رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ لازم ہے کہ اندرونی صحن میں پہنچانے والا مشرقی دروازہ اتوار سے لے کر جمعہ تک بند رہے۔ اُسے صرف سبت اور نئے چاند کے دن کھولنا ہے۔
اُس وقت حکمران بیرونی صحن سے ہو کر مشرقی دروازے کے برآمدے میں داخل ہو جائے اور اُس میں سے گزر کر دروازے کے بازو کے پاس کھڑا ہو جائے۔ وہاں سے وہ اماموں کو اُس کی بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کرتے ہوئے دیکھ سکے گا۔ دروازے کی دہلیز پر وہ سجدہ کرے گا، پھر چلا جائے گا۔ یہ دروازہ شام تک کھلا رہے۔
جوان بَیل اور مینڈھے کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کی جائے۔ غلہ کی یہ نذر 16 کلو گرام میدے اور 4 لٹر زیتون کے تیل پر مشتمل ہو۔ وہ ہر بھیڑ کے بچے کے ساتھ اُتنا ہی غلہ دے جتنا جی چاہے۔
جب باقی اسرائیلی کسی عید پر رب کو سجدہ کرنے آئیں تو جو شمالی دروازے سے بیرونی صحن میں داخل ہوں وہ عبادت کے بعد جنوبی دروازے سے نکلیں، اور جو جنوبی دروازے سے داخل ہوں وہ شمالی دروازے سے نکلیں۔ کوئی اُس دروازے سے نہ نکلے جس میں سے وہ داخل ہوا بلکہ مقابل کے دروازے سے۔
عیدوں اور مقررہ تہواروں پر بَیل اور مینڈھے کے ساتھ غلہ کی نذر پیش کی جائے۔ غلہ کی یہ نذر 16 کلو گرام میدے اور 4 لٹر زیتون کے تیل پر مشتمل ہو۔ حکمران بھیڑ کے بچوں کے ساتھ اُتنا ہی غلہ دے جتنا جی چاہے۔
جب حکمران اپنی خوشی سے مجھے قربانی پیش کرنا چاہے خواہ بھسم ہونے والی یا سلامتی کی قربانی ہو، تو اُس کے لئے اندرونی دروازے کا مشرقی دروازہ کھولا جائے۔ وہاں وہ اپنی قربانی یوں پیش کرے جس طرح سبت کے دن کرتا ہے۔ اُس کے نکلنے پر یہ دروازہ بند کر دیا جائے۔
لیکن اگر حکمران کچھ موروثی زمین اپنے کسی ملازم کو دے تو یہ زمین صرف اگلے بحالی کے سال تک ملازم کے ہاتھ میں رہے گی۔ پھر یہ دوبارہ حکمران کے قبضے میں واپس آئے گی۔ کیونکہ یہ موروثی زمین مستقل طور پر اُس کی اور اُس کے بیٹوں کی ملکیت ہے۔
حکمران کو جبراً دوسرے اسرائیلیوں کی موروثی زمین اپنانے کی اجازت نہیں۔ لازم ہے کہ جو بھی زمین وہ اپنے بیٹوں میں تقسیم کرے وہ اُس کی اپنی ہی موروثی زمین ہو۔ میری قوم میں سے کسی کو نکال کر اُس کی موروثی زمین سے محروم کرنا منع ہے‘۔“
اِس کے بعد میرا راہنما مجھے اُن کمروں کے دروازے کے پاس لے گیا جن کا رُخ شمال کی طرف تھا اور جو اندرونی صحن کے جنوبی دروازے کے قریب تھے۔ یہ اماموں کے مُقدّس کمرے ہیں۔ اُس نے مجھے کمروں کے مغربی سرے میں ایک جگہ دکھا کر
کہا، ”یہاں امام وہ گوشت اُبالیں گے جو گناہ اور قصور کی قربانیوں میں سے اُن کا حصہ بنتا ہے۔ یہاں وہ غلہ کی نذر لے کر روٹی بھی بنائیں گے۔ قربانیوں میں سے کوئی بھی چیز بیرونی صحن میں نہیں لائی جا سکتی، ایسا نہ ہو کہ مُقدّس چیزیں چھونے سے عام لوگوں کی جان خطرے میں پڑ جائے۔“