”اقوام کے سامنے اعلان کرو، ہر جگہ اطلاع دو! جھنڈا گاڑ کر کچھ نہ چھپاؤ بلکہ سب کو صاف بتاؤ، ’بابل شہر دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے! بیل دیوتا کی بےحرمتی ہوئی ہے، مردُک دیوتا پاش پاش ہو گیا ہے۔ بابل کے تمام دیوتاؤں کی بےحرمتی ہوئی ہے، تمام بُت چِکنا چُور ہو گئے ہیں!‘
وہ صیون کا راستہ پوچھ پوچھ کر اپنا رُخ اُس طرف کر لیں گے اور کہیں گے، ’آؤ، ہم رب کے ساتھ لپٹ جائیں، ہم اُس کے ساتھ ابدی عہد باندھ لیں جو کبھی نہ بُھلایا جائے۔‘
میری قوم کی حالت گم شدہ بھیڑبکریوں کی مانند تھی۔ کیونکہ اُن کے گلہ بانوں نے اُنہیں غلط راہ پر لا کر فریب دہ پہاڑوں پر آوارہ پھرنے دیا تھا۔ یوں پہاڑوں پر اِدھر اُدھر گھومتے گھومتے وہ اپنی آرام گاہ بھول گئے تھے۔
جو بھی اُن کو پاتے وہ اُنہیں پکڑ کر کھا جاتے تھے۔ اُن کے مخالف کہتے تھے، ’اِس میں ہمارا کیا قصور ہے؟ اُنہوں نے تو رب کا گناہ کیا ہے، گو وہ اُن کی حقیقی چراگاہ ہے اور اُن کے باپ دادا اُس پر اُمید رکھتے تھے۔‘
کیونکہ مَیں شمالی ملک میں بڑی قوموں کے اتحاد کو بابل پر حملہ کرنے پر اُبھاروں گا، جو اُس کے خلاف صف آرا ہو کر اُس پر قبضہ کرے گا۔ دشمن کے تیرانداز اِتنے ماہر ہوں گے کہ ہر تیر نشانے پر لگ جائے گا۔“
اے میرے موروثی حصے کو لُوٹنے والو، بےشک تم اِس وقت شادیانہ بجا کر خوشی مناتے ہو۔ بےشک تم گاہتے ہوئے بچھڑوں کی طرح اُچھلتے کودتے اور گھوڑوں کی طرح ہنہناتے ہو۔
لیکن آئندہ تمہاری ماں بےحد شرمندہ ہو جائے گی، جس نے تمہیں جنم دیا وہ رُسوا ہو جائے گی۔ آئندہ بابل سب سے ذلیل قوم ہو گی، وہ خشک اور ویران ریگستان ہی ہو گی۔
جب رب کا غضب اُن پر نازل ہو گا تو وہاں کوئی آباد نہیں رہے گا بلکہ ملک سراسر ویران و سنسان رہے گا۔ بابل سے گزرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اُس کے زخموں کو دیکھ کر سب ’توبہ توبہ‘ کہیں گے۔
چاروں طرف اُس کے خلاف جنگ کے نعرے لگاؤ! دیکھو، اُس نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ اُس کے بُرج گر گئے، اُس کی دیواریں مسمار ہو گئی ہیں۔ رب انتقام لے رہا ہے، چنانچہ بابل سے خوب بدلہ لو۔ جو سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا، وہی اُس کے ساتھ کرو۔
بابل میں جو بیج بوتے اور فصل کے وقت درانتی چلاتے ہیں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دو۔ اُس وقت شہر کے پردیسی مہلک تلوار سے بھاگ کر اپنے اپنے وطن میں واپس چلے جائیں گے۔
اسرائیلی قوم شیرببروں کے حملے سے بکھرے ہوئے ریوڑ کی مانند ہے۔ کیونکہ پہلے شاہِ اسور نے آ کر اُسے ہڑپ کر لیا، پھر شاہِ بابل نبوکدنضر نے اُس کی ہڈیوں کو چبا لیا۔“
لیکن اسرائیل کو مَیں اُس کی اپنی چراگاہ میں واپس لاؤں گا، اور وہ دوبارہ کرمل اور بسن کی ڈھلانوں پر چَرے گا، وہ دوبارہ افرائیم اور جِلعاد کے پہاڑی علاقوں میں سیر ہو جائے گا۔“
رب فرماتا ہے، ”اُن دنوں میں جو اسرائیل کا قصور ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کرے اُسے کچھ نہیں ملے گا۔ یہی یہوداہ کی حالت بھی ہو گی۔ اُس کے گناہ پائے نہیں جائیں گے، کیونکہ جن لوگوں کو مَیں زندہ چھوڑوں گا اُنہیں مَیں معاف کر دوں گا۔“
اے بابل، مَیں نے تیرے لئے پھندا لگا دیا، اور تجھے پتا نہ چلا بلکہ تُو اُس میں پھنس گیا۔ چونکہ تُو نے رب کا مقابلہ کیا اِسی لئے تیرا کھوج لگایا گیا اور تجھے پکڑا گیا۔“
قادرِ مطلق جو رب الافواج ہے فرماتا ہے، ”مَیں اپنا اسلحہ خانہ کھول کر اپنا غضب نازل کرنے کے ہتھیار نکال لایا ہوں، کیونکہ ملکِ بابل میں اُن کی اشد ضرورت ہے۔
تمام تیراندازوں کو بُلاؤ تاکہ بابل پر حملہ کریں! اُسے گھیر لو تاکہ کوئی نہ بچے۔ اُسے اُس کی حرکتوں کا مناسب اجر دو! جو بُرا سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی اُس کے ساتھ کرو۔ کیونکہ اُس کا رویہ رب، اسرائیل کے قدوس کے ساتھ گستاخانہ تھا۔
تب گستاخ شہر ٹھوکر کھا کر گر جائے گا، اور کوئی اُسے دوبارہ کھڑا نہیں کرے گا۔ مَیں اُس کے تمام شہروں میں آگ لگا دوں گا جو گرد و نواح میں سب کچھ راکھ کر دے گی۔“
رب الافواج فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں پر ظلم ہوا ہے۔ جنہوں نے اُنہیں اسیر کر کے جلاوطن کیا ہے وہ اُنہیں رِہا نہیں کرنا چاہتے، اُنہیں جانے نہیں دیتے۔
لیکن اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، اُس کا نام رب الافواج ہے۔ وہ خوب لڑ کر اُن کا معاملہ درست کرے گا تاکہ ملک کو آرام و سکون مل جائے۔ لیکن بابل کے باشندوں کو وہ تھرتھرانے دے گا۔“
تلوار اُس کے پانی کے ذخیروں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ خشک ہو جائیں۔ کیونکہ ملکِ بابل بُتوں سے بھرا ہوا ہے، ایسے بُتوں سے جن کے باعث لوگ دیوانوں کی طرح پھرتے ہیں۔
آخر میں گلیوں میں صرف ریگستان کے جانور اور جنگلی کُتے پھریں گے، وہاں عقابی اُلّو بسیں گے۔ وہ ہمیشہ تک انسان کی بستیوں سے محروم اور نسل در نسل غیرآباد رہے گا۔“
رب فرماتا ہے، ”اُس کی حالت سدوم اور عمورہ کی سی ہو گی جنہیں مَیں نے پڑوس کے شہروں سمیت اُلٹا کر صفحۂ ہستی سے مٹا دیا۔ آئندہ وہاں کوئی نہیں بسے گا، کوئی نہیں آباد ہو گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
اُس کے ظالم اور بےرحم فوجی کمان اور شمشیر سے لیس ہیں۔ جب وہ اپنے گھوڑوں پر سوار ہو کر چلتے ہیں تو گرجتے سمندر کا سا شور برپا ہوتا ہے۔ اے بابل بیٹی، وہ سب جنگ کے لئے تیار ہو کر تجھ سے لڑنے آ رہے ہیں۔
جس طرح شیرببر یردن کے جنگلوں سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں بابل کو ایک دم اُس کے ملک سے بھگا دوں گا۔ پھر مَیں اپنے چنے ہوئے آدمی کو بابل پر مقرر کروں گا۔ کیونکہ کون میرے برابر ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ وہ گلہ بان کہاں ہے جو میرا مقابلہ کر سکے؟“
چنانچہ بابل پر رب کا فیصلہ سنو، ملکِ بابل کے لئے اُس کے منصوبے پر دھیان دو! ”دشمن پورے ریوڑ کو سب سے ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک گھسیٹ کر لے جائے گا۔ اُس کی چراگاہ ویران و سنسان ہو جائے گی۔