Isaiah 44

لیکن اب سن، اے یعقوب میرے خادم! میری بات پر توجہ دے، اے اسرائیل جسے مَیں نے چن لیا ہے۔
خداوند می‌گوید: «ای اسرائیل، ای بندهٔ من، ای فرزندان یعقوب و قوم برگزیدهٔ من، گوش کنید!
رب جس نے تجھے بنایا اور ماں کے پیٹ سے ہی تشکیل دے کر تیری مدد کرتا آیا ہے وہ فرماتا ہے، ’اے یعقوب میرے خادم، مت ڈر! اے یسورون جسے مَیں نے چن لیا ہے، خوف نہ کھا۔
من خداوندی هستم که تو را آفریده‌ام، از روز تولّدت، از تو حمایت کرده‌ام. نترس، تو بندهٔ من و قوم برگزیده و محبوب من هستی.
کیونکہ مَیں پیاسی زمین پر پانی ڈالوں گا اور خشکی پر ندیاں بہنے دوں گا۔ مَیں اپنا روح تیری اولاد پر نازل کروں گا، اپنی برکت تیرے بچوں کو بخشوں گا۔
«من به زمین تشنه آب می‌دهم و در زمینهای خشک، نهرهای آب جاری خواهم ساخت. روح خود را بر فرزندانت و برکت خویش را در خاندانت خواهم ریخت.
تب وہ پانی کے درمیان کی ہریالی کی طرح پھوٹ نکلیں گے، نہروں پر سفیدہ کے درختوں کی طرح پھلیں پھولیں گے۔‘
آنها مثل گیاهان در زمینهای پر آب و مانند درختان بید، در مسیر نهر آب رشد خواهند کرد.
ایک کہے گا، ’مَیں رب کا ہوں،‘ دوسرا یعقوب کا نام لے کر پکارے گا اور تیسرا اپنے ہاتھ پر ’رب کا بندہ‘ لکھ کر اسرائیل کا اعزازی نام رکھے گا۔“
«همهٔ مردم -‌یکی یکی- می‌آیند و خواهند گفت: 'من از آن خداوندم.' آنها می‌آیند تا به قوم اسرائیل ملحق شوند. همه، نام خداوند را بر بازوی خود می‌نویسند، و خود را عضوی از قوم اسرائیل می‌دانند.»
رب الافواج جو اسرائیل کا بادشاہ اور چھڑانے والا ہے فرماتا ہے، ”مَیں اوّل اور آخر ہوں۔ میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔
خداوندی که فرمانروایی می‌کند و حامی اسرائیل است، خداوند متعال چنین می‌گوید: «من اول و آخر و تنها خدا هستم، و خدایی غیراز من وجود ندارد.
کون میری مانند ہے؟ وہ آواز دے کر بتائے اور اپنے دلائل پیش کرے۔ وہ ترتیب سے سب کچھ سنائے جو اُس قدیم وقت سے ہوا ہے جب مَیں نے اپنی قوم کو قائم کیا۔ وہ آنے والی باتوں کا اعلان کر کے بتائے کہ آئندہ کیا کچھ پیش آئے گا۔
آیا کس دیگری می‌توانست آنچه را من کرده‌ام، بکند؟ چه کسی می‌توانست مثل من تمام وقایع را، از ابتدا تا روز آخر این‌طور پیشگویی کند؟
گھبرا کر دہشت زدہ نہ ہو۔ کیا مَیں نے بہت دیر پہلے تجھے اطلاع نہیں دی تھی کہ یہ کچھ پیش آئے گا؟ تم خود میرے گواہ ہو۔ کیا میرے سوا کوئی اَور خدا ہے؟ ہرگز نہیں! اَور کوئی چٹان نہیں ہے، مَیں کسی اَور کو نہیں جانتا۔“
ای قوم من ترسان نباش. تو می‌دانی که از زمانهای قدیم تا امروز من هرچه را که می‌بایست واقع شود، از پیش گفتم، و شما شاهدان من هستید. آیا خدای دیگری هست؟ آیا خدای توانای دیگری وجود دارد که من درباره‌اش نشنیده باشم؟»
بُت بنانے والے سب ہیچ ہی ہیں، اور جو چیزیں اُنہیں پیاری لگتی ہیں وہ بےفائدہ ہیں۔ اُن کے گواہ نہ دیکھ اور نہ جان سکتے ہیں، لہٰذا آخرکار شرمندہ ہو جائیں گے۔
تمام کسانی‌که بُتها را می‌سازند، آدمهای بی‌ارزشی هستند و خدایانی را که آن‌قدر گرامی می‌دارند، بی‌فایده‌اند. آنها که چنین خدایانی را می‌پرستند، کور و احمقند و شرمسار خواهند شد.
یہ کس طرح کے لوگ ہیں جو اپنے لئے دیوتا بناتے اور بےفائدہ بُت ڈھال لیتے ہیں؟
فایده‌ای ندارد که از فلز شمایلی ساخته و بعد آن را به عنوان خدا پرستش کرد.
اُن کے تمام ساتھی شرمندہ ہو جائیں گے۔ آخر بُت بنانے والے انسان ہی تو ہیں۔ آؤ، وہ سب جمع ہو کر خدا کے حضور کھڑے ہو جائیں۔ کیونکہ وہ دہشت کھا کر سخت شرمندہ ہو جائیں گے۔
هرکس آنها را بپرستد، پَست خواهد شد. کسانی‌که بُتها را می‌سازند انسانهایی بیش نیستند. بگذارید آنها به دادگاه برای محاکمه حاضر شوند، در نتیجه به وحشت خواهند افتاد و متحمّل شرمساری خواهند شد.
لوہار اوزار لے کر اُسے جلتے ہوئے کوئلوں میں استعمال کرتا ہے۔ پھر وہ اپنے ہتھوڑے سے ٹھونک ٹھونک کر بُت کو تشکیل دیتا ہے۔ پورے زور سے کام کرتے کرتے وہ طاقت کا جواب دینے تک بھوکا ہو جاتا، پانی نہ پینے کی وجہ سے نڈھال ہو جاتا ہے۔
فلزکاری، فلزی را برمی‌دارد و روی آتش با آن کار می‌کند. با بازوی توانایش آن‌قدر با پُتک آن را می‌کوبد تا شکل دلخواه را بگیرد. او وقتی کار می‌کند گرسنه، تشنه و خسته می‌شود.
جب بُت کو لکڑی سے بنانا ہے تو کاری گر فیتے سے ناپ کر پنسل سے لکڑی پر خاکہ کھینچتا ہے۔ پرکار بھی کام آ جاتا ہے۔ پھر کاری گر لکڑی کو چھری سے تراش تراش کر آدمی کی شکل بناتا ہے۔ یوں شاندار آدمی کا مجسمہ کسی کے گھر میں لگنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
نجّار چوب را اندازه می‌گیرد. با گچ تصویری را روی آن رسم می‌کند و با ابزار خود آن را می‌بُرّد و به صورت یک انسان -‌انسانی با اندام زیبا- درمی‌آورد و آن وقت آن را در خانهٔ خودش می‌گذارد.
کاری گر بُت بنانے کے لئے دیودار کا درخت کاٹ لیتا ہے۔ کبھی کبھی وہ بلوط یا کسی اَور قسم کا درخت چن کر اُسے جنگل کے دیگر درختوں کے بیچ میں اُگنے دیتا ہے۔ یا وہ صنوبر کا درخت لگاتا ہے، اور بارش اُسے پھلنے پھولنے دیتی ہے۔
او می‌توانست برای این منظور از چوب درخت سرو، کاج و یا درختی دیگر از جنگل استفاده کند. او همچنین می‌توانست درخت تازه‌ای بکارد و منتظر بماند تا باران ببارد و آن رشد کند.
دھیان دو کہ انسان لکڑی کو ایندھن کے لئے بھی استعمال کرتا، کچھ لے کر آگ تاپتا، کچھ جلا کر روٹی پکاتا ہے۔ باقی حصے سے وہ بُت بنا کر اُسے سجدہ کرتا، دیوتا کا مجسمہ تیار کر کے اُس کے سامنے جھک جاتا ہے۔
او قسمتی از چوب درخت را برای سوخت به کار می‌بَرَد و قسمت دیگری را برای ساختن بت. از قسمتی از آن چوب برای برافروختن آتشی برای گرم کردن خودش و پختن نان استفاده می‌کند و با قسمتی دیگر خدایی می‌سازد و آن را پرستش می‌کند.
وہ لکڑی کا آدھا حصہ جلا کر اُس پر اپنا گوشت بھونتا، پھر جی بھر کر کھانا کھاتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ آگ سینک کر کہتا ہے، ”واہ، آگ کی گرمی کتنی اچھی لگ رہی ہے، اب گرمی محسوس ہو رہی ہے۔“
با قسمتی از آن چوب، آتشی برای کباب کردن گوشت درست می‌کند، آن را می‌خورد و سیر می‌شود. او خود را با آن آتش گرم می‌کند و می‌گوید: «چه گرم و چه خوب است.»
لیکن باقی لکڑی سے وہ اپنے لئے دیوتا کا بُت بناتا ہے جس کے سامنے وہ جھک کر پوجا کرتا ہے۔ اُس سے وہ التماس کرتا ہے، ”مجھے بچا، کیونکہ تُو میرا دیوتا ہے۔“
با بقیّهٔ چوب بُتی می‌سازد، در برابر آن تعظیم می‌کند و آن را می‌پرستد. در مقابلش دعا می‌‌کند و می‌گوید: «تو خدای من هستی، مرا نجات بده!»
یہ لوگ کچھ نہیں جانتے، کچھ نہیں سمجھتے۔ اُن کی آنکھوں اور دلوں پر پردہ پڑا ہے، اِس لئے نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سمجھ سکتے ہیں۔
چنین مردمی آن‌قدر احمق هستند که نمی‌توانند بفهمند چه می‌کنند. آنها چشمها و ذهنهای خود را در برابر حقیقت بسته‌اند.
وہ اِس پر غور نہیں کرتے، اُنہیں فہم اور سمجھ تک نہیں کہ سوچیں، ”مَیں نے لکڑی کا آدھا حصہ آگ میں جھونک کر اُس کے کوئلوں پر روٹی پکائی اور گوشت بھون لیا۔ یہ چیزیں کھانے کے بعد مَیں باقی لکڑی سے قابلِ گھن بُت کیوں بناؤں، لکڑی کے ٹکڑے کے سامنے کیوں جھک جاؤں؟“
سازندهٔ بت آن‌قدر عقل و شعور ندارد که به خود بگوید: «قسمتی از چوب را سوزاندم، روی آتش آن نان پختم، گوشت را کباب کردم و خوردم و با بقیّهٔ آن بُتی ساختم. پس اکنون در برابر یک تکه چوب تعظیم می‌کنم.»
جو یوں راکھ میں ملوث ہو جائے اُس نے دھوکا کھایا، اُس کے دل نے اُسے فریب دیا ہے۔ وہ اپنی جان چھڑا کر نہیں مان سکتا کہ جو بُت مَیں دہنے ہاتھ میں تھامے ہوئے ہوں وہ جھوٹ ہے۔
این کار مانند خوردن خاکستر، بی‌معنی است. عقاید احمقانه‌اش چنان او را گمراه ساخته که هیچ‌کس دیگری نمی‌تواند به او کمکی کند. او نمی‌تواند بپذیرد بُتی که در دست گرفته، اصلاً خدا نیست.
”اے یعقوب کی اولاد، اے اسرائیل، یاد رکھ کہ تُو میرا خادم ہے۔ مَیں نے تجھے تشکیل دیا، تُو میرا ہی خادم ہے۔ اے اسرائیل، مَیں تجھے کبھی نہیں بھولوں گا۔
خداوند می‌گوید: «ای اسرائیل، این را به‌خاطر داشته باش و به یاد بیاور که تو بندهٔ من هستی. من تو را آفریدم که بندهٔ من باشی و هیچ‌وقت تو را فراموش نمی‌کنم.
مَیں نے تیرے جرائم اور گناہوں کو مٹا ڈالا ہے، وہ دھوپ میں دُھند یا تیز ہَوا سے بکھرے بادلوں کی طرح اوجھل ہو گئے ہیں۔ اب میرے پاس واپس آ، کیونکہ مَیں نے عوضانہ دے کر تجھے چھڑایا ہے۔“
من گناهان تو را مثل ابر کنار زدم. به نزد من بازگرد. من همان کسی هستم که تو را نجات می‌دهد.»
اے آسمان، خوشی کے نعرے لگا، کیونکہ رب نے سب کچھ کیا ہے۔ اے زمین کی گہرائیو، شادیانہ بجاؤ! اے پہاڑو اور جنگلو، اپنے تمام درختوں سمیت خوشی کے گیت گاؤ، کیونکہ رب نے عوضانہ دے کر یعقوب کو چھڑایا ہے، اسرائیل میں اُس نے اپنا جلال ظاہر کیا ہے۔
ای آسمانها، از شادی فریاد برآورید، ای اعماق زمین صدای خود را بلند کنید. ای کوهستان‌ها و تمام درختان جنگل از شادی فریاد بزنید! خداوند، بزرگی خود را با نجات قوم خودش اسرائیل نشان داده است.
رب تیرا چھڑانے والا جس نے تجھے ماں کے پیٹ سے ہی تشکیل دیا فرماتا ہے، ”مَیں رب ہوں۔ مَیں ہی سب کچھ وجود میں لایا، مَیں نے اکیلے ہی آسمان کو زمین کے اوپر تان لیا اور زمین کو بچھایا۔
«من خداوند، و منجی تو هستم. من تو را آفریدم. من خداوند و آفریدگار همه‌ چیز هستم. من به تنهایی آسمانها را گسترانیدم، و وقتی زمین را به وجود آوردم کسی به من کمک نکرد.
مَیں ہی قسمت کا حال بتانے والوں کے عجیب و غریب نشان ناکام ہونے دیتا، فال کھولنے والوں کو احمق ثابت کرتا اور داناؤں کو پیچھے ہٹا کر اُن کے علم کی حماقت ظاہر کرتا ہوں۔
من حماقت فالگیران و جهالت رمّالان را آشکار می‌کنم. من گفتار حکیمان را رد می‌کنم و نشان می‌دهم که حکمت آنها حماقت است.
مَیں ہی اپنے خادم کا کلام پورا ہونے دیتا اور اپنے پیغمبروں کا منصوبہ تکمیل تک پہنچاتا ہوں، مَیں ہی یروشلم کے بارے میں فرماتا ہوں، ’وہ دوبارہ آباد ہو جائے گا،‘ اور یہوداہ کے شہروں کے بارے میں، ’وہ نئے سرے سے تعمیر ہو جائیں گے، مَیں اُن کے کھنڈرات دوبارہ کھڑے کروں گا۔‘
امّا وقتی بندهٔ من پیشگویی‌ای می‌کند، یا وقتی من نبی‌ای می‌فرستم که خواستهٔ مرا بیان‌ کند، من آن خواسته و آن پیشگویی‌ها را تحقّق می‌بخشم. من به اورشلیم می‌گویم که مردم بار دیگر در آن زندگی خواهند کرد، و شهرهای یهودا بار دیگر ساخته خواهد شد. آن شهرها گویی از ویرانه‌ها برخاسته‌اند.
مَیں ہی گہرے سمندر کو حکم دیتا ہوں، ’سوکھ جا، مَیں تیری گہرائیوں کو خشک کرتا ہوں۔‘
با فرمان من اقیانوسها خشک می‌شوند.
اور مَیں ہی نے خورس کے بارے میں فرمایا، ’یہ میرا گلہ بان ہے! یہی میری مرضی پوری کر کے کہے گا کہ یروشلم دوبارہ تعمیر کیا جائے، رب کے گھر کی بنیاد نئے سرے سے رکھی جائے‘!“
من به کوروش می‌گویم: 'تو از طرف من حکومت خواهی کرد. تو کاری را خواهی کرد که من می‌خواهم انجام دهی: تو دستور خواهی داد که اورشلیم بازسازی شود، و بنیاد معبد بزرگ گذاشته شود.'»