Song of Solomon 5

میری بہن، میری دُلھن، اب مَیں اپنے باغ میں داخل ہو گیا ہوں۔ مَیں نے اپنا مُر اپنے بلسان سمیت چن لیا، اپنا چھتا شہد سمیت کھا لیا، اپنی مَے اپنے دودھ سمیت پی لی ہے۔ کھاؤ، میرے دوستو، کھاؤ اور پیؤ، محبت سے سرشار ہو جاؤ!
ای دلبر من و ای عروس من، من به باغ خود آمده‌‌ام. مُر و ادویه‌جاتم را می‌چینم. عسل و شانهٔ عسل خود را می‌خورم و شراب و شیر خود را می‌نوشم. دختران اورشلیم ای دلدادگان بنوشید و از مستی عشق سرمست شوید. محبوبه
مَیں سو رہی تھی، لیکن میرا دل بیدار رہا۔ سن! میرا محبوب دستک دے رہا ہے، ”اے میری بہن، میری ساتھی، میرے لئے دروازہ کھول دے! اے میری کبوتری، میری کامل ساتھی، میرا سر اوس سے تر ہو گیا ہے، میری زُلفیں رات کی شبنم سے بھیگ گئی ہیں۔“
من خواب هستم، امّا دلم بیدار است. در عالم خواب صدای محبوبم را می‌شنوم که در می‌زند و می‌گوید: محبوب «در را بازکن ای عزیز من، ای عشق من، ای کبوتر من و ای آنکه در جمال و زیبایی کامل هستی، زیرا سرم از شبنم سحرگاهی و حلقه‌های مویم از نم‌نم باران شب، ‌تَر است.» محبوبه
”مَیں اپنا لباس اُتار چکی ہوں، اب مَیں کس طرح اُسے دوبارہ پہن لوں؟ مَیں اپنے پاؤں دھو چکی ہوں، اب مَیں اُنہیں کس طرح دوبارہ مَیلا کروں؟“
لباسم را از تن بیرون کردم، چگونه می‌توانم آن را دوباره بپوشم؟ پاهایم را شستم، چطور می‌توانم آنها را دوباره کثیف نمایم؟
میرے محبوب نے اپنا ہاتھ دیوار کے سوراخ میں سے اندر ڈال دیا۔ تب میرا دل تڑپ اُٹھا۔
محبوبم دست خود را از سوراخ در داخل کرد. تمام وجودم به لرزه درآمد.
مَیں اُٹھی تاکہ اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھولوں۔ میرے ہاتھ مُر سے، میری اُنگلیاں مُر کی خوشبو سے ٹپک رہی تھیں جب مَیں کنڈی کھولنے آئی۔
برخاستم تا در را برایش باز کنم. دستانم به مُر آغشته بود. از انگشتانم مُر می‌چکید، هنگامی‌که قفل را به دست گرفتم.
مَیں نے اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھول دیا، لیکن وہ مُڑ کر چلا گیا تھا۔ مجھے سخت صدمہ ہوا۔ مَیں نے اُسے تلاش کیا لیکن نہ ملا۔ مَیں نے اُسے آواز دی، لیکن جواب نہ ملا۔
امّا وقتی در را بازکردم، محبوبم رفته بود. چقدر دلم می‌خواست که صدایش را بشنوم. به جستجویش رفتم، امّا او را نیافتم. صدایش کردم، ولی جواب نداد.
جو چوکیدار شہر میں گشت کرتے ہیں اُن سے میرا واسطہ پڑا، اُنہوں نے میری پٹائی کر کے مجھے زخمی کر دیا۔ فصیل کے چوکیداروں نے میری چادر بھی چھین لی۔
پاسبانان شب مرا یافتند، مرا زدند و زخمی کردند. نگهبانان دیوارهای شهر، قبای مرا ربودند.
اے یروشلم کی بیٹیو، قَسم کھاؤ کہ اگر میرا محبوب ملا تو اُسے اطلاع دو گی، مَیں محبت کے مارے بیمار ہو گئی ہوں۔
ای دختران اورشلیم، شما را قسم می‌دهم که اگر محبوب مرا یافتید، به او بگویید که من بیمار عشق او هستم. دختران اورشلیم
تُو جو عورتوں میں سب سے حسین ہے، ہمیں بتا، تیرے محبوب کی کیا خاصیت ہے جو دوسروں میں نہیں ہے؟ تیرا محبوب دوسروں سے کس طرح سبقت رکھتا ہے کہ تُو ہمیں ایسی قَسم کھلانا چاہتی ہے؟
ای زیباترین خوبرویان، محبوب تو بر مردان دیگر چه برتری و فضیلتی دارد که ما را این چنین قسم می‌دهی؟ محبوبه
میرے محبوب کی جِلد گلابی اور سفید ہے۔ ہزاروں کے ساتھ اُس کا مقابلہ کرو تو اُس کا اعلیٰ کردار نمایاں طور پر نظر آئے گا۔
محبوب من زیبا و قوی است و در بین ده هزار جوان ممتاز می‌باشد.
اُس کا سر خالص سونے کا ہے، اُس کے بال کھجور کے پھولدار گُچھوں کی مانند اور کوّے کی طرح سیاہ ہیں۔
چهره او درخشان و برنزی می‌باشد موهایش پُرچین و شکن و سیاه مثل کلاغ می‌باشد.
اُس کی آنکھیں ندیوں کے کنارے کے کبوتروں کی مانند ہیں، جو دودھ میں نہلائے اور کثرت کے پانی کے پاس بیٹھے ہیں۔
چشمانش به زیبایی کبوترانی است که در کنار چشمه آب نشسته و گویی خود را در شیر شسته‌اند.
اُس کے گال بلسان کی کیاری کی مانند، اُس کے ہونٹ مُر سے ٹپکتے سوسن کے پھولوں جیسے ہیں۔
گونه‌هایش مانند باغچه‌ای است پُر از گُلهای خوشبو و معطر. لبانش همچون سوسن‌هایی است که از آنها عطر مُر می‌چکد.
اُس کے بازو سونے کی سلاخیں ہیں جن میں پکھراج جڑے ہوئے ہیں، اُس کا جسم ہاتھی دانت کا شاہکار ہے جس میں سنگِ لاجورد کے پتھر لگے ہیں۔
دستهای خوش‌تراش‌ او مانند میلهٔ طلایی است که با جواهر آراسته شده باشد. پیکرش همچون عاج شفافی است که با یاقوت مزیّن شده باشد.
اُس کی رانیں مرمر کے ستون ہیں جو خالص سونے کے پائیوں پر لگے ہیں۔ اُس کا حُلیہ لبنان اور دیودار کے درختوں جیسا عمدہ ہے۔
ساقهایش مانند ستونهای مرمرند که بر پایه‌هایی از طلای ناب قرار داشته باشند. چهره‌اش همانند سروهای آزاد لبنان بی‌نظیر است.
اُس کا منہ مٹھاس ہی ہے، غرض وہ ہر لحاظ سے پسندیدہ ہے۔ اے یروشلم کی بیٹیو، یہ ہے میرا محبوب، میرا دوست۔
کلام او شیرین و همه‌چیزش زیبا و دلکش است. ای دختران اورشلیم، دلدار من این‌همه برتری دارد.