Jeremiah 20

Paschhur, fils d'Immer, sacrificateur et inspecteur en chef dans la maison de l'Eternel, entendit Jérémie qui prophétisait ces choses.
اُس وقت ایک امام رب کے گھر میں تھا جس کا نام فشحور بن اِمّیر تھا۔ وہ رب کے گھر کا اعلیٰ افسر تھا۔ جب یرمیاہ کی یہ پیش گوئیاں اُس کے کانوں تک پہنچ گئیں
Et Paschhur frappa Jérémie, le prophète, et le mit dans la prison qui était à la porte supérieure de Benjamin, dans la maison de l'Eternel.
تو اُس نے یرمیاہ نبی کی پٹائی کروا کر اُس کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دیئے۔ یہ کاٹھ رب کے گھر سے ملحق شہر کے اوپر والے دروازے بنام بن یمین میں تھا۔
Mais le lendemain, Paschhur fit sortir Jérémie de prison. Et Jérémie lui dit: Ce n'est pas le nom de Paschhur que l'Eternel te donne, c'est celui de Magor-Missabib.
اگلے دن فشحور نے اُسے آزاد کر دیا۔ تب یرمیاہ نے اُس سے کہا، ”رب نے آپ کا ایک نیا نام رکھا ہے۔ اب سے آپ کا نام فشحور نہیں ہے بلکہ ’چاروں طرف دہشت ہی دہشت۔‘
Car ainsi parle l'Eternel: Voici, je te livrerai à la terreur, toi et tous tes amis; ils tomberont par l'épée de leurs ennemis, et tes yeux le verront. Je livrerai aussi tout Juda entre les mains du roi de Babylone, qui les emmènera captifs à Babylone et les frappera de l'épée.
کیونکہ رب فرماتا ہے، ’مَیں ہونے دوں گا کہ تُو اپنے لئے اور اپنے تمام دوستوں کے لئے دہشت کی علامت بنے گا۔ کیونکہ تُو اپنی آنکھوں سے اپنے دوستوں کی قتل و غارت دیکھے گا۔ مَیں یہوداہ کے تمام باشندوں کو بابل کے بادشاہ کے قبضے میں کر دوں گا جو بعض کو ملکِ بابل میں لے جائے گا اور بعض کو موت کے گھاٹ اُتار دے گا۔
Je livrerai toutes les richesses de cette ville, tout le produit de son travail, tout ce qu'elle a de précieux, je livrerai tous les trésors des rois de Juda entre les mains de leurs ennemis, qui les pilleront, les enlèveront et les transporteront à Babylone.
مَیں اِس شہر کی ساری دولت دشمن کے حوالے کر دوں گا، اور وہ اِس کی تمام پیداوار، قیمتی چیزیں اور شاہی خزانے لُوٹ کر ملکِ بابل لے جائے گا۔
Et toi, Paschhur, et tous ceux qui demeurent dans ta maison, vous irez en captivité; tu iras à Babylone, et là tu mourras, et là tu seras enterré, toi et tous tes amis auxquels tu as prophétisé le mensonge.
اے فشحور، تُو بھی اپنے گھر والوں سمیت ملکِ بابل میں جلاوطن ہو گا۔ وہاں تُو مر کر دفنایا جائے گا۔ اور نہ صرف تُو بلکہ تیرے وہ سارے دوست بھی جنہیں تُو نے جھوٹی پیش گوئیاں سنائی ہیں‘۔“
Tu m'as persuadé, Eternel, et je me suis laissé persuader; Tu m'as saisi, tu m'as vaincu. Et je suis chaque jour un objet de raillerie, Tout le monde se moque de moi.
اے رب، تُو نے مجھے منوایا، اور مَیں مان گیا۔ تُو مجھے اپنے قابو میں لا کر مجھ پر غالب آیا۔ اب مَیں پورا دن مذاق کا نشانہ بنا رہتا ہوں۔ ہر ایک میری ہنسی اُڑاتا رہتا ہے۔
Car toutes les fois que je parle, il faut que je crie, Que je crie à la violence et à l'oppression! Et la parole de l'Eternel est pour moi Un sujet d'opprobre et de risée chaque jour.
کیونکہ جب بھی مَیں اپنا منہ کھولتا ہوں تو مجھے چلّا کر ’ظلم و تباہی‘ کا نعرہ لگانا پڑتا ہے۔ چنانچہ مَیں رب کے کلام کے باعث پورا دن گالیوں اور مذاق کا نشانہ بنا رہتا ہوں۔
Si je dis: Je ne ferai plus mention de lui, Je ne parlerai plus en son nom, Il y a dans mon coeur comme un feu dévorant Qui est renfermé dans mes os. Je m'efforce de le contenir, et je ne le puis.
لیکن اگر مَیں کہوں، ”آئندہ مَیں نہ رب کا ذکر کروں گا، نہ اُس کا نام لے کر بولوں گا“ تو پھر اُس کا کلام آگ کی طرح میرے دل میں بھڑکنے لگتا ہے۔ اور یہ آگ میری ہڈیوں میں بند رہتی اور کبھی نہیں نکلتی۔ مَیں اِسے برداشت کرتے کرتے تھک گیا ہوں، یہ میرے بس کی بات نہیں رہی۔
Car j'apprends les mauvais propos de plusieurs, L'épouvante qui règne à l'entour: Accusez-le, et nous l'accuserons! Tous ceux qui étaient en paix avec moi Observent si je chancelle: Peut-être se laissera-t-il surprendre, Et nous serons maîtres de lui, Nous tirerons vengeance de lui!
متعدد لوگوں کی سرگوشیاں میرے کانوں تک پہنچتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”چاروں طرف دہشت ہی دہشت؟ یہ کیا کہہ رہا ہے؟ اُس کی رپٹ لکھواؤ! آؤ، ہم اُس کی رپورٹ کریں۔“ میرے تمام نام نہاد دوست اِس انتظار میں ہیں کہ مَیں پھسل جاؤں۔ وہ کہتے ہیں، ”شاید وہ دھوکا کھا کر پھنس جائے اور ہم اُس پر غالب آ کر اُس سے انتقام لے سکیں۔“
Mais l'Eternel est avec moi comme un héros puissant; C'est pourquoi mes persécuteurs chancellent et n'auront pas le dessus; Ils seront remplis de confusion pour n'avoir pas réussi: Ce sera une honte éternelle qui ne s'oubliera pas.
لیکن رب زبردست سورمے کی طرح میرے ساتھ ہے، اِس لئے میرا تعاقب کرنے والے مجھ پر غالب نہیں آئیں گے بلکہ خود ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ اُن کے منہ کالے ہو جائیں گے، کیونکہ وہ ناکام ہو جائیں گے۔ اُن کی رُسوائی ہمیشہ ہی یاد رہے گی اور کبھی نہیں مٹے گی۔
L'Eternel des armées éprouve le juste, Il pénètre les reins et les coeurs. Je verrai ta vengeance s'exercer contre eux, Car c'est à toi que je confie ma cause.
اے رب الافواج، تُو راست باز کا معائنہ کر کے دل اور ذہن کو پرکھتا ہے۔ اب بخش دے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے وہ انتقام دیکھوں جو تُو میرے مخالفوں سے لے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا ہے۔
Chantez à l'Eternel, louez l'Eternel! Car il délivre l'âme du malheureux de la main des méchants.
رب کی مدح سرائی کرو! رب کی تمجید کرو! کیونکہ اُس نے ضرورت مند کی جان کو شریروں کے ہاتھ سے بچا لیا ہے۔
Maudit soit le jour où je suis né! Que le jour où ma mère m'a enfanté Ne soit pas béni!
اُس دن پر لعنت جب مَیں پیدا ہوا! وہ دن مبارک نہ ہو جب میری ماں نے مجھے جنم دیا۔
Maudit soit l'homme qui porta cette nouvelle à mon père: Il t'est né un enfant mâle, Et qui le combla de joie!
اُس آدمی پر لعنت جس نے میرے باپ کو بڑی خوشی دلا کر اطلاع دی کہ تیرے بیٹا پیدا ہوا ہے!
Que cet homme soit comme les villes Que l'Eternel a détruites sans miséricorde! Qu'il entende des gémissements le matin, Et des cris de guerre à midi!
وہ اُن شہروں کی مانند ہو جن کو رب نے بےرحمی سے خاک میں ملا دیا۔ اللہ کرے کہ صبح کے وقت اُسے چیخیں سنائی دیں اور دوپہر کے وقت جنگ کے نعرے۔
Que ne m'a-t-on fait mourir dans le sein de ma mère! Que ne m'a-t-elle servi de tombeau! Que n'est-elle restée éternellement enceinte!
کیونکہ اُسے مجھے اُسی وقت مار ڈالنا چاہئے تھا جب مَیں ابھی ماں کے پیٹ میں تھا۔ پھر میری ماں میری قبر بن جاتی، اُس کا پاؤں ہمیشہ تک بھاری رہتا۔
Pourquoi suis-je sorti du sein maternel Pour voir la souffrance et la douleur, Et pour consumer mes jours dans la honte?
مَیں کیوں ماں کے پیٹ میں سے نکلا؟ کیا صرف اِس لئے کہ مصیبت اور غم دیکھوں اور زندگی کے اختتام تک رُسوائی کی زندگی گزاروں؟