موآب کے بارے میں رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”نبو شہر پر افسوس، کیونکہ وہ تباہ ہو گیا ہے۔ دشمن نے قِریَتائم کی بےحرمتی کر کے اُس پر قبضہ کر لیا ہے۔ چٹان کے قلعے کی رُسوائی ہو گئی، وہ پاش پاش ہو گیا ہے۔
اب سے کوئی موآب کی تعریف نہیں کرے گا۔ حسبون میں آدمی اُس کی شکست کی سازشیں کر کے کہہ رہے ہیں، ’آؤ، ہم موآبی قوم کو نیست و نابود کریں۔‘ اے مدمین، تُو بھی تباہ ہو جائے گا، تلوار تیرے بھی پیچھے پڑ جائے گی۔
چونکہ تم موآبیوں نے اپنی کامیابیوں اور دولت پر بھروسا رکھا، اِس لئے تم بھی قید میں جاؤ گے۔ تمہارا دیوتا کموس بھی اپنے پجاریوں اور بزرگوں سمیت جلاوطن ہو جائے گا۔
اپنی جوانی سے لے کر آج تک موآب آرام و سکون کی زندگی گزارتا آیا ہے، اُس مَے کی مانند جو کبھی نہیں چھیڑی گئی اور کبھی ایک برتن سے دوسرے میں اُنڈیلی نہیں گئی۔ اِس لئے اُس کا مزہ قائم اور ذائقہ بہترین رہا ہے۔“
لیکن رب فرماتا ہے، ”وہ دن آنے والا ہے جب مَیں ایسے آدمیوں کو اُس کے پاس بھیجوں گا جو مَے کو برتنوں سے نکال کر ضائع کر دیں گے، اور برتنوں کو خالی کرنے کے بعد پاش پاش کر دیں گے۔
لیکن دنیا کا بادشاہ جس کا نام رب الافواج ہے فرماتا ہے کہ موآب تباہ ہو جائے گا، اور دشمن اُس کے شہروں میں گھس آئے گا۔ اُس کے بہترین جوان قتل و غارت کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔
اے پڑوس میں بسنے والو، اُس پر ماتم کرو! جتنے اُس کی شہرت جانتے ہو آہ و زاری کرو۔ بولو، ’ہائے، موآب کا زوردار عصائے شاہی ٹوٹ گیا ہے، اُس کی شان و شوکت کی علامت خاک میں ملائی گئی ہے۔‘
اے دیبون بیٹی، اپنے شاندار تخت پر سے اُتر کر پیاسی زمین پر بیٹھ جا۔ کیونکہ موآب کو تباہ کرنے والا تیرے خلاف بھی چڑھ آئے گا، وہ تیرے قلعہ بند شہروں کو بھی مسمار کرے گا۔
اے سِبماہ کی انگور کی بیل، یعزیر کی نسبت مَیں کہیں زیادہ تجھ پر ماتم کر رہا ہوں۔ تیری کونپلیں یعزیر تک پھیلی ہوئی تھیں بلکہ سمندر کو پار بھی کرتی تھیں۔ لیکن اب تباہ کرنے والا دشمن تیرے پکے ہوئے انگوروں اور موسمِ گرما کے پھل پر ٹوٹ پڑا ہے۔
اب خوشی و شادمانی موآب کے باغوں اور کھیتوں سے جاتی رہی ہے۔ مَیں نے انگور کا رس نکالنے کا کام روک دیا ہے۔ کوئی خوشی کے نعرے لگا لگا کر انگور کو پاؤں تلے نہیں روندتا۔ شور تو مچ رہا ہے، لیکن خوشی کے نعرے بلند نہیں ہو رہے بلکہ جنگ کے۔
حسبون میں لوگ مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اُن کی آواز اِلی عالی اور یہض تک سنائی دے رہی ہے۔ اِسی طرح ضُغر کی چیخیں حورونائم اور عجلت شلیشیاہ تک پہنچ گئی ہیں۔ کیونکہ نِمریم کا پانی بھی خشک ہو جائے گا۔“
ہائے، موآب پاش پاش ہو گیا ہے! لوگ زار و قطار رو رہے ہیں، اور موآب نے شرم کے مارے اپنا منہ ڈھانپ لیا ہے۔ وہ مذاق کا نشانہ بن گیا ہے، اُسے دیکھ کر تمام پڑوسیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔“
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو دہشت سے بھاگ کر بچ جائے وہ گڑھے میں گر جائے گا، اور جو گڑھے سے نکل جائے وہ پھندے میں پھنس جائے گا۔ کیونکہ مَیں موآب پر اُس کی عدالت کا سال لاؤں گا۔
پناہ گزین تھکے ہارے حسبون کے سائے میں رُک جاتے ہیں۔ لیکن افسوس، حسبون سے آگ نکل آئی ہے اور سیحون بادشاہ کے شہر میں سے شعلہ بھڑک اُٹھا ہے جو موآب کی پیشانی کو اور شور مچانے والوں کے چاندوں کو نذرِ آتش کرے گا۔