پہلا پیغام مصر کے بارے میں ہے۔ یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کے چوتھے سال میں شاہِ بابل نبوکدنضر نے دریائے فرات پر واقع شہر کرکِمیس کے پاس مصری فوج کو شکست دی تھی۔ اُن دنوں میں مصری بادشاہ نکوہ فرعون کی فوج کے بارے میں رب کا کلام نازل ہوا،
لیکن مجھے کیا نظر آ رہا ہے؟ مصری فوجیوں پر دہشت طاری ہوئی ہے۔ وہ پیچھے ہٹ رہے ہیں، اُن کے سورماؤں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ وہ بھاگ بھاگ کر فرار ہو رہے ہیں اور پیچھے بھی نہیں دیکھتے۔ رب فرماتا ہے کہ چاروں طرف دہشت ہی دہشت پھیل گئی ہے۔
کسی کو بھی بچنے نہ دو، خواہ وہ کتنی تیزی سے کیوں نہ بھاگ رہا ہو یا کتنا زبردست فوجی کیوں نہ ہو۔ شمال میں دریائے فرات کے کنارے ہی وہ ٹھو کر کھا کر گر گئے ہیں۔
مصر دریائے نیل کی طرح چڑھ رہا ہے، وہی سیلاب بن کر سب کچھ غرق کر رہا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’مَیں چڑھ کر پوری زمین کو غرق کر دوں گا۔ مَیں شہروں کو اُن کے باشندوں سمیت تباہ کروں گا۔‘
اے گھوڑو، دشمن پر ٹوٹ پڑو! اے رتھو، دیوانوں کی طرح دوڑو! اے فوجیو، لڑنے کے لئے نکلو! اے ایتھوپیا اور لبیا کے سپاہیو، اپنی ڈھالیں پکڑ کر چلو، اے لُدیہ کے تیر چلانے والو، اپنے کمان تان کر آگے بڑھو!
لیکن آج قادرِ مطلق، رب الافواج کا ہی دن ہے۔ انتقام کے اِس دن وہ اپنے دشمنوں سے بدلہ لے گا۔ اُس کی تلوار اُنہیں کھا کھا کر سیر ہو جائے گی، اور اُن کا خون پی پی کر اُس کی پیاس بجھے گی۔ کیونکہ شمال میں دریائے فرات کے کنارے اُنہیں قادرِ مطلق، رب الافواج کو قربان کیا جائے گا۔
اے کنواری مصر بیٹی، ملکِ جِلعاد میں جا کر اپنے زخموں کے لئے بلسان خرید لے۔ لیکن کیا فائدہ؟ خواہ تُو کتنی دوائی کیوں نہ استعمال کرے تیری چوٹیں بھر ہی نہیں سکتیں!
اُس نے متعدد افراد کو ٹھوکر کھانے دیا، اور وہ ایک دوسرے پر گر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ’آؤ، ہم اپنی ہی قوم اور اپنے وطن میں واپس چلے جائیں جہاں ظالم کی تلوار ہم تک نہیں پہنچ سکتی۔‘
دنیا کا بادشاہ جس کا نام رب الافواج ہے فرماتا ہے، ”میری حیات کی قَسم، جو تم پر حملہ کرنے آ رہا ہے وہ دوسروں سے اُتنا بڑا ہے جتنا تبور دیگر پہاڑوں سے اور کرمل سمندر سے اونچا ہے۔
مصری فوج کے بھاڑے کے فوجی موٹے تازے بچھڑے ہیں، لیکن وہ بھی مُڑ کر فرار ہو جائیں گے۔ ایک بھی قائم نہیں رہے گا۔ کیونکہ آفت کا دن اُن پر آنے والا ہے، وہ وقت جب اُنہیں پوری سزا ملے گی۔
مصر سانپ کی طرح پھنکارتے ہوئے پیچھے ہٹ جائے گا جب دشمن کے فوجی پورے زور سے اُس پر حملہ کریں گے، جب وہ لکڑہاروں کی طرح اپنی کلہاڑیاں پکڑے ہوئے اُس پر ٹوٹ پڑیں گے۔“
رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مَیں تھیبس شہر کے دیوتا آمون، فرعون اور تمام مصر کو اُس کے دیوتاؤں اور بادشاہوں سمیت سزا دوں گا۔ ہاں، مَیں فرعون اور اُس پر اعتماد رکھنے والے تمام لوگوں کی عدالت کروں گا۔“
رب فرماتا ہے، ”مَیں اُنہیں اُن کے جانی دشمنوں کے حوالے کر دوں گا، اور وہ شاہِ بابل نبوکدنضر اور اُس کے افسروں کے قابو میں آ جائیں گے۔ لیکن بعد میں مصر پہلے کی طرح دوبارہ آباد ہو جائے گا۔
جہاں تک تیرا تعلق ہے، اے یعقوب میرے خادم، خوف مت کھا! اے اسرائیل، حوصلہ مت ہار! دیکھ، مَیں تجھے دُوردراز ملک سے چھٹکارا دوں گا۔ تیری اولاد کو مَیں اُس ملک سے نجات دوں گا جہاں اُسے جلاوطن کیا گیا ہے۔ پھر یعقوب واپس آ کر آرام و سکون کی زندگی گزارے گا۔ کوئی نہیں ہو گا جو اُسے ہیبت زدہ کرے۔“
رب فرماتا ہے، ”اے یعقوب میرے خادم، خوف نہ کھا، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ مَیں اُن تمام قوموں کو نیست و نابود کر دوں گا جن میں مَیں نے تجھے منتشر کر دیا ہے، لیکن تجھے مَیں اِس طرح صفحۂ ہستی سے نہیں مٹاؤں گا۔ البتہ مَیں مناسب حد تک تیری تنبیہ کروں گا، کیونکہ مَیں تجھے سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑ سکتا۔“