Esther 1

اخسویرس بادشاہ کی سلطنت بھارت سے لے کر ایتھوپیا تک 127 صوبوں پر مشتمل تھی۔
وَحَدَثَ فِي أَيَّامِ أَحَشْوِيرُوشَ، هُوَ أَحَشْوِيرُوشُ الَّذِي مَلَكَ مِنَ الْهِنْدِ إِلَى كُوشٍ عَلَى مِئَةٍ وَسَبْعٍ وَعِشْرِينَ كُورَةً،
جن واقعات کا ذکر ہے وہ اُس وقت ہوئے جب وہ سوسن شہر کے قلعے سے حکومت کرتا تھا۔
أَنَّهُ فِي تِلْكَ الأَيَّامِ حِينَ جَلَسَ الْمَلِكُ أَحَشْوِيرُوشُ عَلَى كُرْسِيِّ مُلْكِهِ الَّذِي فِي شُوشَنَ الْقَصْرِ،
اپنی حکومت کے تیسرے سال میں اُس نے اپنے تمام بزرگوں اور افسروں کی ضیافت کی۔ فارس اور مادی کے فوجی افسر اور صوبوں کے شرفا اور رئیس سب شریک ہوئے۔
فِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ مِنْ مُلْكِهِ، عَمِلَ وَلِيمَةً لِجَمِيعِ رُؤَسَائِهِ وَعَبِيدِهِ جَيْشِ فَارِسَ وَمَادِي، وَأَمَامَهُ شُرَفَاءُ الْبُلْدَانِ وَرُؤَسَاؤُهَا،
شہنشاہ نے پورے 180 دن تک اپنی سلطنت کی زبردست دولت اور اپنی قوت کی شان و شوکت کا مظاہرہ کیا۔
حِينَ أَظْهَرَ غِنَى مَجْدِ مُلْكِهِ وَوَقَارَ جَلاَلِ عَظَمَتِهِ أَيَّامًا كَثِيرَةً، مِئَةً وَثَمَانِينَ يَوْمًا.
اِس کے بعد اُس نے سوسن کے قلعے میں رہنے والے تمام لوگوں کی چھوٹے سے لے کر بڑے تک ضیافت کی۔ یہ جشن سات دن تک شاہی باغ کے صحن میں منایا گیا۔
وَعِنْدَ انْقِضَاءِ هذِهِ الأَيَّامِ، عَمِلَ الْمَلِكُ لِجَمِيعِ الشَّعْبِ الْمَوْجُودِينَ فِي شُوشَنَ الْقَصْرِ، مِنَ الْكَبِيرِ إِلَى الصَّغِيرِ، وَلِيمَةً سَبْعَةَ أَيَّامٍ فِي دَارِ جَنَّةِ قَصْرِ الْمَلِكِ.
مرمر کے ستونوں کے درمیان کتان کے سفید اور قرمزی رنگ کے قیمتی پردے لٹکائے گئے تھے، اور وہ سفید اور ارغوانی رنگ کی ڈوریوں کے ذریعے ستونوں میں لگے چاندی کے چھلوں کے ساتھ بندھے ہوئے تھے۔ مہمانوں کے لئے سونے اور چاندی کے صوفے پچی کاری کے ایسے فرش پر رکھے ہوئے تھے جس میں مرمر کے علاوہ مزید تین قیمتی پتھر استعمال ہوئے تھے۔
بِأَنْسِجَةٍ بَيْضَاءَ وَخَضْرَاءَ وَأَسْمَانْجُونِيَّةٍ مُعَلَّقَةٍ بِحِبَال مِنْ بَزّ وَأُرْجُوانٍ، فِي حَلَقَاتٍ مِنْ فِضَّةٍ، وَأَعْمِدَةٍ مِنْ رُخَامٍ، وَأَسِرَّةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ، عَلَى مُجَزَّعٍ مِنْ بَهْتٍ وَمَرْمَرٍ وَدُرّ وَرُخَامٍ أَسْوَدَ.
مَے سونے کے پیالوں میں پلائی گئی۔ ہر پیالہ فرق اور لاثانی تھا، اور بادشاہ کی فیاضی کے مطابق شاہی مَے کی کثرت تھی۔
وَكَانَ السِّقَاءُ مِنْ ذَهَبٍ، وَالآنِيَةُ مُخْتَلِفَةُ الأَشْكَالِ، وَالْخَمْرُ الْمَلِكِيُّ بِكَثْرَةٍ حَسَبَ كَرَمِ الْمَلِكِ.
ہر کوئی جتنی جی چاہے پی سکتا تھا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ ساقی مہمانوں کی ہر خواہش پوری کریں۔
وَكَانَ الشُّرْبُ حَسَبَ الأَمْرِ. لَمْ يَكُنْ غَاصِبٌ، لأَنَّهُ هكَذَا رَسَمَ الْمَلِكُ عَلَى كُلِّ عَظِيمٍ فِي بَيْتِهِ أَنْ يَعْمَلُوا حَسَبَ رِضَا كُلِّ وَاحِدٍ.
اِس دوران وشتی ملکہ نے محل کے اندر خواتین کی ضیافت کی۔
وَوَشْتِي الْمَلِكَةُ عَمِلَتْ أَيْضًا وَلِيمَةً لِلنِّسَاءِ فِي بَيْتِ الْمُلْكِ الَّذِي لِلْمَلِكِ أَحَشْوِيرُوشَ.
ساتویں دن جب بادشاہ کا دل مَے پی پی کر بہل گیا تھا تو اُس نے اُن سات خواجہ سراؤں کو بُلایا جو خاص اُس کی خدمت کرتے تھے۔ اُن کے نام مہومان، بِزّتا، خربونا،بِگتا، ابگتا، زِتار اور کرکس تھے۔
فِي الْيَوْمِ السَّابعِ لَمَّا طَابَ قَلْبُ الْمَلِكِ بِالْخَمْرِ، قَالَ لِمَهُومَانَ وَبِزْثَا وَحَرْبُونَا وَبِغْثَا وَأَبَغْثَا وَزِيثَارَ وَكَرْكَسَ، الْخِصْيَانِ السَّبْعَةِ الَّذِينَ كَانُوا يَخْدِمُونَ بَيْنَ يَدَيِ الْمَلِكِ أَحَشْوِيرُوشَ،
اُس نے حکم دیا، ”وشتی ملکہ کو شاہی تاج پہنا کر میرے حضور لے آؤ تاکہ شرفا اور باقی مہمانوں کو اُس کی خوب صورتی معلوم ہو جائے۔“ کیونکہ وشتی نہایت خوب صورت تھی۔
أَنْ يَأْتُوا بِوَشْتِي الْمَلِكَةِ إِلَى أَمَامِ الْمَلِكِ بِتَاجِ الْمُلْكِ، لِيُرِيَ الشُّعُوبَ وَالرُّؤَسَاءَ جَمَالَهَا، لأَنَّهَا كَانَتْ حَسَنَةَ الْمَنْظَرِ.
لیکن جب خواجہ سرا ملکہ کے پاس گئے تو اُس نے آنے سے انکار کر دیا۔ یہ سن کر بادشاہ آگ بگولا ہو گیا
فَأَبَتِ الْمَلِكَةُ وَشْتِي أَنْ تَأْتِيَ حَسَبَ أَمْرِ الْمَلِكِ عَنْ يَدِ الْخِصْيَانِ، فَاغْتَاظَ الْمَلِكُ جِدًّا وَاشْتَعَلَ غَضَبُهُ فِيهِ.
اور داناؤں سے بات کی جو اوقات کے عالِم تھے، کیونکہ دستور یہ تھا کہ بادشاہ قانونی معاملوں میں علما سے مشورہ کرے۔
وَقَالَ الْمَلِكُ لِلْحُكَمَاءِ الْعَارِفِينَ بِالأَزْمِنَةِ، لأَنَّهُ هكَذَا كَانَ أَمْرُ الْمَلِكِ نَحْوَ جَمِيعِ الْعَارِفِينَ بِالسُّنَّةِ وَالْقَضَاءِ،
عالِموں کے نام کارشینا، سِتار، ادماتا، ترسیس، مرس، مرسِنا اور مموکان تھے۔ فارس اور مادی کے یہ سات شرفا آزادی سے بادشاہ کے حضور آ سکتے تھے اور سلطنت میں سب سے اعلیٰ عُہدہ رکھتے تھے۔
وَكَانَ الْمُقَرِّبُونَ إِلَيْهِ كَرْشَنَا وَشِيثَارَ وَأَدْمَاثَا وَتَرْشِيشَ وَمَرَسَ وَمَرْسَنَا وَمَمُوكَانَ، سَبْعَةَ رُؤَسَاءِ فَارِسَ وَمَادِي الَّذِينَ يَرَوْنَ وَجْهَ الْمَلِكِ وَيَجْلِسُونَ أَوَّلاً فِي الْمُلْكِ:
اخسویرس نے پوچھا، ”قانون کے لحاظ سے وشتی ملکہ کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ کیونکہ اُس نے خواجہ سراؤں کے ہا تھ بھیجے ہوئے شاہی حکم کو نہیں مانا۔“
«حَسَبَ السُّنَّةِ، مَاذَا يُعْمَلُ بِالْمَلِكَةِ وَشْتِي لأَنَّهَا لَمْ تَعْمَلْ كَقَوْلِ الْمَلِكِ أَحَشْوِيرُوشَ عَنْ يَدِ الْخِصْيَانِ؟»
مموکان نے بادشاہ اور دیگر شرفا کی موجودگی میں جواب دیا، ”وشتی ملکہ نے اِس سے نہ صرف بادشاہ کا بلکہ اُس کے تمام شرفا اور سلطنت کے تمام صوبوں میں رہنے والی قوموں کا بھی گناہ کیا ہے۔
فَقَالَ مَمُوكَانُ أَمَامَ الْمَلِكِ وَالرُّؤَسَاءِ: «لَيْسَ إِلَى الْمَلِكِ وَحْدَهُ أَذْنَبَتْ وَشْتِي الْمَلِكَةُ، بَلْ إِلَى جَمِيعِ الرُّؤَسَاءِ وَجَمِيعِ الشُّعُوبِ الَّذِينَ فِي كُلِّ بُلْدَانِ الْمَلِكِ أَحَشْوِيرُوشَ.
کیونکہ جو کچھ اُس نے کیا ہے وہ تمام خواتین کو معلوم ہو جائے گا۔ پھر وہ اپنے شوہروں کو حقیر جان کر کہیں گی، ’گو بادشاہ نے وشتی ملکہ کو اپنے حضور آنے کا حکم دیا توبھی اُس نے اُس کے حضور آنے سے انکار کیا۔‘
لأَنَّهُ سَوْفَ يَبْلُغُ خَبَرُ الْمَلِكَةِ إِلَى جَمِيعِ النِّسَاءِ، حَتَّى يُحْتَقَرَ أَزْوَاجُهُنَّ فِي أَعْيُنِهِنَّ عِنْدَمَا يُقَالُ: إِنَّ الْمَلِكَ أَحَشْوِيرُوشَ أَمَرَ أَنْ يُؤْتَى بِوَشْتِي الْمَلِكَةِ إِلَى أَمَامِهِ فَلَمْ تَأْتِ.
آج ہی فارس اور مادی کے شرفا کی بیویاں ملکہ کی یہ بات سن کر اپنے شوہروں سے ایسا ہی سلوک کریں گی۔ تب ہم ذلت اور غصے کے جال میں اُلجھ جائیں گے۔
وَفِي هذَا الْيَوْمِ تَقُولُهُ رَئِيسَاتُ فَارِسَ وَمَادِي اللَّوَاتِي سَمِعْنَ خَبَرَ الْمَلِكَةِ لِجَمِيعِ رُؤَسَاءِ الْمَلِكِ. وَمِثْلُ ذلِكَ احْتِقَارٌ وَغَضَبٌ.
اگر بادشاہ کو منظور ہو تو وہ اعلان کریں کہ وشتی ملکہ کو پھر کبھی اخسویرس بادشاہ کے حضور آنے کی اجازت نہیں۔ اور لازم ہے کہ یہ اعلان فارس اور مادی کے قوانین میں درج کیا جائے تاکہ اُسے منسوخ نہ کیا جا سکے۔ پھر بادشاہ کسی اَور کو ملکہ کا عُہدہ دیں، ایسی عورت کو جو زیادہ لائق ہو۔
فَإِذَا حَسُنَ عِنْدَ الْمَلِكِ، فَلْيَخْرُجْ أَمْرٌ مَلِكِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ، وَلْيُكْتَبْ فِي سُنَنِ فَارِسَ وَمَادِي فَلاَ يَتَغَيَّرَ، أَنْ لاَ تَأْتِ وَشْتِي إِلَى أَمَامِ الْمَلِكِ أَحَشْوِيرُوشَ، وَلْيُعْطِ الْمَلِكُ مُلْكَهَا لِمَنْ هِيَ أَحْسَنُ مِنْهَا.
جب اعلان پوری سلطنت میں کیا جائے گا تو تمام عورتیں اپنے شوہروں کی عزت کریں گی، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔“
فَيُسْمَعُ أَمْرُ الْمَلِكِ الَّذِي يُخْرِجُهُ فِي كُلِّ مَمْلَكَتِهِ لأَنَّهَا عَظِيمَةٌ، فَتُعْطِي جَمِيعُ النِّسَاءِ الْوَقَارَ لأَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْكَبِيرِ إِلَى الصَّغِيرِ».
یہ بات بادشاہ اور اُس کے شرفا کو پسند آئی۔ مموکان کے مشورے کے مطابق
فَحَسُنَ الْكَلاَمُ فِي أَعْيُنِ الْمَلِكِ وَالرُّؤَسَاءِ، وَعَمِلَ الْمَلِكُ حَسَبَ قَوْلِ مَمُوكَانَ.
اخسویرس نے سلطنت کے تمام صوبوں میں خط بھیجے۔ ہر صوبے کو اُس کے اپنے طرزِ تحریر میں اور ہر قوم کو اُس کی اپنی زبان میں خط مل گیا کہ ہر مرد اپنے گھر کا سرپرست ہے اور کہ ہر خاندان میں شوہر کی زبان بولی جائے۔
وَأَرْسَلَ كُتُبًا إِلَى كُلِّ بُلْدَانِ الْمَلِكِ، إِلَى كُلِّ بِلاَدٍ حَسَبَ كِتَابَتِهَا، وَإِلَى كُلِّ شَعْبٍ حَسَبَ لِسَانِهِ، لِيَكُونَ كُلُّ رَجُل مُتَسَلِّطًا فِي بَيْتِهِ، وَيُتَكَلَّمَ بِذلِكَ بِلِسَانِ شَعْبِهِ.