرف چڑھ رہے ہیں، وہ حورونائم تک جانے والے راستے پر چلتے ہوئے اپنی تباہی پر گریہ و زاری کر رہے ہیں۔
لیکن گو دیمون کی نہر خون سے سرخ ہو گئی ہے، تاہم مَیں اُس پر مزید مصیبت لاؤں گا۔ مَیں شیرببر بھیجوں گا جو اُن پر بھی دھاوا بولیں گے جو موآب سے بچ نکلے ہوں گے اور اُن پر بھی جو ملک میں پیچھے رہ گئے ہوں گے۔