Jeremiah 45

La parole que Jérémie, le prophète, adressa à Baruc, fils de Nérija, lorsqu'il écrivit dans un livre ces paroles, sous la dictée de Jérémie, la quatrième année de Jojakim, fils de Josias, roi de Juda. Il dit:
یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں یرمیاہ نبی کو باروک بن نیریاہ کے لئے رب کا پیغام ملا۔ اُس وقت یرمیاہ باروک سے وہ تمام باتیں لکھوا رہا تھا جو اُس پر نازل ہوئی تھیں۔ یرمیاہ نے کہا،
Ainsi parle l'Eternel, le Dieu d'Israël, sur toi, Baruc:
”اے باروک، رب اسرائیل کا خدا تیرے بارے میں فرماتا ہے
Tu dis: Malheur à moi! car l'Eternel ajoute le chagrin à ma douleur; je m'épuise en soupirant, et je ne trouve point de repos.
کہ تُو کہتا ہے، ’ہائے، مجھ پر افسوس! رب نے میرے درد میں اضافہ کر دیا ہے، اب مجھے رنج و الم بھی سہنا پڑتا ہے۔ مَیں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں۔ کہیں بھی آرام و سکون نہیں ملتا۔‘
Dis-lui: Ainsi parle l'Eternel: Voici, ce que j'ai bâti, je le détruirai; ce que j'ai planté, je l'arracherai, savoir tout ce pays.
اے باروک، رب جواب میں فرماتا ہے کہ جو کچھ مَیں نے خود تعمیر کیا اُسے مَیں گرا دوں گا، جو پودا مَیں نے خود لگایا اُسے جڑ سے اُکھاڑ دوں گا۔ پورے ملک کے ساتھ ایسا ہی سلوک کروں گا۔
Et toi, rechercherais-tu de grandes choses? Ne les recherche pas! Car voici, je vais faire venir le malheur sur toute chair, dit l'Eternel; et je te donnerai ta vie pour butin, dans tous les lieux où tu iras.
تو پھر تُو اپنے لئے کیوں بڑی کامیابی حاصل کرنے کا آرزومند ہے؟ ایسا خیال چھوڑ دے، کیونکہ مَیں تمام انسانوں پر آفت لا رہا ہوں۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ لیکن جہاں بھی تُو جائے وہاں مَیں ہونے دوں گا کہ تیری جان چھوٹ جائے ۔“