یشوع نے اسرائیلیوں کو سمجھا کر کہا، ”آپ کتنی دیر تک سُست رہیں گے؟ آپ کب تک اُس ملک پر قبضہ نہیں کریں گے جو رب آپ کے باپ دادا کے خدا نے آپ کو دے دیا ہے؟
اب ہر قبیلے کے تین تین آدمیوں کو چن لیں۔ اُنہیں مَیں ملک کا دورہ کرنے کے لئے بھیج دوں گا تاکہ وہ تمام قبائلی علاقوں کی فہرست تیار کریں۔ اِس کے بعد وہ میرے پاس واپس آ کر
وہ آدمی لکھ لیں کہ سات نئے قبائلی علاقوں کی سرحدیں کہاں کہاں تک ہیں اور پھر اِن کی فہرستیں پیش کریں۔ پھر مَیں رب آپ کے خدا کے حضور مُقدّس قرعہ ڈال کر ہر ایک کی زمین مقرر کروں گا۔
یاد رہے کہ لاویوں کو کوئی علاقہ نہیں ملنا ہے۔ اُن کا حصہ یہ ہے کہ وہ رب کے امام ہیں۔ اور جد، روبن اور منسّی کے آدھے قبیلے کو بھی مزید کچھ نہیں ملنا ہے، کیونکہ اُنہیں رب کے خادم موسیٰ سے دریائے یردن کے مشرق میں اُن کا حصہ مل چکا ہے۔“
تب وہ آدمی روانہ ہونے کے لئے تیار ہوئے جنہیں ملک کا دورہ کرنے کے لئے چنا گیا تھا۔ یشوع نے اُنہیں حکم دیا، ”پورے ملک میں سے گزر کر تمام شہروں کی فہرست بنائیں۔ جب فہرست مکمل ہو جائے تو اُسے میرے پاس لے آئیں۔ پھر مَیں سَیلا میں رب کے حضور آپ کے لئے قرعہ ڈال دوں گا۔“
آدمی چلے گئے اور پورے ملک میں سے گزر کر تمام شہروں کی فہرست بنا لی۔ اُنہوں نے ملک کو سات حصوں میں تقسیم کر کے تمام تفصیلات کتاب میں درج کیں اور یہ کتاب سَیلا کی خیمہ گاہ میں یشوع کو دے دی۔
اُس کی شمالی سرحد دریائے یردن سے شروع ہوئی اور یریحو کے شمال میں پہاڑی ڈھلان پر چڑھ کر پہاڑی علاقے میں سے مغرب کی طرف گزری۔ بیت آون کے بیابان کو پہنچنے پر
وہ لُوز یعنی بیت ایل کی طرف بڑھ کر شہر کے جنوب میں پہاڑی ڈھلان پر چلتی چلتی آگے نکل گئی۔ وہاں سے وہ عطارات ادّار اور اُس پہاڑی تک پہنچی جو نشیبی بیت حَورون کے جنوب میں ہے۔
پھر وہ اُس پہاڑ کے دامن پر اُتر آئی جو وادیِ بن ہنوم کے مغرب میں اور میدانِ رفائیم کے شمال میں واقع ہے۔ اِس کے بعد سرحد یبوسیوں کے شہر کے جنوب میں سے گزری اور یوں وادیِ ہنوم کو پار کر کے عین راجل کے پاس آئی۔
بیت حُجلاہ کی شمالی پہاڑی ڈھلان سے گزری اور بحیرۂ مُردار کے شمالی کنارے پر ختم ہوئی، وہاں جہاں دریائے یردن اُس میں بہتا ہے۔ یہ تھی بن یمین کی جنوبی سرحد۔
ضلع، الف، یبوسیوں کا شہر یروشلم، جِبعہ اور قِریَت یعریم۔ اِن شہروں کی تعداد 14 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔ یہ تمام شہر بن یمین اور اُس کے کنبوں کی ملکیت تھے۔