II Kings 3

اخی اب کا بیٹا یورام یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے 18ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
Joram, fils d'Achab, régna sur Israël à Samarie, la dix-huitième année de Josaphat, roi de Juda. Il régna douze ans.
اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، اگرچہ وہ اپنے ماں باپ کی نسبت کچھ بہتر تھا۔ کیونکہ اُس نے بعل دیوتا کا وہ ستون دُور کر دیا جو اُس کے باپ نے بنوایا تھا۔
Il fit ce qui est mal aux yeux de l'Eternel, non pas toutefois comme son père et sa mère. Il renversa les statues de Baal que son père avait faites;
توبھی وہ یرُبعام بن نباط کے اُن گناہوں کے ساتھ لپٹا رہا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ وہ کبھی اُن سے دُور نہ ہوا۔
mais il se livra aux péchés de Jéroboam, fils de Nebath, qui avait fait pécher Israël, et il ne s'en détourna point.
موآب کا بادشاہ میسع بھیڑیں رکھتا تھا، اور سالانہ اُسے بھیڑ کے ایک لاکھ بچے اور ایک لاکھ مینڈھے اُن کی اُون سمیت اسرائیل کے بادشاہ کو خراج کے طور پر ادا کرنے پڑتے تھے۔
Méscha, roi de Moab, possédait des troupeaux, et il payait au roi d'Israël un tribut de cent mille agneaux et de cent mille béliers avec leur laine.
لیکن جب اخی اب فوت ہوا تو موآب کا بادشاہ تابع نہ رہا۔
A la mort d'Achab, le roi de Moab se révolta contre le roi d'Israël.
تب یورام بادشاہ نے سامریہ سے نکل کر تمام اسرائیلیوں کی بھرتی کی۔
Le roi Joram sortit alors de Samarie, et passa en revue tout Israël.
ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کو اطلاع دی، ”موآب کا بادشاہ سرکش ہو گیا ہے۔ کیا آپ میرے ساتھ اُس سے لڑنے جائیں گے؟“ یہوسفط نے جواب بھیجا، ”جی، مَیں آپ کے ساتھ جاؤں گا۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں۔
Il se mit en marche, et il fit dire à Josaphat, roi de Juda: Le roi de Moab s'est révolté contre moi; veux-tu venir avec moi attaquer Moab? Josaphat répondit: J'irai, moi comme toi, mon peuple comme ton peuple, mes chevaux comme tes chevaux.
ہم کس راستے سے جائیں؟“ یورام نے جواب دیا، ”ہم ادوم کے ریگستان سے ہو کر جائیں گے۔“
Et il dit: Par quel chemin monterons-nous? Joram dit: Par le chemin du désert d'Edom.
چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ یہوداہ کے بادشاہ کے ساتھ مل کر روانہ ہوا۔ ملکِ ادوم کا بادشاہ بھی ساتھ تھا۔ اپنے منصوبے کے مطابق اُنہوں نے ریگستان کا راستہ اختیار کیا۔ لیکن چونکہ وہ سیدھے نہیں بلکہ متبادل راستے سے ہو کر گئے اِس لئے سات دن کے سفر کے بعد اُن کے پاس پانی نہ رہا، نہ اُن کے لئے، نہ جانوروں کے لئے۔
Le roi d'Israël, le roi de Juda et le roi d'Edom, partirent; et après une marche de sept jours, ils manquèrent d'eau pour l'armée et pour les bêtes qui la suivaient.
اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہائے، رب ہمیں اِس لئے یہاں بُلا لایا ہے کہ ہم تینوں بادشاہوں کو موآب کے حوالے کرے۔“
Alors le roi d'Israël dit: Hélas! l'Eternel a appelé ces trois rois pour les livrer entre les mains de Moab.
لیکن یہوسفط نے سوال کیا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں ہے جس کی معرفت ہم رب کی مرضی جان سکیں؟“ اسرائیل کے بادشاہ کے کسی افسر نے جواب دیا، ”ایک تو ہے، الیشع بن سافط جو الیاس کا قریبی شاگرد تھا، وہ اُس کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے کی خدمت انجام دیا کرتا تھا۔“
Mais Josaphat dit: N'y a-t-il ici aucun prophète de l'Eternel, par qui nous puissions consulter l'Eternel? L'un des serviteurs du roi d'Israël répondit: Il y a ici Elisée, fils de Schaphath, qui versait l'eau sur les mains d'Elie.
یہوسفط بولا، ”رب کا کلام اُس کے پاس ہے۔“ تینوں بادشاہ الیشع کے پاس گئے۔
Et Josaphat dit: La parole de l'Eternel est avec lui. Le roi d'Israël, Josaphat et le roi d'Edom, descendirent auprès de lui.
لیکن الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا، ”میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ اگر کوئی بات ہو تو اپنے ماں باپ کے نبیوں کے پاس جائیں۔“ اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”نہیں، ہم اِس لئے یہاں آئے ہیں کہ رب ہی ہم تینوں کو یہاں بُلا لایا ہے تاکہ ہمیں موآب کے حوالے کرے۔“
Elisée dit au roi d'Israël: Qu'y a-t-il entre moi et toi? Va vers les prophètes de ton père et vers les prophètes de ta mère. Et le roi d'Israël lui dit: Non! car l'Eternel a appelé ces trois rois pour les livrer entre les mains de Moab.
الیشع نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، اگر یہوداہ کا بادشاہ یہاں موجود نہ ہوتا تو پھر مَیں آپ کا لحاظ نہ کرتا بلکہ آپ کی طرف دیکھتا بھی نہ۔ لیکن مَیں یہوسفط کا خیال کرتا ہوں،
Elisée dit: L'Eternel des armées, dont je suis le serviteur, est vivant! si je n'avais égard à Josaphat, roi de Juda, je ne ferais aucune attention à toi et je ne te regarderais pas.
اِس لئے کسی کو بُلائیں جو سرود بجا سکے۔“ کوئی سرود بجانے لگا تو رب کا ہاتھ الیشع پر آ ٹھہرا،
Maintenant, amenez-moi un joueur de harpe. Et comme le joueur de harpe jouait, la main de l'Eternel fut sur Elisée.
اور اُس نے اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِس وادی میں ہر طرف گڑھوں کی کھدائی کرو۔
Et il dit: Ainsi parle l'Eternel: Faites dans cette vallée des fosses, des fosses!
گو تم نہ ہَوا اور نہ بارش دیکھو گے توبھی وادی پانی سے بھر جائے گی۔ پانی اِتنا ہو گا کہ تم، تمہارے ریوڑ اور باقی تمام جانور پی سکیں گے۔
Car ainsi parle l'Eternel: Vous n'apercevrez point de vent et vous ne verrez point de pluie, et cette vallée se remplira d'eau, et vous boirez, vous, vos troupeaux et votre bétail.
لیکن یہ رب کے نزدیک کچھ نہیں ہے، وہ موآب کو بھی تمہارے حوالے کر دے گا۔
Mais cela est peu de chose aux yeux de l'Eternel. Il livrera Moab entre vos mains;
تم تمام قلعہ بند اور مرکزی شہروں پر فتح پاؤ گے۔ تم ملک کے تمام اچھے درختوں کو کاٹ کر تمام چشموں کو بند کرو گے اور تمام اچھے کھیتوں کو پتھروں سے خراب کرو گے۔“
vous frapperez toutes les villes fortes et toutes les villes d'élite, vous abattrez tous les bons arbres, vous boucherez toutes les sources d'eau, et vous ruinerez avec des pierres tous les meilleurs champs.
اگلی صبح تقریباً اُس وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے ملکِ ادوم کی طرف سے سیلاب آیا، اور نتیجے میں وادی کے تمام گڑھے پانی سے بھر گئے۔
Or le matin, au moment de la présentation de l'offrande, voici, l'eau arriva du chemin d'Edom, et le pays fut rempli d'eau.
اِتنے میں تمام موآبیوں کو پتا چل گیا تھا کہ تینوں بادشاہ ہم سے لڑنے آ رہے ہیں۔ چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک جو بھی اپنی تلوار چلا سکتا تھا اُسے بُلا کر سرحد کی طرف بھیجا گیا۔
Cependant, tous les Moabites ayant appris que les rois montaient pour les attaquer, on convoqua tous ceux en âge de porter les armes et même au-dessus, et ils se tinrent sur la frontière.
صبح سویرے جب موآبی لڑنے کے لئے تیار ہوئے تو طلوعِ آفتاب کی سرخ روشنی میں وادی کا پانی خون کی طرح سرخ نظر آیا۔
Ils se levèrent de bon matin, et quand le soleil brilla sur les eaux, les Moabites virent en face d'eux les eaux rouges comme du sang.
موآبی چلّانے لگے، ”یہ تو خون ہے! تینوں بادشاہوں نے آپس میں لڑ کر ایک دوسرے کو مار دیا ہو گا۔ آؤ، ہم اُن کو لُوٹ لیں!“
Ils dirent: C'est du sang! les rois ont tiré l'épée entre eux, ils se sont frappés les uns les autres; maintenant, Moabites, au pillage!
لیکن جب وہ اسرائیلی لشکرگاہ کے قریب پہنچے تو اسرائیلی اُن پر ٹوٹ پڑے اور اُنہیں مار کر بھگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُن کے ملک میں داخل ہو کر موآب کو شکست دی۔
Et ils marchèrent contre le camp d'Israël. Mais Israël se leva, et frappa Moab, qui prit la fuite devant eux. Ils pénétrèrent dans le pays, et frappèrent Moab.
چلتے چلتے اُنہوں نے تمام شہروں کو برباد کیا۔ جب بھی وہ کسی اچھے کھیت سے گزرے تو ہر سپاہی نے ایک پتھر اُس پر پھینک دیا۔ یوں تمام کھیت پتھروں سے بھر گئے۔ اسرائیلیوں نے تمام چشموں کو بھی بند کر دیا اور ہر اچھے درخت کو کاٹ ڈالا۔ آخر میں صرف قیرحراست قائم رہا۔ لیکن فلاخن چلانے والے اُس کا محاصرہ کر کے اُس پر حملہ کرنے لگے۔
Ils renversèrent les villes, ils jetèrent chacun des pierres dans tous les meilleurs champs et les en remplirent, ils bouchèrent toutes les sources d'eau, et ils abattirent tous les bons arbres; et les frondeurs enveloppèrent et battirent Kir-Haréseth, dont on ne laissa que les pierres.
جب موآب کے بادشاہ نے جان لیا کہ مَیں شکست کھا رہا ہوں تو اُس نے تلواروں سے لیس 700 آدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور ادوم کے بادشاہ کے قریب دشمن کا محاصرہ توڑ کر نکلنے کی کوشش کی، لیکن بےفائدہ۔
Le roi de Moab, voyant qu'il avait le dessous dans le combat, prit avec lui sept cents hommes tirant l'épée pour se frayer un passage jusqu'au roi d'Edom; mais ils ne purent pas.
پھر اُس نے اپنے پہلوٹھے کو جسے اُس کے بعد بادشاہ بننا تھا لے کر فصیل پر اپنے دیوتا کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ تب اسرائیلیوں پر بڑا غضب نازل ہوا، اور وہ شہر کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلے گئے۔
Il prit alors son fils premier-né, qui devait régner à sa place, et il l'offrit en holocauste sur la muraille. Et une grande indignation s'empara d'Israël, qui s'éloigna du roi de Moab et retourna dans son pays.