تب چھ آدمی رب کے گھر کے شمالی دروازے میں داخل ہوئے۔ ہر ایک اپنا تباہ کن ہتھیار تھامے چل رہا تھا۔ اُن کے ساتھ ایک اَور آدمی تھا جس کا لباس کتان سے بنا ہوا تھا۔ اُس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔ یہ آدمی قریب آ کر پیتل کی قربان گاہ کے پاس کھڑے ہو گئے۔
اسرائیل کے خدا کا جلال اب تک کروبی فرشتوں کے اوپر ٹھہرا ہوا تھا۔ اب وہ وہاں سے اُڑ کر رب کے گھر کی دہلیز کے پاس رُک گیا۔ پھر رب کتان سے ملبّس اُس مرد سے ہم کلام ہوا جس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔
بلکہ بزرگوں کو کنوارے کنواریوں اور بال بچوں سمیت موت کے گھاٹ اُتارو۔ صرف اُنہیں چھوڑنا جن کے ماتھے پر نشان ہے۔ میرے مقدِس سے شروع کرو!“ چنانچہ آدمیوں نے اُن بزرگوں سے شروع کیا جو رب کے گھر کے سامنے کھڑے تھے۔
پھر رب اُن سے دوبارہ ہم کلام ہوا، ”رب کے گھر کے صحنوں کو مقتولوں سے بھر کر اُس کی بےحرمتی کرو، پھر وہاں سے نکل جاؤ!“ وہ نکل گئے اور شہر میں سے گزر کر لوگوں کو مار ڈالنے لگے۔
رب کے گھر کے صحن میں صرف مجھے ہی زندہ چھوڑا گیا تھا۔ مَیں اوندھے منہ گر کر چیخ اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، کیا تُو یروشلم پر اپنا غضب نازل کر کے اسرائیل کے تمام بچے ہوؤں کو موت کے گھاٹ اُتارے گا؟“
رب نے جواب دیا، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کا قصور نہایت ہی سنگین ہے۔ ملک میں قتل و غارت عام ہے، اور شہر ناانصافی سے بھر گیا ہے۔ کیونکہ لوگ کہتے ہیں، ’رب نے ملک کو ترک کیا ہے، ہم اُسے نظر ہی نہیں آتے۔‘