رب قادرِ مطلق کا روح مجھ پر ہے، کیونکہ رب نے مجھے تیل سے مسح کر کے غریبوں کو خوش خبری سنانے کا اختیار دیا ہے۔ اُس نے مجھے شکستہ دلوں کی مرہم پٹی کرنے کے لئے اور یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رِہائی ملے گی اور زنجیروں میں جکڑے ہوئے آزاد ہو جائیں گے،
اور صیون کے سوگواروں کو دلاسا دے کر راکھ کے بجائے شاندار تاج، ماتم کے بجائے خوشی کا تیل اور شکستہ روح کے بجائے حمد و ثنا کا لباس مہیا کروں۔ تب وہ ’راستی کے درخت‘ کہلائیں گے، ایسے پودے جو رب نے اپنا جلال ظاہر کرنے کے لئے لگائے ہیں۔
وہ قدیم کھنڈرات کو از سرِ نو تعمیر کر کے دیر سے برباد ہوئے مقاموں کو بحال کریں گے۔ وہ اُن تباہ شدہ شہروں کو دوبارہ قائم کریں گے جو نسل در نسل ویران و سنسان رہے ہیں۔
اُس وقت تم ’رب کے امام‘ کہلاؤ گے، لوگ تمہیں ’ہمارے خدا کے خادم‘ قرار دیں گے۔ تم اقوام کی دولت سے لطف اندوز ہو گے، اُن کی شان و شوکت اپنا کر اُس پر فخر کرو گے۔
تمہاری شرمندگی نہیں رہے گی بلکہ تم عزت کا دُگنا حصہ پاؤ گے، تمہاری رُسوائی نہیں رہے گی بلکہ تم شاندار حصہ ملنے کے باعث شادیانہ بجاؤ گے۔ کیونکہ تمہیں وطن میں دُگنا حصہ ملے گا، اور ابدی خوشی تمہاری میراث ہو گی۔
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مجھے انصاف پسند ہے۔ مَیں غارت گری اور کج رَوی سے نفرت رکھتا ہوں۔ مَیں اپنے لوگوں کو وفاداری سے اُن کا اجر دوں گا، مَیں اُن کے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا۔
مَیں رب سے نہایت ہی شادمان ہوں، میری جان اپنے خدا کی تعریف میں خوشی کے گیت گاتی ہے۔ کیونکہ جس طرح دُولھا اپنا سر امام کی سی پگڑی سے سجاتا اور دُلھن اپنے آپ کو اپنے زیورات سے آراستہ کرتی ہے اُسی طرح اللہ نے مجھے نجات کا لباس پہنا کر راستی کی چادر میں لپیٹا ہے۔
کیونکہ جس طرح زمین اپنی ہریالی کو نکلنے دیتی اور باغ اپنے بیجوں کو پھوٹنے دیتا ہے اُسی طرح رب قادرِ مطلق اقوام کے سامنے اپنی راستی اور ستائش پھوٹنے دے گا۔