Isaiah 52

اے صیون، اُٹھ، جاگ اُٹھ! اپنی طاقت سے ملبّس ہو جا! اے مُقدّس شہر یروشلم، اپنے شاندار کپڑے سے آراستہ ہو جا! آئندہ کبھی بھی غیرمختون یا ناپاک شخص تجھ میں داخل نہیں ہو گا۔
Ocuć się, ocuć się, oblecz się w moc twoję, Syonie! oblecz się w szatę ochędóstwa twego, o Jeruzalemie, miasto święte! Albowiem nie natrze na cię nieobrzezany i nieczysty.
اے یروشلم، اپنے آپ سے گرد جھاڑ کر کھڑی ہو جا اور تخت پر بیٹھ جا۔ اے گرفتار کی ہوئی صیون بیٹی، اپنی گردن کی زنجیروں کو کھول کر اُن سے آزاد ہو جا!
Otrząśnij się z prochu, powstań, siądź, Jeruzalemie! dobądź się z oków szyi swojej, o pojmana córko Syońska!
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”تمہیں مفت میں بیچا گیا، اور اب تمہیں پیسے دیئے بغیر چھڑایا جائے گا۔“
Tak zaista Pan mówi: Darmoście się zaprzedali, przetoż bez pieniędzy odkupieni będziecie.
کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”قدیم زمانے میں میری قوم مصر چلی گئی تاکہ وہاں پردیس میں رہے۔ بعد میں اسور نے بلاوجہ اُس پر ظلم کیا ہے۔“
Bo tak mówi panujący Pan: Do Egiptu wstąpił lud mój przedtem, aby tam pielgrzymował; ale Assyryjczyk bez przyczyny go trapi.
رب فرماتا ہے، ”اب جو زیادتی میری قوم سے ہو رہی ہے اُس کا میرے ساتھ کیا واسطہ ہے؟“ رب فرماتا ہے، ”میری قوم تو مفت میں چھین لی گئی ہے، اور اُس پر حکومت کرنے والے شیخی مار کر پورا دن میرے نام پر کفر بکتے ہیں۔
A teraz cóż mam czynić? mówi Pan, ponieważ lud mój darmo jest pojmany, a ci, którzy panują nad nim, do wzdychania go przywodzą, mówi Pan; nadto ustawicznie każdego dnia imię moje bluźnione bywa.
چنانچہ میری قوم میرے نام کو جان لے گی، اُس دن وہ پہچان لے گی کہ مَیں ہی وہی ہوں جو فرماتا ہے، ’مَیں حاضر ہوں‘!“
Przetoż pozna lud mój imię moje, przetoż pozna, mówię, dnia onego, żem Ja jest ten, który mówię; otom Ja przytomny.
اُس کے قدم کتنے پیارے ہیں جو پہاڑوں پر چلتے ہوئے خوش خبری سناتا ہے۔ کیونکہ وہ امن و امان، خوشی کا پیغام اور نجات کا اعلان کرے گا، وہ صیون سے کہے گا، ”تیرا خدا بادشاہ ہے!“
O jako piękne są na górach nogi tego, co pocieszne rzeczy zwiastuje, i opowiada pokój; tego, co zwiastuje dobre, i opowiada zbawienie, a mówi do Syonu: Bóg twój króluje!
سن! تیرے پہرے دار آواز بلند کر رہے ہیں، وہ مل کر خوشی کے نعرے لگا رہے ہیں۔ کیونکہ جب رب کوہِ صیون پر واپس آئے گا تو وہ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے۔
Wynoszą głos stróżowie twoi, głos wynoszą, a społem wykrzykać będą; bo okiem w oko ujrzą, że zasię Pan Syon przywiedzie.
اے یروشلم کے کھنڈرات، شادیانہ بجاؤ، خوشی کے گیت گاؤ! کیونکہ رب نے اپنی قوم کو تسلی دی ہے، اُس نے عوضانہ دے کر یروشلم کو چھڑایا ہے۔
Wykrzykajcie a śpiewajcie społem, pustynie Jeruzalemskie! bo pocieszył Pan lud swój, odkupił Jeruzalem.
رب اپنی مُقدّس قدرت تمام اقوام پر ظاہر کرے گا، دنیا کی انتہا تک سب ہمارے خدا کی نجات دیکھیں گے۔
Wysmuknął Pan ramię świętobliwości swojej przed oczyma wszystkich narodów, aby oglądały wszystkie kończyny ziemi zbawienie Boga naszego.
جاؤ، چلے جاؤ! وہاں سے نکل جاؤ! کسی بھی ناپاک چیز کو نہ چھونا۔ جو رب کا سامان اُٹھائے چل رہے ہیں وہ وہاں سے نکل کر پاک صاف رہیں۔
Odstąpcie, odstąpcie wynijdźcie z Babilonu, nieczystego się nie dotykajcie, wynijdźcie z pośrodku jego; oczyście się wy, którzy nosicie naczynie Pańskie.
لیکن لازم نہیں کہ تم بھاگ کر روانہ ہو جاؤ۔ تمہیں اچانک فرار ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ رب تمہارے آگے بھی چلے گا اور تمہارے پیچھے بھی۔ یوں اسرائیل کا خدا دونوں طرف سے تمہاری حفاظت کرے گا۔
Bo nie z trzaskiem wynijdziecie, ani uciekając pójdziecie; pójdzie zaiste Pan przed wami, a zgromadzi was Bóg Izraelski.
دیکھو، میرا خادم کامیاب ہو گا۔ وہ سربلند، ممتاز اور بہت سرفراز ہو گا۔
Oto się szczęśliwie powiedzie słudze memu. Wywyższony i podniesiony i bardzo uwielbiony będzie.
تجھے دیکھ کر بہتوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ کیونکہ اُس کی شکل اِتنی خراب تھی، اُس کی صورت کسی بھی انسان سے کہیں زیادہ بگڑی ہوئی تھی۔
Jako wiele ich zdumieją się nad nim, że przemierzła jest nad innych ludzi osoba jego, a kształt jego nad synów ludzkich:
لیکن اب بہت سی قومیں اُسے دیکھ کر ہکا بکا ہو جائیں گی، بادشاہ دم بخود رہ جائیں گے۔ کیونکہ جو کچھ اُنہیں نہیں بتایا گیا اُسے وہ دیکھیں گے، اور جو کچھ اُنہوں نے نہیں سنا اُس کی اُنہیں سمجھ آئے گی۔
Tak zasię pokropi wiele narodów, i królowie przed nim zatulą usta swe, przeto, że czego im nie powiadano, to oglądają, a to, o czem nie słyszeli, wyrozumieją.