Genesis 32

یعقوب نے بھی اپنا سفر جاری رکھا۔ راستے میں اللہ کے فرشتے اُس سے ملے۔
اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”یہ اللہ کی لشکرگاہ ہے۔“ اُس نے اُس مقام کا نام محنائم یعنی ’دو لشکرگاہیں‘ رکھا۔
یعقوب نے اپنے بھائی عیسَو کے پاس اپنے آگے آگے قاصد بھیجے۔ عیسَو سعیر یعنی ادوم کے ملک میں آباد تھا۔
اُنہیں عیسَو کو بتانا تھا، ”آپ کا خادم یعقوب آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ مَیں پردیس میں جا کر اب تک لابن کا مہمان رہا ہوں۔
وہاں مجھے بَیل، گدھے، بھیڑبکریاں، غلام اور لونڈیاں حاصل ہوئے ہیں۔ اب مَیں اپنے مالک کو اطلاع دے رہا ہوں کہ واپس آ گیا ہوں اور آپ کی نظرِ کرم کا خواہش مند ہوں۔“
جب قاصد واپس آئے تو اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے بھائی عیسَو کے پاس گئے، اور وہ 400 آدمی ساتھ لے کر آپ سے ملنے آ رہا ہے۔“
یعقوب گھبرا کر بہت پریشان ہوا۔ اُس نے اپنے ساتھ کے تمام لوگوں، بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور اونٹوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔
خیال یہ تھا کہ اگر عیسَو آ کر ایک گروہ پر حملہ کرے تو باقی گروہ شاید بچ جائے۔
پھر یعقوب نے دعا کی، ”اے میرے دادا ابراہیم اور میرے باپ اسحاق کے خدا، میری دعا سن! اے رب، تُو نے خود مجھے بتایا، ’اپنے ملک اور رشتے داروں کے پاس واپس جا، اور مَیں تجھے کامیابی دوں گا۔‘
مَیں اُس تمام مہربانی اور وفاداری کے لائق نہیں جو تُو نے اپنے خادم کو دکھائی ہے۔ جب مَیں نے لابن کے پاس جاتے وقت دریائے یردن کو پار کیا تو میرے پاس صرف یہ لاٹھی تھی، اور اب میرے پاس یہ دو گروہ ہیں۔
مجھے اپنے بھائی عیسَو سے بچا، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کر کے بال بچوں سمیت سب کچھ تباہ کر دے گا۔
تُو نے خود کہا تھا، ’مَیں تجھے کامیابی دوں گا اور تیری اولاد اِتنی بڑھاؤں گا کہ وہ سمندر کی ریت کی مانند بےشمار ہو گی‘۔“
یعقوب نے وہاں رات گزاری۔ پھر اُس نے اپنے مال میں سے عیسَو کے لئے تحفے چن لئے:
200 بکریاں، 20 بکرے، 200 بھیڑیں، 20 مینڈھے،
30 دودھ دینے والی اونٹنیاں بچوں سمیت، 40 گائیں، 10 بَیل، 20 گدھیاں اور 10 گدھے۔
اُس نے اُنہیں مختلف ریوڑوں میں تقسیم کر کے اپنے مختلف نوکروں کے سپرد کیا اور اُن سے کہا، ”میرے آگے آگے چلو لیکن ہر ریوڑ کے درمیان فاصلہ رکھو۔“
جو نوکر پہلے ریوڑ لے کر آگے نکلا اُس سے یعقوب نے کہا، ”میرا بھائی عیسَو تم سے ملے گا اور پوچھے گا، ’تمہارا مالک کون ہے؟ تم کہاں جا رہے ہو؟ تمہارے سامنے کے جانور کس کے ہیں؟‘
جواب میں تمہیں کہنا ہے، ’یہ آپ کے خادم یعقوب کے ہیں۔ یہ تحفہ ہیں جو وہ اپنے مالک عیسَو کو بھیج رہے ہیں۔ یعقوب ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“
یعقوب نے یہی حکم ہر ایک نوکر کو دیا جسے ریوڑ لے کر اُس کے آگے آگے جانا تھا۔ اُس نے کہا، ”جب تم عیسَو سے ملو گے تو اُس سے یہی کہنا ہے۔
تمہیں یہ بھی ضرور کہنا ہے، ’آپ کے خادم یعقوب ہمارے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“ کیونکہ یعقوب نے سوچا، ’مَیں اِن تحفوں سے اُس کے ساتھ صلح کروں گا۔ پھر جب اُس سے ملاقات ہو گی تو شاید وہ مجھے قبول کر لے۔‘
یوں اُس نے یہ تحفے اپنے آگے آگے بھیج دیئے۔ لیکن اُس نے خود خیمہ گاہ میں رات گزاری۔
اُس رات وہ اُٹھا اور اپنی دو بیویوں، دو لونڈیوں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر دریائے یبوق کو وہاں سے پار کیا جہاں کم گہرائی تھی۔
پھر اُس نے اپنا سارا سامان بھی وہاں بھیج دیا۔
لیکن وہ خود اکیلا ہی پیچھے رہ گیا۔ اُس وقت ایک آدمی آیا اور پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔
جب اُس نے دیکھا کہ مَیں یعقوب پر غالب نہیں آ رہا تو اُس نے اُس کے کولھے کو چھوا، اور اُس کا جوڑ نکل گیا۔
آدمی نے کہا، ”مجھے جانے دے، کیونکہ پَو پھٹنے والی ہے۔“ یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے برکت دیں، پھر ہی آپ کو جانے دوں گا۔“
آدمی نے پوچھا، ”تیرا کیا نام ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”یعقوب۔“
آدمی نے کہا، ”اب سے تیرا نام یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل یعنی ’وہ اللہ سے لڑتا ہے‘ ہو گا۔ کیونکہ تُو اللہ اور آدمیوں کے ساتھ لڑ کر غالب آیا ہے۔“
یعقوب نے کہا، ”مجھے اپنا نام بتائیں۔“ اُس نے کہا، ”تُو کیوں میرا نام جاننا چاہتا ہے؟“ پھر اُس نے یعقوب کو برکت دی۔
یعقوب نے کہا، ”مَیں نے اللہ کو رُوبرُو دیکھا توبھی بچ گیا ہوں۔“ اِس لئے اُس نے اُس مقام کا نام فنی ایل رکھا۔
یعقوب وہاں سے چلا تو سورج طلوع ہو رہا تھا۔ وہ کولھے کے سبب سے لنگڑاتا رہا۔
یہی وجہ ہے کہ آج بھی اسرائیل کی اولاد کولھے کے جوڑ پر کی نس کو نہیں کھاتے، کیونکہ یعقوب کی اِسی نس کو چھوا گیا تھا۔