Ruth 1

اُن دنوں جب قاضی قوم کی راہنمائی کیا کرتے تھے تو اسرائیل میں کال پڑا۔ یہوداہ کے شہر بیت لحم میں ایک اِفراتی آدمی رہتا تھا جس کا نام اِلی مَلِک تھا۔ کال کی وجہ سے وہ اپنی بیوی نعومی اور اپنے دو بیٹوں محلون اور کلیون کو لے کر ملکِ موآب میں جا بسا۔
در زمانهای قدیم، در روزگاری که قوم اسرائیل هنوز پادشاهی نداشت، قحطی سختی در آن سرزمین واقع گشت. به همین دلیل شخصی به نام الیملک، که از خاندان افراته بود و در بیت‌لحم یهودیه زندگی می‌کرد، به اتّفاق همسرش نعومی و دو پسرش محلون و کلیون به سرزمین موآب کوچ کرد تا در آنجا زندگی کنند. در طول اقامتشان در آنجا
اُن دنوں جب قاضی قوم کی راہنمائی کیا کرتے تھے تو اسرائیل میں کال پڑا۔ یہوداہ کے شہر بیت لحم میں ایک اِفراتی آدمی رہتا تھا جس کا نام اِلی مَلِک تھا۔ کال کی وجہ سے وہ اپنی بیوی نعومی اور اپنے دو بیٹوں محلون اور کلیون کو لے کر ملکِ موآب میں جا بسا۔
در زمانهای قدیم، در روزگاری که قوم اسرائیل هنوز پادشاهی نداشت، قحطی سختی در آن سرزمین واقع گشت. به همین دلیل شخصی به نام الیملک، که از خاندان افراته بود و در بیت‌لحم یهودیه زندگی می‌کرد، به اتّفاق همسرش نعومی و دو پسرش محلون و کلیون به سرزمین موآب کوچ کرد تا در آنجا زندگی کنند. در طول اقامتشان در آنجا
لیکن کچھ دیر کے بعد اِلی مَلِک فوت ہو گیا، اور نعومی اپنے دو بیٹوں کے ساتھ اکیلی رہ گئی۔
الیملک مُرد و نعومی به اتّفاق دو پسرش
محلون اور کلیون نے موآب کی دو عورتوں سے شادی کر لی۔ ایک کا نام عُرفہ تھا اور دوسری کا روت۔ لیکن تقریباً دس سال کے بعد
که با دختران موآبی به نامهای عرفه و روت ازدواج کرده بودند، تنها ماند. حدود ده سال بعد
دونوں بیٹے بھی جاں بحق ہو گئے۔ اب نعومی کا نہ شوہر اور نہ بیٹے ہی رہے تھے۔
محلون و کلیون نیز درگذشتند و نعومی بدون شوهر و فرزند ماند.
ایک دن نعومی کو ملکِ موآب میں خبر ملی کہ رب اپنی قوم پر رحم کر کے اُسے دوبارہ اچھی فصلیں دے رہا ہے۔ تب وہ اپنے وطن یہوداہ کے لئے روانہ ہوئی۔ عُرفہ اور روت بھی ساتھ چلیں۔ جب وہ اُس راستے پر آ گئیں جو یہوداہ تک پہنچاتا ہے
پس از مدّتی نعومی باخبر شد که خداوند قوم خود را با اعطای محصول خوب، برکت داده است. از این رو تصمیم گرفت به همراه دو عروس خود، موآب را ترک کند.
ایک دن نعومی کو ملکِ موآب میں خبر ملی کہ رب اپنی قوم پر رحم کر کے اُسے دوبارہ اچھی فصلیں دے رہا ہے۔ تب وہ اپنے وطن یہوداہ کے لئے روانہ ہوئی۔ عُرفہ اور روت بھی ساتھ چلیں۔ جب وہ اُس راستے پر آ گئیں جو یہوداہ تک پہنچاتا ہے
پس آنها با هم به راه افتادند تا به یهودیه بازگردند. امّا در بین راه
تو نعومی نے اپنی بہوؤں سے کہا، ”اب اپنے ماں باپ کے گھر واپس چلی جائیں۔ رب آپ پر اُتنا رحم کرے جتنا آپ نے مرحوموں اور مجھ پر کیا ہے۔
نعومی به آنها گفت: «به خانهٔ خود، به نزد مادرانتان بازگردید. امیدوارم خداوند در عوض نیکویی که به من و به فرزندانم کردید، با شما به نیکی رفتار کند.
وہ آپ کو نئے گھر اور نئے شوہر مہیا کر کے سکون دے۔“ یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں بوسہ دیا۔ دونوں رو پڑیں
و دعای من این است که هر دو نفر شما بتوانید ازدواج کنید و تشکیل خانواده بدهید.» پس نعومی آنها را بوسید و از آنها خداحافظی کرد. امّا آنها گریه‌کنان
اور اعتراض کیا، ”ہرگز نہیں، ہم آپ کے ساتھ آپ کی قوم کے پاس جائیں گی۔“
به او گفتند: «نه، ما همراه تو و به میان قوم تو خواهیم آمد.»
لیکن نعومی نے اصرار کیا، ”بیٹیو، بس کریں اور اپنے اپنے گھر واپس چلی جائیں۔ اب میرے ساتھ جانے کا کیا فائدہ؟ مجھ سے تو مزید کوئی بیٹا پیدا نہیں ہو گا جو آپ کا شوہر بن سکے۔
نعومی در پاسخ گفت: «دخترانم، شما باید بازگردید. چرا می‌خواهید همراه من باشید؟ آیا فکر می‌کنید که من می‌توانم دوباره صاحب پسرانی شوم که با شما ازدواج کنند؟
نہیں بیٹیو، واپس چلی جائیں۔ مَیں تو اِتنی بوڑھی ہو چکی ہوں کہ دوبارہ شادی نہیں کر سکتی۔ اور اگر اِس کی اُمید بھی ہوتی بلکہ میری شادی آج رات کو ہوتی اور میرے ہاں بیٹے پیدا ہوتے
به خانهٔ خود بروید، چون من پیرتر از آن هستم که بتوانم دوباره ازدواج کنم. حتّی اگر چنین چیزی امکان می‌داشت و همین امشب ازدواج می‌کردم و صاحب دو پسر می‌شدم،
تو کیا آپ اُن کے بالغ ہو جانے تک انتظار کر سکتیں؟ کیا آپ اُس وقت تک کسی اَور سے شادی کرنے سے انکار کرتیں؟ نہیں، بیٹیو۔ رب نے اپنا ہاتھ میرے خلاف اُٹھایا ہے، تو آپ اِس لعنت کی زد میں کیوں آئیں؟“
آیا شما می‌توانید صبر کنید تا آنها بزرگ شوند؟ آیا این امید، مانع ازدواج شما با دیگران نخواهد شد؟ نه دخترانم، شما می‌دانید که این غیر ممکن است. خداوند با من از در خشم درآمده و از این بابت برای شما بسیار متأسفم.»
تب عُرفہ اور روت دوبارہ رو پڑیں۔ عُرفہ نے اپنی ساس کو چوم کر الوداع کہا، لیکن روت نعومی کے ساتھ لپٹی رہی۔
آنها باز به گریه افتادند. بعد از آن عرفه مادر شوهر خود را بوسید و از او خداحافظی کرد و به خانهٔ خود برگشت. امّا روت به او چسبید.
نعومی نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی، ”دیکھیں، عُرفہ اپنی قوم اور اپنے دیوتاؤں کے پاس واپس چلی گئی ہے۔ اب آپ بھی ایسا ہی کریں۔“
از این رو نعومی به او گفت: «روت، زن برادر شوهرت به نزد قوم خود و خدایان خود برگشته است. تو نیز همراه او برو.»
لیکن روت نے جواب دیا، ”مجھے آپ کو چھوڑ کر واپس جانے پر مجبور نہ کیجئے۔ جہاں آپ جائیں گی مَیں جاؤں گی۔ جہاں آپ رہیں گی وہاں مَیں بھی رہوں گی۔ آپ کی قوم میری قوم اور آپ کا خدا میرا خدا ہے۔
امّا روت در جواب گفت: «از من نخواه که تو را ترک کنم. اجازه بده همراه تو بیایم. هر جا بروی، من نیز خواهم آمد و هر جا زندگی کنی، من هم در آنجا زندگی خواهم کرد. قوم تو، قوم من و خدای تو، خدای من خواهد بود.
جہاں آپ مریں گی وہیں مَیں مروں گی اور وہیں دفن ہو جاؤں گی۔ صرف موت ہی مجھے آپ سے الگ کر سکتی ہے۔ اگر میرا یہ وعدہ پورا نہ ہو تو اللہ مجھے سخت سزا دے!“
هر جا تو بمیری، من هم خواهم مرد و همان‌جا دفن خواهم شد. خداوند مرا جزا دهد اگر چیزی جز مرگ، مرا از تو جدا سازد.»
نعومی نے جان لیا کہ روت کا ساتھ جانے کا پکا ارادہ ہے، اِس لئے وہ خاموش ہو گئی اور اُسے سمجھانے سے باز آئی۔
وقتی نعومی دید روت برای همراهی او مصمّم است، دیگر چیزی نگفت.
وہ چل پڑیں اور چلتے چلتے بیت لحم پہنچ گئیں۔ جب داخل ہوئیں تو پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ عورتیں کہنے لگیں، ”کیا یہ نعومی نہیں ہے؟“
آنها به راه خود ادامه دادند تا به بیت‌لحم رسیدند. وقتی آنان وارد شهر شدند مردم از دیدنشان به هیجان آمدند و زنان با تعجّب می‌گفتند: «آیا این زن، واقعاً همان نعومی (یعنی خوش) است؟»
نعومی نے جواب دیا، ”اب مجھے نعومی مت کہنا بلکہ مارہ ، کیونکہ قادرِ مطلق نے مجھے سخت مصیبت میں ڈال دیا ہے۔
نعومی در پاسخ گفت: «مرا دیگر نعومی نخوانید، مرا مارّه (یعنی تلخی) صدا کنید، چون خدای قادر مطلق زندگی مرا تلخ ساخته است.
یہاں سے جاتے وقت میرے ہاتھ بھرے ہوئے تھے، لیکن اب رب مجھے خالی ہاتھ واپس لے آیا ہے۔ چنانچہ مجھے نعومی مت کہنا۔ رب نے خود میرے خلاف گواہی دی ہے، قادرِ مطلق نے مجھے اِس مصیبت میں ڈالا ہے۔“
وقتی اینجا را ترک کردم صاحب همه‌چیز بودم، امّا خداوند مرا دست خالی به اینجا بازگردانیده است. چرا مرا نعومی صدا می‌کنید درحالی‌که خداوند مرا محکوم کرده و بر من بلا آورده است؟»
جب نعومی اپنی موآبی بہو کے ساتھ بیت لحم پہنچی تو جَو کی فصل کی کٹائی شروع ہو چکی تھی۔
به این ترتیب نعومی به همراه روت، عروس موآبی خود، از موآب بازگشت. وقتی آنها به بیت‌لحم رسیدند، فصل برداشت جو به تازگی شروع شده بود.