یہ سن کر قِریَت یعریم کے مرد آئے اور رب کا صندوق اپنے شہر میں لے گئے۔ وہاں اُنہوں نے اُسے ابی نداب کے گھر میں رکھ دیا جو پہاڑی پر تھا۔ ابی نداب کے بیٹے اِلی عزر کو مخصوص کیا گیا تاکہ وہ عہد کے صندوق کی پہرہ داری کرے۔
پھر سموایل نے تمام اسرائیلیوں سے کہا، ”اگر آپ واقعی رب کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں تو اجنبی معبودوں اور عستارات دیوی کے بُت دُور کر دیں۔ پورے دل کے ساتھ رب کے تابع ہو کر اُسی کی خدمت کریں۔ پھر ہی وہ آپ کو فلستیوں سے بچائے گا۔“
چنانچہ وہ سب مِصفاہ میں جمع ہوئے۔ توبہ کا اظہار کر کے اُنہوں نے کنوئیں سے پانی نکال کر رب کے حضور اُنڈیل دیا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے پورا دن روزہ رکھا اور اقرار کیا، ”ہم نے رب کا گناہ کیا ہے۔“ وہاں مِصفاہ میں سموایل نے اسرائیلیوں کے لئے کچہری لگائی۔
سموایل ابھی قربانی پیش کر رہا تھا کہ فلستی وہاں پہنچ کر اسرائیلیوں پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہوئے۔ لیکن اُس دن رب نے زور سے کڑکتی ہوئی آواز سے فلستیوں کو اِتنا دہشت زدہ کر دیا کہ وہ درہم برہم ہو گئے اور اسرائیلی آسانی سے اُنہیں شکست دے سکے۔
اِس فتح کی یاد میں سموایل نے مِصفاہ اور شین کے درمیان ایک بڑا پتھر نصب کر دیا۔ اُس نے پتھر کا نام ابن عزر یعنی ’مدد کا پتھر‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”یہاں تک رب نے ہماری مدد کی ہے۔“
اور عقرون سے لے کر جات تک جتنی اسرائیلی آبادیاں فلستیوں کے ہاتھ میں آ گئی تھیں وہ سب اُن کی زمینوں سمیت دوبارہ اسرائیل کے قبضے میں آ گئیں۔ اموریوں کے ساتھ بھی صلح ہو گئی۔