رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”جا، اپنی بیوی کو دوبارہ پیار کر، حالانکہ اُس کا عاشق ہے جس سے اُس نے زنا کیا ہے۔ اُسے یوں پیار کر جس طرح رب اسرائیلیوں کو پیار کرتا ہے، حالانکہ اُن کا رُخ دیگر معبودوں کی طرف ہے اور اُنہیں اُن ہی کی انگور کی ٹکیاں پسند ہیں۔“
مَیں نے اُس سے کہا، ”اب تجھے بڑے عرصے تک میرے ساتھ رہنا ہے۔ اِتنے میں نہ زنا کر، نہ کسی آدمی سے صحبت رکھ۔ مَیں بھی بڑی دیر تک تجھ سے ہم بستر نہیں ہوں گا۔“
اسرائیل کا یہی حال ہو گا۔ بڑی دیر تک نہ اُن کا بادشاہ ہو گا، نہ راہنما، نہ قربانی کا انتظام، نہ یادگار پتھر، نہ امام کا بالاپوش۔ اُن کے پاس بُت تک بھی نہیں ہوں گے۔