I Chronicles 13

داؤد نے تمام افسروں سے مشورہ کیا۔ اُن میں ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر شامل تھے۔
Davut binbaşılara, yüzbaşılara ve subaylarına danıştı.
پھر اُس نے اسرائیل کی پوری جماعت سے کہا، ”اگر آپ کو منظور ہو اور رب ہمارے خدا کی مرضی ہو تو آئیں ہم پورے ملک کے اسرائیلی بھائیوں کو دعوت دیں کہ آ کر ہمارے ساتھ جمع ہو جائیں۔ وہ امام اور لاوی بھی شریک ہوں جو اپنے اپنے شہروں اور چراگاہوں میں بستے ہیں۔
Sonra bütün İsrail topluluğuna şöyle seslendi: “Eğer onaylarsanız ve Tanrımız RAB’bin isteğiyse, İsrail ülkesinin her yanına yayılmış öbür soydaşlarımıza ve onlarla birlikte kendi kentlerinde ve otlaklarında yaşayan kâhinlerle Levililer’e haberciler gönderelim. Onlar da gelip bize katılsınlar.
پھر ہم اپنے خدا کے عہد کا صندوق دوبارہ اپنے پاس واپس لائیں، کیونکہ ساؤل کے دورِ حکومت میں ہم اُس کی فکر نہیں کرتے تھے۔“
Tanrımız’ın Sandığı’nı geri getirelim. Çünkü Saul’un krallığı döneminde ona gereken önemi vermedik.”
پوری جماعت متفق ہوئی، کیونکہ یہ منصوبہ سب کو درست لگا۔
Topluluk bu öneriyi benimseyerek sandığı geri getirmeye karar verdi.
چنانچہ داؤد نے پورے اسرائیل کو جنوب میں مصر کے سیحور سے لے کر شمال میں لبو حمات تک بُلایا تاکہ سب مل کر اللہ کے عہد کا صندوق قِریَت یعریم سے یروشلم لے جائیں۔
[] Davut Tanrı’nın Antlaşma Sandığı’nı Kiryat-Yearim’den geri getirmek için Mısır’daki Şihor Irmağı’ndan Levo-Hamat’a kadar bütün İsrailliler’i topladı.
پھر وہ اُن کے ساتھ یہوداہ کے بعلہ یعنی قِریَت یعریم گیا تاکہ رب خدا کا صندوق اُٹھا کر یروشلم لے جائیں، وہی صندوق جس پر رب کے نام کا ٹھپا لگا ہے اور جہاں وہ صندوق کے اوپر کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے۔
[] Böylece Davut’la İsrailliler Keruvlar arasında taht kuran RAB Tanrı’nın adıyla anılan Tanrı’nın Antlaşma Sandığı’nı getirmek için Yahuda’daki Baala Kenti’ne –Kiryat-Yearim’e– gittiler.
قِریَت یعریم پہنچ کر لوگوں نے اللہ کے صندوق کو ابی نداب کے گھر سے نکال کر ایک نئی بَیل گاڑی پر رکھ دیا، اور عُزّہ اور اخیو اُسے یروشلم کی طرف لے جانے لگے۔
Tanrı’nın Sandığı’nı Avinadav’ın evinden alıp yeni bir arabaya koydular. Arabayı Uzza’yla Ahyo sürüyordu.
داؤد اور تمام اسرائیلی گاڑی کے پیچھے چل پڑے۔ سب اللہ کے حضور پورے زور سے خوشی منانے لگے۔ جونیپر کی لکڑی کے مختلف ساز بھی بجائے جا رہے تھے۔ فضا ستاروں، سرودوں، دفوں، جھانجھوں اور تُرموں کی آوازوں سے گونج اُٹھی۔
Bu arada Davut’la bütün İsrail halkı da Tanrı’nın önünde lir, çenk, tef, zil ve borazanlar eşliğinde ezgiler okuyarak, var güçleriyle bu olayı kutluyorlardı.
وہ گندم گاہنے کی ایک جگہ پر پہنچ گئے جس کے مالک کا نام کیدون تھا۔ وہاں بَیل اچانک بےقابو ہو گئے۔ عُزّہ نے جلدی سے عہد کا صندوق پکڑ لیا تاکہ وہ گر نہ جائے۔
Kidon’un harman yerine vardıklarında öküzler tökezledi. Bu nedenle Uzza elini uzatıp sandığı tuttu.
اُسی لمحے رب کا غضب اُس پر نازل ہوا، کیونکہ اُس نے عہد کے صندوق کو چھونے کی جرٲت کی تھی۔ وہیں اللہ کے حضور عُزّہ گر کر ہلاک ہوا۔
RAB sandığa elini uzatan Uzza’ya öfkelenerek onu yere çaldı. Uzza orada, Tanrı’nın önünde öldü.
داؤد کو بڑا رنج ہوا کہ رب کا غضب عُزّہ پر یوں ٹوٹ پڑا ہے۔ اُس وقت سے اُس جگہ کا نام پرض عُزّہ یعنی ’عُزّہ پر ٹوٹ پڑنا‘ ہے۔
Davut, RAB’bin Uzza’yı cezalandırmasına öfkelendi. O günden bu yana oraya Peres-Uzza denilir.
اُس دن داؤد کو اللہ سے خوف آیا۔ اُس نے سوچا، ”مَیں کس طرح اللہ کا صندوق اپنے پاس پہنچا سکوں گا؟“
Davut o gün Tanrı’dan korkarak, “Tanrı’nın Sandığı’nı nasıl yanıma getirsem?” diye düşündü.
چنانچہ اُس نے فیصلہ کیا کہ ہم عہد کا صندوق یروشلم نہیں لے جائیں گے بلکہ اُسے عوبید ادوم جاتی کے گھر میں محفوظ رکھیں گے۔
Sandığı yanına, Davut Kenti’ne götüreceğine Gatlı Ovet-Edom’un evine götürdü.
وہاں وہ تین ماہ تک پڑا رہا۔ اِن تین مہینوں کے دوران رب نے عوبید ادوم کے گھرانے اور اُس کی پوری ملکیت کو برکت دی۔
[] Tanrı’nın Sandığı Gatlı Ovet-Edom’un evinde üç ay kaldı. RAB Ovet-Edom’un ailesini ve ona ait her şeyi kutsadı.