Psalms 14

احمقان در دل خود می‌گویند: «خدا وجود ندارد.» اینها اشخاصی فاسد هستند و کارهای زشت می‌کنند و کار نیک از آنها سر نمی‌زند.
داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ احمق دل میں کہتا ہے، ”اللہ ہے ہی نہیں!“ ایسے لوگ بدچلن ہیں، اُن کی حرکتیں قابلِ گھن ہیں۔ ایک بھی نہیں ہے جو اچھا کام کرے۔
خداوند از آسمان بر مردم روی زمین می‌نگرد تا ببیند که آیا شخص فهمیده‌ای وجود دارد که طالب خدا باشد.
رب نے آسمان سے انسان پر نظر ڈالی تاکہ دیکھے کہ کیا کوئی سمجھ دار ہے؟ کیا کوئی اللہ کا طالب ہے؟
امّا همه گمراه و یکسان فاسد شده‌اند. حتّی یک نفر نیكوکار هم در بین آنها نیست.
افسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔
خداوند می‌پرسد: «آیا این بدکاران شعور ندارند که بندگان مرا مانند نان می‌خورند و مرا را به یاد نمی‌آورند؟»
کیا جو بدی کر کے میری قوم کو روٹی کی طرح کھا لیتے ہیں اُن میں سے ایک کو بھی سمجھ نہیں آتی؟ وہ تو رب کو پکارتے ہی نہیں۔
امّا آنها به وحشت خواهند افتاد، زیرا خدا مددکار نیکوکاران است.
تب اُن پر سخت دہشت چھا گئی، کیونکہ اللہ راست باز کی نسل کے ساتھ ہے۔
وقتی بدکاران نقشه‌های مسکینان را خراب می‌کنند، خداوند پناهگاه آنان است.
تم ناچار کے منصوبوں کو خاک میں ملانا چاہتے ہو، لیکن رب خود اُس کی پناہ گاہ ہے۔
ای کاش پیروزی برای بنی‌اسرائیل از صهیون بیاید، وقتی خداوند قوم خود را از اسارت آزاد کند، یعقوب شاد خواهد شد و بنی‌اسرائیل شادی خواهد کرد.
کاش کوہِ صیون سے اسرائیل کی نجات نکلے! جب رب اپنی قوم کو بحال کرے گا تو یعقوب خوشی کے نعرے لگائے گا، اسرائیل باغ باغ ہو گا۔