Isaiah 56

رب فرماتا ہے، ”انصاف کو قائم رکھو اور وہ کچھ کیا کرو جو راست ہے، کیونکہ میری نجات قریب ہی ہے، اور میری راستی ظاہر ہونے کو ہے۔
RAB şöyle diyor: “Adil ve doğru olanı koruyup yerine getirin. Çünkü doğruluğum gelmek, Adaletim görünmek üzeredir.
مبارک ہے وہ جو یوں راستی سے لپٹا رہے۔ مبارک ہے وہ جو سبت کے دن کی بےحرمتی نہ کرے بلکہ اُسے منائے، جو ہر بُرے کام سے گریز کرے۔“
Bunu yapan insana, Buna sımsıkı sarılan insanoğluna ne mutlu! Şabat Günü’nü tutar, bayağılaştırmaz, Her türlü kötülükten sakınır.”
جو پردیسی رب کا پیروکار ہو گیا ہے وہ نہ کہے کہ بےشک رب مجھے اپنی قوم سے الگ کر رکھے گا۔ خواجہ سرا بھی نہ سوچے کہ ہائے، مَیں سوکھا ہوا درخت ہی ہوں!
RAB’be bağlanan hiçbir yabancı, “Kuşkusuz RAB beni halkından ayıracak”, Hiçbir hadım da, “Ben kuru bir ağacım” demesin.
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو خواجہ سرا میرے سبت کے دن منائیں، ایسے قدم اُٹھائیں جو مجھے پسند ہوں اور میرے عہد کے ساتھ لپٹے رہیں وہ بےفکر رہیں۔
Çünkü RAB diyor ki, “Şabat günlerimi tutan, Beni hoşnut edeni seçen, Antlaşmama sımsıkı bağlı kalan hadıma
کیونکہ مَیں اُنہیں اپنے گھر اور اُس کی چاردیواری میں ایسی یادگار اور ایسا نام عطا کروں گا جو بیٹے بیٹیاں ملنے سے کہیں بہتر ہو گا۔ اور جو نام مَیں اُنہیں دوں گا وہ ابدی ہو گا، وہ کبھی نہیں مٹنے کا۔
Evimde, evimin dört duvarı arasında Oğullardan da kızlardan da daha iyi bir anıt ve ad vereceğim; Yok edilemez, ebedi bir ad olacak bu.
وہ پردیسی بھی بےفکر رہیں جو رب کے پیروکار بن کر اُس کی خدمت کرنا چاہتے، جو رب کا نام عزیز رکھ کر اُس کی عبادت کرتے، جو سبت کے دن کی بےحرمتی نہیں کرتے بلکہ اُسے مناتے اور جو میرے عہد کے ساتھ لپٹے رہتے ہیں۔
“RAB’be hizmet etmek, O’nun adını sevmek, Kulu olmak için O’na bağlanan yabancıları, Şabat Günü’nü tutan, bayağılaştırmayan, Antlaşmama sımsıkı bağlı kalan herkesi,
کیونکہ مَیں اُنہیں اپنے مُقدّس پہاڑ کے پاس لا کر اپنے دعا کے گھر میں خوشی دلاؤں گا۔ جب وہ میری قربان گاہ پر اپنی بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں چڑھائیں گے تو وہ مجھے پسند آئیں گی۔ کیونکہ میرا گھر تمام قوموں کے لئے دعا کا گھر کہلائے گا۔“
[] Kutsal dağıma getirip Dua evimde sevindireceğim. Yakmalık sunularıyla kurbanları Sunağımda kabul edilecek, Çünkü evime ‘Bütün ulusların dua evi’ denecek.”
رب قادرِ مطلق جو اسرائیل کی بکھری ہوئی قوم جمع کر رہا ہے فرماتا ہے، ”اُن میں جو اکٹھے ہو چکے ہیں مَیں اَور بھی جمع کر دوں گا۔“
İsrail’in sürgünlerini toplayan Egemen RAB diyor ki, “Toplanmış olanlara katmak üzere Daha başkalarını da toplayacağım.”
اے میدان کے تمام حیوانو، آؤ! اے جنگل کے تمام جانورو، آ کر کھاؤ!
Ey bütün kır hayvanları, Ormanda yaşayan bütün hayvanlar, Yiyip bitirmek için gelin!
اسرائیل کے پہرے دار اندھے ہیں، سب کے سب کچھ بھی نہیں جانتے۔ سب کے سب بہرے کُتے ہیں جو بھونک ہی نہیں سکتے۔ فرش پر لیٹے ہوئے وہ اچھے اچھے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ اونگھنا اُنہیں کتنا پسند ہے!
İsrail’in bekçileri kördür, hepsi bilgisizdir. Havlayamayan dilsiz köpekler gibidirler. Uzanıp düş görürler, Uykuyu pek severler!
لیکن یہ کُتے لالچی بھی ہیں اور کبھی سیر نہیں ہوتے، حالانکہ گلہ بان کہلاتے ہیں۔ وہ سمجھ سے خالی ہیں، اور ہر ایک اپنی اپنی راہ پر دھیان دے کر اپنے ہی نفع کی تلاش میں رہتا ہے۔
Doymak bilmeyen azgın köpeklere benzerler, Aklı kıt çobanlar bunlar! Kendi yollarına döndüler, Her biri yalnız kendi çıkarını düşünüyor.
ہر ایک آواز دیتا ہے، ”آؤ، مَیں مَے لے آتا ہوں! آؤ، ہم جی بھر کر شراب پی لیں۔ اور کل بھی آج کی طرح ہو بلکہ اِس سے بھی زیادہ رونق ہو!“
Birbirlerine, “Haydi, şarap getirelim, Bol bol içki içelim! Yarın da bugün gibi geçecek, Hatta çok daha iyi olacak” diyorlar.