Job 20

تب ضوفر نعماتی نے جواب دے کر کہا،
Tsophar de Naama prit la parole et dit:
”یقیناً میرے مضطرب خیالات اور وہ احساسات جو میرے اندر سے اُبھر رہے ہیں مجھے جواب دینے پر مجبور کر رہے ہیں۔
Mes pensées me forcent à répondre, Et mon agitation ne peut se contenir.
مجھے ایسی نصیحت سننی پڑی جو میری بےعزتی کا باعث تھی، لیکن میری سمجھ مجھے جواب دینے کی تحریک دے رہی ہے۔
J'ai entendu des reproches qui m'outragent; Le souffle de mon intelligence donnera la réplique.
کیا تجھے معلوم نہیں کہ قدیم زمانے سے یعنی جب سے انسان کو زمین پر رکھا گیا
Ne sais-tu pas que, de tout temps, Depuis que l'homme a été placé sur la terre,
شریر کا فتح مند نعرہ عارضی اور بےدین کی خوشی پل بھر کی ثابت ہوئی ہے؟
Le triomphe des méchants a été court, Et la joie de l'impie momentanée?
گو اُس کا قد و قامت آسمان تک پہنچے اور اُس کا سر بادلوں کو چھوئے
Quand il s'élèverait jusqu'aux cieux, Et que sa tête toucherait aux nues,
تاہم وہ اپنے فضلے کی طرح ابد تک تباہ ہو جائے گا۔ جنہوں نے اُسے پہلے دیکھا تھا وہ پوچھیں گے، ’اب وہ کہاں ہے؟‘
Il périra pour toujours comme son ordure, Et ceux qui le voyaient diront: Où est-il?
وہ خواب کی طرح اُڑ جاتا اور آئندہ کہیں نہیں پایا جائے گا، اُسے رات کی رویا کی طرح بُھلا دیا جاتا ہے۔
Il s'envolera comme un songe, et on ne le trouvera plus; Il disparaîtra comme une vision nocturne;
جس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے آئندہ کبھی نہیں دیکھے گی۔ اُس کا گھر دوبارہ اُس کا مشاہدہ نہیں کرے گا۔
L'oeil qui le regardait ne le regardera plus, Le lieu qu'il habitait ne l'apercevra plus.
اُس کی اولاد کو غریبوں سے بھیک مانگنی پڑے گی، اُس کے اپنے ہاتھوں کو دولت واپس دینی پڑے گی۔
Ses fils seront assaillis par les pauvres, Et ses mains restitueront ce qu'il a pris par violence.
جوانی کی جس طاقت سے اُس کی ہڈیاں بھری ہیں وہ اُس کے ساتھ ہی خاک میں مل جائے گی۔
La vigueur de la jeunesse, qui remplissait ses membres, Aura sa couche avec lui dans la poussière.
بُرائی بےدین کے منہ میں میٹھی ہے۔ وہ اُسے اپنی زبان تلے چھپائے رکھتا،
Le mal était doux à sa bouche, Il le cachait sous sa langue,
اُسے محفوظ رکھ کر جانے نہیں دیتا۔
Il le savourait sans l'abandonner, Il le retenait au milieu de son palais;
لیکن اُس کی خوراک پیٹ میں آ کر خراب ہو جاتی بلکہ سانپ کا زہر بن جاتی ہے۔
Mais sa nourriture se transformera dans ses entrailles, Elle deviendra dans son corps un venin d'aspic.
جو دولت اُس نے نگل لی اُسے وہ اُگل دے گا، اللہ ہی یہ چیزیں اُس کے پیٹ سے خارج کرے گا۔
Il a englouti des richesses, il les vomira; Dieu les chassera de son ventre.
اُس نے سانپ کا زہر چوس لیا، اور سانپ ہی کی زبان اُسے مار ڈالے گی۔
Il a sucé du venin d'aspic, La langue de la vipère le tuera.
وہ ندیوں سے لطف اندوز نہیں ہو گا، شہد اور بالائی کی نہروں سے مزہ نہیں لے گا۔
Il ne reposera plus ses regards sur les ruisseaux, Sur les torrents, sur les fleuves de miel et de lait.
جو کچھ اُس نے حاصل کیا اُسے وہ ہضم نہیں کرے گا بلکہ سب کچھ واپس کرے گا۔ جو دولت اُس نے اپنے کاروبار سے کمائی اُس سے وہ لطف نہیں اُٹھائے گا۔
Il rendra ce qu'il a gagné, et n'en profitera plus; Il restituera tout ce qu'il a pris, et n'en jouira plus.
کیونکہ اُس نے پست حالوں پر ظلم کر کے اُنہیں ترک کیا ہے، اُس نے ایسے گھروں کو چھین لیا ہے جنہیں اُس نے تعمیر نہیں کیا تھا۔
Car il a opprimé, délaissé les pauvres, Il a ruiné des maisons et ne les a pas rétablies.
اُس نے پیٹ میں کبھی سکون محسوس نہیں کیا بلکہ جو کچھ بھی چاہتا تھا اُسے بچنے نہیں دیا۔
Son avidité n'a point connu de bornes; Mais il ne sauvera pas ce qu'il avait de plus cher.
جب وہ کھانا کھاتا ہے تو کچھ نہیں بچتا، اِس لئے اُس کی خوش حالی قائم نہیں رہے گی۔
Rien n'échappait à sa voracité; Mais son bien-être ne durera pas.
جوں ہی اُسے کثرت کی چیزیں حاصل ہوں گی وہ مصیبت میں پھنس جائے گا۔ تب دُکھ درد کا پورا زور اُس پر آئے گا۔
Au milieu de l'abondance il sera dans la détresse; La main de tous les misérables se lèvera sur lui.
کاش اللہ بےدین کا پیٹ بھر کر اپنا بھڑکتا قہر اُس پر نازل کرے، کاش وہ اپنا غضب اُس پر برسائے۔
Et voici, pour lui remplir le ventre, Dieu enverra sur lui le feu de sa colère, Et le rassasiera par une pluie de traits.
گو وہ لوہے کے ہتھیار سے بھاگ جائے، لیکن پیتل کا تیر اُسے چیر ڈالے گا۔
S'il échappe aux armes de fer, L'arc d'airain le transpercera.
جب وہ اُسے اپنی پیٹھ سے نکالے تو تیر کی نوک اُس کے کلیجے میں سے نکلے گی۔ اُسے دہشت ناک واقعات پیش آئیں گے۔
Il arrache de son corps le trait, Qui étincelle au sortir de ses entrailles, Et il est en proie aux terreurs de la mort.
گہری تاریکی اُس کے خزانوں کی تاک میں بیٹھی رہے گی۔ ایسی آگ جو انسانوں نے نہیں لگائی اُسے بھسم کرے گی۔ اُس کے خیمے کے جتنے لوگ بچ نکلے اُنہیں وہ کھا جائے گی۔
Toutes les calamités sont réservées à ses trésors; Il sera consumé par un feu que n'allumera point l'homme, Et ce qui restera dans sa tente en deviendra la pâture.
آسمان اُسے مجرم ٹھہرائے گا، زمین اُس کے خلاف گواہی دینے کے لئے کھڑی ہو جائے گی۔
Les cieux dévoileront son iniquité, Et la terre s'élèvera contre lui.
سیلاب اُس کا گھر اُڑا لے جائے گا، غضب کے دن شدت سے بہتا ہوا پانی اُس پر سے گزرے گا۔
Les revenus de sa maison seront emportés, Ils disparaîtront au jour de la colère de Dieu.
یہ ہے وہ اجر جو اللہ بےدینوں کو دے گا، وہ وراثت جسے اللہ نے اُن کے لئے مقرر کی ہے۔“
Telle est la part que Dieu réserve au méchant, Tel est l'héritage que Dieu lui destine.