Judges 16

یک روز سامسون به غزه رفت. در آنجا شب را با یک زن فاحشه به سر بُرد.
ایک دن سمسون فلستی شہر غزہ میں آیا۔ وہاں وہ ایک کسبی کو دیکھ کر اُس کے گھر میں داخل ہوا۔
مردم غزه شنیدند که سامسون به آنجا آمده است، پس آن خانه را محاصره کرده و تمام شب در دروازهٔ شهر بی‌صدا منتظر ماندند. آنها با خود گفتند تا وقتی هوا روشن شود، منتظر می‌مانیم و وقت صبح هنگامی که او خواست برود، او را می‌کشیم.
جب شہر کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ سمسون شہر میں ہے تو اُنہوں نے کسبی کے گھر کو گھیر لیا۔ ساتھ ساتھ وہ رات کے وقت شہر کے دروازے پر تاک میں رہے۔ فیصلہ یہ ہوا، ”رات کے وقت ہم کچھ نہیں کریں گے، جب پَو پھٹے گی تب اُسے مار ڈالیں گے۔“
سامسون تا نیمه شب در آنجا خوابید و سپس برخاست و دروازهٔ شهر را با چارچوب آن یک‌‌جا از زمین کَند و بر شانهٔ خود گذاشته، به بالای تپّه‌ای که روبه‌روی حبرون است بُرد.
سمسون اب تک کسبی کے گھر میں سو رہا تھا۔ لیکن آدھی رات کو وہ اُٹھ کر شہر کے دروازے کے پاس گیا اور دونوں کواڑوں کو کنڈے اور دروازے کے دونوں بازوؤں سمیت اُکھاڑ کر اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ یوں چلتے چلتے وہ سب کچھ اُس پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون کے مقابل ہے۔
سامسون عاشق زنی شد که نامش دلیله بود و در وادی سورَق زندگی می‌کرد.
کچھ دیر کے بعد سمسون ایک عورت کی محبت میں گرفتار ہو گیا جو وادیِ سورق میں رہتی تھی۔ اُس کا نام دلیلہ تھا۔
بزرگان فلسطینی پیش آن زن آمده گفتند: «او را فریب بده و بپرس که چه چیزی او را چنین نیرومند ساخته است و چگونه می‌شود بر او چیره شد تا ما او را بگیریم و ببندیم. اگر این کار را برای ما انجام دهی، هریک از ما هزار و صد تکهٔ نقره به تو می‌دهیم.»
یہ سن کر فلستی سردار اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”سمسون کو اُکسائیں کہ وہ آپ کو اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح اُس پر غالب آ کر اُسے یوں باندھ سکیں کہ وہ ہمارے قبضے میں رہے۔ اگر آپ یہ معلوم کر سکیں تو ہم میں سے ہر ایک آپ کو چاندی کے 1,100 سِکے دے گا۔“
پس دلیله پیش سامسون آمد و گفت: «لطفاً به من بگو که این قدرت عظیم تو در چیست. چطور کسی می‌تواند تو را مغلوب کند و ببندد؟»
چنانچہ دلیلہ نے سمسون سے سوال کیا، ”مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائیں۔ کیا آپ کو کسی ایسی چیز سے باندھا جا سکتا ہے جسے آپ توڑ نہیں سکتے؟“
سامسون جواب داد: «اگر مرا با هفت ریسمان‌تر و تازه، که خشک نشده باشد ببندند، من ناتوان و مانند مردم عادی می‌شوم.»
سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے جانوروں کی سات تازہ نسوں سے باندھا جائے تو پھر مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
بزرگان فلسطینی هفت ریسمان‌تر و تازه را که خشک نشده بودند، آوردند و دلیله دست و پای سامسون را با آنها بست.
فلستی سرداروں نے دلیلہ کو سات تازہ نسیں مہیا کر دیں، اور اُس نے سمسون کو اُن سے باندھ لیا۔
چند نفر از آنها، در یک اتاق دیگر پنهان شده بودند. دلیله به سامسون گفت: «فلسطینیان برای دستگیری تو آمده‌اند.» امّا سامسون ریسمانها را، مثل نخی که روی آتش بگیرند، پاره کرد و راز قدرت او کشف نشد.
کچھ فلستی آدمی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ یہ سن کر سمسون نے نسوں کو یوں توڑ دیا جس طرح ڈوری ٹوٹ جاتی ہے جب آگ میں سے گزرتی ہے۔ چنانچہ اُس کی طاقت کا پول نہ کھلا۔
بعد دلیله به او گفت: «تو مرا مسخره کردی و به من دروغ گفتی. حال لطفاً به من بگو چطور می‌توان تو را بست؟»
دلیلہ کا منہ لٹک گیا۔ ”آپ نے جھوٹ بول کر مجھے بےوقوف بنایا ہے۔ اب آئیں، مہربانی کر کے مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“
سامسون گفت: «اگر مرا با ریسمانی نو، که هرگز استفاده نشده باشد ببندند، قدرت خود را از دست می‌دهم و مثل مردان دیگر می‌شوم.»
سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے غیراستعمال شدہ رسّوں سے باندھا جائے تو پھر ہی مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
پس دلیله او را با ریسمانهای نو بست. فلسطینیان مانند دفعه پیش، در اتاق دیگر پنهان شده بودند. دلیله گفت: «سامسون، فلسطینیان آمده‌اند تا گرفتارت کنند.» امّا سامسون باز ریسمانها را مثل نخ از بازوان خود گسیخت.
دلیلہ نے نئے رسّے لے کر اُسے اُن سے باندھ لیا۔ اِس مرتبہ بھی فلستی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے تھے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ لیکن اِس بار بھی سمسون نے رسّوں کو یوں توڑ لیا جس طرح عام آدمی ڈوری کو توڑ لیتا ہے۔
دلیله باز به سامسون گفت: «تو بار دیگر مرا مسخره کرده و به من دروغ گفتی. حال راست بگو که چطور می‌توان تو را بست؟» سامسون جواب داد: «اگر هفت حلقهٔ موی سر مرا، با نخ به هم ببافند و با یک میخ محکم ببندند، آنگاه من ضعیف و مثل مردان عادی می‌شوم.»
دلیلہ نے شکایت کی، ”آپ بار بار جھوٹ بول کر میرا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ سمسون نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ آپ میری سات زُلفوں کو کھڈی کے تانے کے ساتھ بُنیں۔ پھر ہی عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
پس وقتی‌که سامسون خواب بود، دلیله هفت حلقهٔ موی او با نخ به هم بافت و با میخ محکم بست و به او گفت: «سامسون، فلسطینیان برای دستگیری‌ تو آمده‌اند.» سامسون بیدار شد و میخ را از موی خود کشید و موی خود را باز کرد.
جب سمسون سو رہا تھا تو دلیلہ نے ایسا ہی کیا۔ اُس کی سات زُلفوں کو تانے کے ساتھ بُن کر اُس نے اُسے شٹل کے ذریعے کھڈی کے ساتھ لگایا۔ پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور اپنے بالوں کو شٹل سمیت کھڈی سے نکال لیا۔
دلیله به او گفت: «چرا می‌گویی که مرا دوست داری، درحالی‌که به من راست نمی‌گویی؟ تو سه بار مرا مسخره کردی و نگفتی که رمز قدرت تو در چیست.»
یہ دیکھ کر دلیلہ نے منہ پُھلا کر ملامت کی، ”آپ کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مجھ سے محبت رکھتے ہیں؟ اب آپ نے تین مرتبہ میرا مذاق اُڑا کر مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید نہیں بتایا۔“
چون دلیله هر روز اصرار می‌کرد و بر او فشار می‌آورد تا حدّی که از دست او به ستوه آمده بود،
روز بہ روز وہ اپنی باتوں سے اُس کی ناک میں دم کرتی رہی۔ آخرکار سمسون اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس کا جینا دوبھر ہو گیا۔
پس راز خود را برای او بیان کرده گفت: «تا حال هیچ تیغ سلمانی به سرم نخورده است. از همان وقتی‌که در شکم مادر بودم، وقف و نذر خداوند شدم. اگر موی سرم را بتراشند، قدرتم را از دست می‌دهم، ضعیف و مثل مردان دیگر می‌شوم.»
پھر اُس نے اُسے کھل کر بات بتائی، ”مَیں پیدائش ہی سے اللہ کے لئے مخصوص ہوں، اِس لئے میرے بالوں کو کبھی نہیں کاٹا گیا۔ اگر سر کو منڈوایا جائے تو میری طاقت جاتی رہے گی اور مَیں ہر دوسرے آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
وقتی دلیله از راز او آگاه شد، به بزرگان فلسطینی خبر داده گفت: «فوراً اینجا بیایید، زیرا سامسون راز خود را به من بیان کرد.» پس آنها با پولی که وعده داده بودند، پیش دلیله آمدند.
دلیلہ نے جان لیا کہ اب سمسون نے مجھے پوری حقیقت بتائی ہے۔ اُس نے فلستی سرداروں کو اطلاع دی، ”آؤ، کیونکہ اِس مرتبہ اُس نے مجھے اپنے دل کی ہر بات بتائی ہے۔“ یہ سن کر وہ مقررہ چاندی اپنے ساتھ لے کر دلیلہ کے پاس آئے۔
دلیله سر او را روی زانوی خود نهاده، او را خوابانید و کسی را صدا کرد و هفت گیسوی او را تراشید و با این ترتیب، او را ناتوان و درمانده کرد.
دلیلہ نے سمسون کا سر اپنی گود میں رکھ کر اُسے سُلا دیا۔ پھر اُس نے ایک آدمی کو بُلا کر سمسون کی سات زُلفوں کو منڈوایا۔ یوں وہ اُسے پست کرنے لگی، اور اُس کی طاقت جاتی رہی۔
پس به او گفت: «سامسون، فلسطینیان برای دستگیری‌ تو آمده‌اند!» سامسون از خواب بیدار شد و با خود فکر کرد: «مانند گذشته، با یک تکان خود را آزاد می‌سازم.» امّا نمی‌دانست که خداوند او را ترک کرده بود.
پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور سوچا، ”مَیں پہلے کی طرح اب بھی اپنے آپ کو بچا کر بندھن کو توڑ دوں گا۔“ افسوس، اُسے معلوم نہیں تھا کہ رب نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔
فلسطینیان او را دستگیر کردند. چشمانش را از کاسه درآوردند و او را به غزه بردند. در آنجا او را به زنجیرهای برنزی بستند و در زندان انداختند و وادارش کردند که گندم دستاس کند.
فلستیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نکال دیں۔ پھر وہ اُسے غزہ لے گئے جہاں اُسے پیتل کی زنجیروں سے باندھا گیا۔ وہاں وہ قیدخانے کی چکّی پیسا کرتا تھا۔
امّا بعد از مدّتی موی سرش دوباره بلند شد.
لیکن ہوتے ہوتے اُس کے بال دوبارہ بڑھنے لگے۔
بزرگان فلسطینی جمع شدند تا در طی مراسمی برای خدای خود «داجون» قربانی کنند. پس با شکرگزاری می‌گفتند: «خدای ما، دشمن ما یعنی سامسون را به دست ما تسلیم کرد.»
ایک دن فلستی سردار بڑا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے دیوتا دجون کو جانوروں کی بہت سی قربانیاں پیش کر کے اپنی فتح کی خوشی منائی۔ وہ بولے، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو ہمارے حوالے کر دیا ہے۔“
آنها خوشحال بودند و گفتند: «سامسون را صدا کنید تا ما را سرگرم کند.» وقتی سامسون را از زندان بیرون آوردند تا آنها را سرگرم کند، او را بین دو ستون قرار دادند. وقتی مردم او را دیدند، خدای خود را سرودند: «خدای ما، ما را بر دشمنانمان پیروز نموده است، کسی‌که سرزمین ما را ویران کرد و بسیاری از ما را کشت.»
سمسون کو دیکھ کر عوام نے دجون کی تمجید کر کے کہا، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو ہمارے حوالے کر دیا ہے! جس نے ہمارے ملک کو تباہ کیا اور ہم میں سے اِتنے لوگوں کو مار ڈالا وہ اب ہمارے قابو میں آ گیا ہے!“
آنها خوشحال بودند و گفتند: «سامسون را صدا کنید تا ما را سرگرم کند.» وقتی سامسون را از زندان بیرون آوردند تا آنها را سرگرم کند، او را بین دو ستون قرار دادند. وقتی مردم او را دیدند، خدای خود را سرودند: «خدای ما، ما را بر دشمنانمان پیروز نموده است، کسی‌که سرزمین ما را ویران کرد و بسیاری از ما را کشت.»
اِس قسم کی باتیں کرتے کرتے اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ تب وہ چلّانے لگے، ”سمسون کو بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے دلوں کو بہلائے۔“ چنانچہ اُسے اُن کی تفریح کے لئے جیل سے لایا گیا اور دو ستونوں کے درمیان کھڑا کر دیا گیا۔
سامسون به پسر جوانی که دست او را گرفته بود گفت: «بگذار تا ستونهای خانه را لمس کرده، به آنها تکیه کنم.»
سمسون اُس لڑکے سے مخاطب ہوا جو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس کی راہنمائی کر رہا تھا، ”مجھے چھت کو اُٹھانے والے ستونوں کے پاس لے جاؤ تاکہ مَیں اُن کا سہارا لوں۔“
آن خانه پُر از مرد و زن بود. و تمام بزرگان فلسطینی در آنجا حضور داشتند. در بالای آن خانه هم در حدود سه هزار نفر مرد و زن جمع شده بودند و نمایش سامسون را تماشا می‌کردند.
عمارت مردوں اور عورتوں سے بھری تھی۔ فلستی سردار بھی سب آئے ہوئے تھے۔ صرف چھت پر سمسون کا تماشا دیکھنے والے تقریباً 3,000 افراد تھے۔
سامسون به درگاه خداوند دعا کرد و گفت: «خداوندا، خدای ما! از تو خواهش می‌کنم که مرا فراموش نکنی. به من نیرو ببخش! این آخرین تقاضای من به درگاه توست، ای خدای من، تا انتقام یکی از چشمان خود را از این فلسطینیان بگیرم.»
پھر سمسون نے دعا کی، ”اے رب قادرِ مطلق، مجھے یاد کر۔ بس ایک دفعہ اَور مجھے پہلے کی طرح قوت عطا فرما تاکہ مَیں ایک ہی وار سے فلستیوں سے اپنی آنکھوں کا بدلہ لے سکوں۔“
آنگاه سامسون بر دو ستون وسطی که تمام خانه بر آنها قرار داشت با دو دست خود فشار آورد
یہ کہہ کر سمسون نے اُن دو مرکزی ستونوں کو پکڑ لیا جن پر چھت کا پورا وزن تھا۔ اُن کے درمیان کھڑے ہو کر اُس نے پوری طاقت سے زور لگایا
و گفت: «بگذار با فلسطینیان بمیرم.» بعد با تمام قدرت، دو ستون را از جا کَند و سقف خانه بر سر بزرگان فلسطینی و همهٔ کسانی‌که در آنجا بودند، افتاد. به این ترتیب تعداد کسانی را که سامسون در وقت مُردن خود کشت، زیادتر از تعداد کسانی بود که در دوران زندگی خود کشته بود.
اور دعا کی، ”مجھے فلستیوں کے ساتھ مرنے دے!“ اچانک ستون ہل گئے اور چھت دھڑام سے فلستیوں کے تمام سرداروں اور باقی لوگوں پر گر گئی۔ اِس طرح سمسون نے پہلے کی نسبت مرتے وقت کہیں زیادہ فلستیوں کو مار ڈالا۔
بعد برادران و خانواده‌اش آمدند و جنازهٔ او را برداشته، در آرامگاه پدرش مانوح که بین صُرعه و اَشتاول واقع بود، دفن کردند. سامسون مدّت بیست سال بر اسرائیل حکومت کرد.
سمسون کے بھائی اور باقی گھر والے آئے اور اُس کی لاش کو اُٹھا کر اُس کے باپ منوحہ کی قبر کے پاس لے گئے۔ وہاں یعنی صُرعہ اور اِستال کے درمیان اُنہوں نے اُسے دفنایا۔ سمسون 20 سال اسرائیل کا قاضی رہا۔