Lamentations 4

ہائے، سونے کی آب و تاب نہ رہی، خالص سونا بھی ماند پڑ گیا ہے۔ مقدِس کے جواہر تمام گلیوں میں بکھرے پڑے ہیں۔
Altın nasıl donuklaştı, Saf altın nasıl değişti! Kutsal taşlar sokak başlarına dağılmış.
پہلے تو صیون کے گراں قدر فرزند خالص سونے جیسے قیمتی تھے، لیکن اب وہ گویا مٹی کے برتن سمجھے جاتے ہیں جو عام کمہار نے بنائے ہیں۔
Değerleri saf altınla ölçülen Siyon çocukları Nasıl çömlekçi işi, toprak testi yerine sayılır oldu!
گو گیدڑ بھی اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں، لیکن میری قوم ریگستان میں رہنے والے عقابی اُلّو جیسی ظالم ہو گئی ہے۔
Çakallar bile meme verip yavrularını emzirir, Ama halkım çöldeki devekuşları kadar acımasız oldu.
شیرخوار بچے کی زبان پیاس کے مارے تالو سے چپک گئی ہے۔ چھوٹے بچے بھوک کے مارے روٹی مانگتے ہیں، لیکن کھلانے والا کوئی نہیں ہے۔
Susuzluktan emzikteki bebeklerin dili damağına yapışıyor, Çocuklar ekmek istiyor, veren yok.
جو پہلے لذیذ کھانا کھاتے تھے وہ اب گلیوں میں تباہ ہو رہے ہیں۔ جو پہلے ارغوانی رنگ کے شاندار کپڑے پہنتے تھے وہ اب کُوڑے کرکٹ میں لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں۔
Onlar ki, yemeğin en iyisini yerlerdi, Sokaklarda perişan oldular; Onlar ki, al giysiler içinde büyüdüler, Çöp yığınlarını kapışır oldular.
میری قوم سے سدوم کی نسبت کہیں زیادہ سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔ اور سدوم کا قصور اِتنا سنگین تھا کہ وہ ایک ہی لمحے میں تباہ ہوا۔ کسی نے بھی مداخلت نہ کی۔
[] Halkımın suçu el değmeden, bir anda yıkılan Sodom’un günahından daha büyüktür.
صیون کے رئیس کتنے شاندار تھے! جِلد برف جیسی نکھری، دودھ جیسی سفید تھی۔ رخسار مونگے کی طرح گلابی، شکل و صورت سنگِ لاجورد جیسی چمک دار تھی۔
Beyleri kardan temiz, sütten aktılar, Bedence mercandan kızıl, laciverttaşı kadar biçimliydiler.
لیکن اب وہ کوئلے جیسے کالے نظر آتے ہیں۔ جب گلیوں میں گھومتے ہیں تو اُنہیں پہچانا نہیں جاتا۔ اُن کی ہڈیوں پر کی جِلد سکڑ کر لکڑی کی طرح سوکھی ہوئی ہے۔
Şimdiyse görünüşleri kömürden kara, Sokaklarda tanınmaz oldular. Bir deri bir kemiğe döndüler, odun gibi kurudular.
جو تلوار سے ہلاک ہوئے اُن کا حال اُن سے بہتر تھا جو بھوکوں مر گئے۔ کیونکہ کھیتوں سے خوراک نہ ملنے پر وہ گھل گھل کر مر گئے۔
Kılıçla öldürülenler kıtlıktan ölenlerden mutludur, Çünkü kıtlıktan ölenler tarla ürününün yokluğundan yıpranarak erimekteler.
جب میری قوم تباہ ہوئی تو اِتنا سخت کال پڑ گیا کہ نرم دل ماؤں نے بھی اپنے بچوں کو پکا کر کھا لیا۔
[] Merhametli kadınlar çocuklarını elleriyle pişirdiler, Halkım kırılırken yiyecek oldu bu kendilerine.
رب نے اپنا پورا غضب صیون پر نازل کیا، اُسے اپنے شدید قہر کا نشانہ بنایا۔ اُس نے یروشلم میں اِتنی زبردست آگ لگائی کہ وہ بنیادوں تک بھسم ہو گیا۔
RAB öfkesini boşalttı, kızgın öfkesini döktü, Temellerini yiyip bitiren ateşi Siyon’un içinde tutuşturdu.
اب دشمن یروشلم کے دروازوں میں داخل ہوئے ہیں، حالانکہ دنیا کے تمام بادشاہ بلکہ سب لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ممکن ہی نہیں۔
Dünyadaki kralların ve insanların hiçbiri Yeruşalim kapılarından hasımların, düşmanların gireceğine inanmazdı.
لیکن یہ سب کچھ اُس کے نبیوں اور اماموں کے سبب سے ہوا جنہوں نے شہر ہی میں راست بازوں کی خوں ریزی کی۔
Peygamberlerinin günahı, kâhinlerinin suçu yüzündendi bu, Çünkü onlar kentin ortasında doğruların kanını döktüler.
اب یہی لوگ اندھوں کی طرح گلیوں میں ٹٹول ٹٹول کر پھرتے ہیں۔ وہ خون سے اِتنے آلودہ ہیں کہ سب لوگ اُن کے کپڑوں سے لگنے سے گریز کرتے ہیں۔
Sokaklarda körler gibi dolaşıyorlar, Kanla kirlendikleri için kimse giysilerine dokunamıyor.
اُنہیں دیکھ کر لوگ گرجتے ہیں، ”ہٹو، تم ناپاک ہو! بھاگ جاؤ، دفع ہو جاؤ، ہمیں ہاتھ مت لگانا!“ پھر جب وہ دیگر اقوام میں جا کر اِدھر اُدھر پھرنے لگتے ہیں تو وہاں کے لوگ بھی کہتے ہیں کہ یہ مزید یہاں نہ ٹھہریں۔
“Çekilin! Kirliler!” diye bağırdılar onlara, “Çekilin! Çekilin! Dokunmayın!” Kaçıp başıboş dolaştıklarında, Öteki uluslar, “Artık burada kalmasınlar” dediler.
رب نے خود اُنہیں منتشر کر دیا، اب سے وہ اُن کا خیال نہیں کرے گا۔ اب نہ اماموں کی عزت ہوتی ہے، نہ بزرگوں پر مہربانی کی جاتی ہے۔
RAB kendisi dağıttı onları, Artık yüzlerine bakmayacak. Kâhinleri saymadılar, yaşlılara acımadılar.
ہم چاروں طرف آنکھ دوڑاتے رہے، لیکن بےفائدہ، کوئی مدد نہ ملی۔ دیکھتے دیکھتے ہماری نظر دُھندلا گئی۔ کیونکہ ہم اپنے بُرجوں پر کھڑے ایک ایسی قوم کے انتظار میں رہے جو ہماری مدد کر ہی نہیں سکتی تھی۔
Boş yere yardım beklemekten gözlerimizin feri sönüyor, Gözetleme kulesinde bizi kurtaramayacak bir ulusu bekledikçe bekledik.
ہم اپنے چوکوں میں جا نہ سکے، کیونکہ وہاں دشمن ہماری تاک میں بیٹھا تھا۔ ہمارا خاتمہ قریب آیا، ہمارا مقررہ وقت اختتام پذیر ہوا، ہمارا انجام آ پہنچا۔
İzlerimizi sürüyorlar, Sokaklarımızda gezemez olduk. Sonumuz yaklaştı, günlerimiz tükendi, Çünkü sonumuz geldi.
جس طرح آسمان پر منڈلانے والا عقاب ایک دم شکار پر جھپٹ پڑتا ہے اُسی طرح ہمارا تعاقب کرنے والے ہم پر ٹوٹ پڑے، اور وہ بھی کہیں زیادہ تیزی سے۔ وہ پہاڑوں پر ہمارے پیچھے پیچھے بھاگے اور ریگستان میں ہماری گھات میں رہے۔
Bizi kovalayanlar gökteki kartallardan çevikti, Dağların üstünde kovaladılar bizi, Çölde bize pusu kurdular.
ہمارا بادشاہ بھی اُن کے گڑھوں میں پھنس گیا۔ جو ہماری جان تھا اور جسے رب نے مسح کر کے چن لیا تھا اُسے بھی پکڑ لیا گیا، گو ہم نے سوچا تھا کہ اُس کے سائے میں بس کر اقوام کے درمیان محفوظ رہیں گے۔
Yaşam soluğumuz, RAB’bin meshettiği kral onların çukurunda yakalandı; Hani onun için, “Ulusların arasında onun gölgesinde yaşayacağız” dediğimiz.
اے ادوم بیٹی، بےشک شادیانہ بجا! بےشک ملکِ عُوض میں رہ کر خوشی منا! لیکن خبردار، اللہ کے غضب کا پیالہ تجھے بھی پلایا جائے گا۔ تب تُو اُسے پی پی کر مست ہو جائے گی اور نشے میں اپنے کپڑے اُتار کر برہنہ پھرے گی۔
Ûs ülkesinde yaşayan Edom kızı, sevin, coş, Ancak kâse sana da gelecek, sarhoş olup soyunacaksın.
اے صیون بیٹی، تیری سزا کا وقت پورا ہو گیا ہے۔ اب سے رب تجھے قیدی بنا کر جلاوطن نہیں کرے گا۔ لیکن اے ادوم بیٹی، وہ تجھے تیرے قصور کا پورا اجر دے گا، وہ تیرے گناہوں پر سے پردہ اُٹھا لے گا۔
Ey Siyon kızı, suçunun cezası sona erdi, RAB bir daha seni sürgüne göndermeyecek. Ama, ey Edom kızı, suçun yüzünden seni cezalandırıp günahlarını ortaya çıkaracak.