Zephaniah 2

اے بےحیا قوم، جمع ہو کر حاضری کے لئے کھڑی ہو جا،
ای قوم بی‌شرم، پیش از آن که مانند کاه در برابر باد رانده شوید، قبل از آن که روزِ هولناک خشم خداوند ناگهان برسد و همه‌چیز را در سر راه خود از بین ببرد، به خود آیید.
اِس سے پہلے کہ مقررہ دن آ کر تجھے بھوسے کی طرح اُڑا لے جائے۔ ایسا نہ ہو کہ تم رب کے سخت غصے کا نشانہ بن جاؤ، کہ رب کا غضب ناک دن تم پر نازل ہو جائے۔
ای قوم بی‌شرم، پیش از آن که مانند کاه در برابر باد رانده شوید، قبل از آن که روزِ هولناک خشم خداوند ناگهان برسد و همه‌چیز را در سر راه خود از بین ببرد، به خود آیید.
اے ملک کے تمام فروتنو، اے اُس کے احکام پر عمل کرنے والو، رب کو تلاش کرو! راست بازی کے طالب ہو، حلیمی ڈھونڈو۔ شاید تم اُس دن رب کے غضب سے بچ جاؤ ۔
ای فروتنان که احکام او را بجا می‌آورید، درستکار باشید و در پیشگاه خداوند فروتن شوید، شاید در آن روز شما را از خشم خود برهاند.
غزہ کو چھوڑ دیا جائے گا، اسقلون ویران و سنسان ہو جائے گا۔ دوپہر کے وقت ہی اشدود کے باشندوں کو نکالا جائے گا، عقرون کو جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔
کسی در شهر غزه باقی نخواهد ماند، اشقلون ویران خواهد شد و مردم اشدود در نصف روز بیرون رانده خواهند شد و اهالی عقرون از شهر خود خواهند گریخت.
کریتے سے آئی ہوئی قوم پر افسوس جو ساحلی علاقے میں رہتی ہے۔ کیونکہ رب تمہارے بارے میں فرماتا ہے، ”اے فلستیوں کی سرزمین، اے ملکِ کنعان، مَیں تجھے تباہ کروں گا، ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔“
وای به حال شما فلسطینیانی که در ساحل دریا و در سرزمین کنعان سکونت دارید، زیرا شما محکوم به مرگ هستید و خداوند شما را نابود می‌سازد. حتّی یک نفر از شما را هم زنده نمی‌گذارد.
تب یہ ساحلی علاقہ چَرانے کے لئے استعمال ہو گا، اور چرواہے اُس میں اپنی بھیڑبکریوں کے لئے باڑے بنا لیں گے۔
زمینهای ساحلی شما چراگاهی برای چوپانها و آغل گوسفندان خواهد شد.
ملک یہوداہ کے گھرانے کے بچے ہوؤں کے قبضے میں آئے گا، اور وہی وہاں چریں گے، وہی شام کے وقت اسقلون کے گھروں میں آرام کریں گے۔ کیونکہ رب اُن کا خدا اُن کی دیکھ بھال کرے گا، وہی اُنہیں بحال کرے گا۔
بازماندگان طایفهٔ یهودا، سرزمین شما را تسخیر خواهند نمود و گلّه‌های خود را در آنجا خواهند چرانید و در خانه‌های اشقلون خواهند خوابید، زیرا خداوند متعال با قوم خود مهربان است و آنها را دوباره سعادتمند می‌گرداند.
”مَیں نے موآبیوں کی لعن طعن اور عمونیوں کی اہانت پر غور کیا ہے۔ اُنہوں نے میری قوم کی رُسوائی اور اُس کے ملک کے خلاف بڑی بڑی باتیں کی ہیں۔“
خداوند متعال می‌فرماید: «من طعنه‌های مردم موآب را شنیده‌ام و دیدم که عمونیان چطور قوم مرا تحقیر و مسخره می‌کردند و با غرور می‌گفتند که سرزمین آنها را اشغال خواهند کرد.
اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”میری حیات کی قَسم، موآب اور عمون کے علاقے سدوم اور عمورہ کی مانند بن جائیں گے۔ اُن میں خود رَو پودے اور نمک کے گڑھے ہی پائے جائیں گے، اور وہ ابد تک ویران و سنسان رہیں گے۔ تب میری قوم کا بچا ہوا حصہ اُنہیں لُوٹ کر اُن کی زمین پر قبضہ کر لے گا۔“
به حیات خودم قسم که موآب و عمون مانند سدوم و غموره نابود می‌گردند و به محل خارها و گودال نمک و ویرانهٔ ابدی تبدیل می‌شوند و بازماندگان قوم من سرزمین آنها را تصرّف خواهند کرد.»
یہی اُن کے تکبر کا اجر ہو گا۔ کیونکہ اُنہوں نے رب الافواج کی قوم کو لعن طعن کر کے قوم کے خلاف بڑی بڑی باتیں کی ہیں۔
مردم موآب و عمون به‌خاطر غرور خود به چنین سرنوشتی دچار می‌شوند، زیرا به قوم خداوند متعال اهانت کرده، آنها را مسخره نمودند.
جب رب ملک کے تمام دیوتاؤں کو تباہ کرے گا تو اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ تمام ساحلی علاقوں کی اقوام اُس کے سامنے جھک جائیں گی، ہر ایک اپنے اپنے مقام پر اُسے سجدہ کرے گا۔
خداوند آنها را به بلاهای دهشتناکی دچار می‌سازد و همهٔ خدایان روی زمین را بی‌اعتبار می‌گرداند. آنگاه تمام اقوام جهان در سرزمینهای خود، او را پرستش خواهند نمود.
رب فرماتا ہے، ”اے ایتھوپیا کے باشندو، میری تلوار تمہیں بھی مار ڈالے گی۔“
ای مردم حبشه، خداوند شما را نیز با شمشیر خود هلاک می‌کند.
وہ اپنا ہاتھ شمال کی طرف بھی بڑھا کر اسور کو تباہ کرے گا۔ نینوہ ویران و سنسان ہو کر ریگستان جیسا خشک ہو جائے گا۔
خداوند با قدرت خودش آشور را نابود می‌سازد. پایتخت آن، نینوا را به بیابان خشک تبدیل می‌کند.
شہر کے بیچ میں ریوڑ اور دیگر کئی قسم کے جانور آرام کریں گے۔ دشتی اُلّو اور خارپُشت اُس کے ٹوٹے پھوٹے ستونوں میں بسیرا کریں گے، اور جنگلی جانوروں کی چیخیں کھڑکیوں میں سے گونجیں گی۔ گھروں کی دہلیزیں ملبے کے ڈھیروں میں چھپی رہیں گی جبکہ اُن کی دیودار کی لکڑی ہر گزرنے والے کو دکھائی دے گی۔
آنجا چراگاه گوسفندان و محل زندگی انواع حیوانات می‌شود. جغدها در ویرانه‌های آن آشیانه می‌کنند و صدایشان از پنجره‌های خانه‌ها به گوش می‌رسد. زاغها در آستانهٔ خانه‌ها آواز می‌خوانند و چوبهای سرو که در بنای عمارات به کار برده شده بودند، از بین می‌روند.
یہی اُس خوش باش شہر کا انجام ہو گا جو پہلے اِتنی حفاظت سے بستا تھا اور جو دل میں کہتا تھا، ”مَیں ہی ہوں، میرے سوا کوئی اَور ہے ہی نہیں۔“ آئندہ وہ ریگستان ہو گا، ایسی جگہ جہاں جانور ہی آرام کریں گے۔ ہر مسافر ”توبہ توبہ“ کہہ کر وہاں سے گزرے گا۔
این شهر که موجب افتخار و محل رفاه و آسایش مردمش بود عاقبت به این سرنوشت دچار می‌گردد، مردم آن فکر می‌کردند که در تمام دنیا شهری مانند شهر آنها وجود ندارد. امّا سرانجام ویران و متروک می‌گردد و کُنام حیوانات وحشی می‌شود و هرکسی که از آنجا بگذرد، سر خود را تکان خواهد داد و حیرت خواهد کرد.