II Chronicles 33

منسّی 12 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 55 سال تھا۔
منسّی کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ اُس نے اُن قوموں کے قابلِ گھن رسم و رواج اپنا لئے جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے سے نکال دیا تھا۔
اونچی جگہوں کے جن مندروں کو اُس کے باپ حِزقیاہ نے ڈھا دیا تھا اُنہیں اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا۔ اُس نے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہیں بنوائیں اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔ اِن کے علاوہ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کو سجدہ کر کے اُن کی خدمت کرتا تھا۔
اُس نے رب کے گھر میں بھی اپنی قربان گاہیں کھڑی کیں، حالانکہ رب نے اِس مقام کے بارے میں فرمایا تھا، ”یروشلم میں میرا نام ابد تک قائم رہے گا۔“
لیکن منسّی نے پروا نہ کی بلکہ رب کے گھر کے دونوں صحنوں میں آسمان کے پورے لشکر کے لئے قربان گاہیں بنوائیں۔
یہاں تک کہ اُس نے وادیِ بن ہنوم میں اپنے بیٹوں کو بھی قربان کر کے جلا دیا۔ جادوگری، غیب دانی اور افسوں گری کرنے کے علاوہ وہ مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں اور رمّالوں سے بھی مشورہ کرتا تھا۔ غرض اُس نے بہت کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔
دیوی کا بُت بنوا کر اُس نے اُسے اللہ کے گھر میں کھڑا کیا، حالانکہ رب نے داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا، ”اِس گھر اور اِس شہر یروشلم میں جو مَیں نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا ہے مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔
اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“
لیکن منسّی نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کو ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔
گو رب نے منسّی اور اپنی قوم کو سمجھایا، لیکن اُنہوں نے پروا نہ کی۔
تب رب نے اسوری بادشاہ کے کمانڈروں کو یہوداہ پر حملہ کرنے دیا۔ اُنہوں نے منسّی کو پکڑ کر اُس کی ناک میں نکیل ڈالی اور اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل لے گئے۔
جب وہ یوں مصیبت میں پھنس گیا تو منسّی رب اپنے خدا کا غضب ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنے لگا اور اپنے آپ کو اپنے باپ دادا کے خدا کے حضور پست کر دیا۔
اور رب نے اُس کی التماس پر دھیان دے کر اُس کی سنی۔ اُسے یروشلم واپس لا کر اُس نے اُس کی حکومت بحال کر دی۔ تب منسّی نے جان لیا کہ رب ہی خدا ہے۔
اِس کے بعد اُس نے ’داؤد کے شہر‘ کی بیرونی فصیل نئے سرے سے بنوائی۔ یہ فصیل جیحون چشمے کے مغرب سے شروع ہوئی اور وادیِ قدرون میں سے گزر کر مچھلی کے دروازے تک پہنچ گئی۔ اِس دیوار نے رب کے گھر کی پوری پہاڑی بنام عوفل کا احاطہ کر لیا اور بہت بلند تھی۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر فوجی افسر مقرر کئے۔
اُس نے اجنبی معبودوں کو بُت سمیت رب کے گھر سے نکال دیا۔ جو قربان گاہیں اُس نے رب کے گھر کی پہاڑی اور باقی یروشلم میں کھڑی کی تھیں اُنہیں بھی اُس نے ڈھا کر شہر سے باہر پھینک دیا۔
پھر اُس نے رب کی قربان گاہ کو نئے سرے سے تعمیر کر کے اُس پر سلامتی اور شکرگزاری کی قربانیاں چڑھائیں۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا کہ رب اسرائیل کے خدا کی خدمت کریں۔
گو لوگ اِس کے بعد بھی اونچی جگہوں پر اپنی قربانیاں پیش کرتے تھے، لیکن اب سے وہ اِنہیں صرف رب اپنے خدا کو پیش کرتے تھے۔
باقی جو کچھ منسّی کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ وہاں اُس کی اپنے خدا سے دعا بھی بیان کی گئی ہے اور وہ باتیں بھی جو غیب بینوں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام میں اُسے بتائی تھیں۔
غیب بینوں کی کتاب میں بھی منسّی کی دعا بیان کی گئی ہے اور یہ کہ اللہ نے کس طرح اُس کی سنی۔ وہاں اُس کے تمام گناہوں اور بےوفائی کا ذکر ہے، نیز اُن اونچی جگہوں کی فہرست درج ہے جہاں اُس نے اللہ کے تابع ہو جانے سے پہلے مندر بنا کر یسیرت دیوی کے کھمبے اور بُت کھڑے کئے تھے۔
جب منسّی مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے اُس کے محل میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا امون تخت نشین ہوا۔
امون 22 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور دو سال تک یروشلم میں حکومت کرتا رہا۔
اپنے باپ منسّی کی طرح وہ ایسا غلط کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔ جو بُت اُس کے باپ نے بنوائے تھے اُن ہی کی پوجا وہ کرتا اور اُن ہی کو قربانیاں پیش کرتا تھا۔
لیکن اُس میں اور منسّی میں یہ فرق تھا کہ بیٹے نے اپنے آپ کو رب کے سامنے پست نہ کیا بلکہ اُس کا قصور مزید سنگین ہوتا گیا۔
ایک دن امون کے کچھ افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے محل میں قتل کر دیا۔
لیکن اُمّت نے تمام سازش کرنے والوں کو مار ڈالا اور امون کی جگہ اُس کے بیٹے یوسیاہ کو بادشاہ بنا دیا۔