Romans 7

بھائیو، آپ تو شریعت سے واقف ہیں۔ تو کیا آپ نہیں جانتے کہ شریعت اُس وقت تک انسان پر اختیار رکھتی ہے جب تک وہ زندہ ہے؟
ای دوستان من، شما از قوانین اطّلاع دارید و می‌دانید كه انسان فقط تا زمانی‌که زنده است، ملزم به اطاعت از قانون است.
شادی کی مثال لیں۔ جب کسی عورت کی شادی ہوتی ہے تو شریعت اُس کا شوہر کے ساتھ بندھن اُس وقت تک قائم رکھتی ہے جب تک شوہر زندہ ہے۔ اگر شوہر مر جائے تو پھر وہ اِس بندھن سے آزاد ہو گئی۔
مثلاً یک زن شوهردار، تا وقتی‌که شوهرش زنده است، قانوناً به او تعلّق دارد، امّا اگر شوهر او بمیرد، دیگر آن زن از قانونی كه او را به شوهرش مقیّد می‌ساخت، آزاد است.
چنانچہ اگر وہ اپنے خاوند کے جیتے جی کسی اَور مرد کی بیوی بن جائے تو اُسے زناکار قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر اُس کا شوہر مر جائے تو وہ شریعت سے آزاد ہوئی۔ اب وہ کسی دوسرے مرد کی بیوی بنے تو زناکار نہیں ٹھہرتی۔
از این جهت اگر آن زن در زمان حیات شوهرش با مرد دیگری زندگی كند، زناكار خوانده خواهد شد. امّا اگر شوهرش بمیرد، دیگر این قانون شامل حال او نیست و چنانچه با مرد دیگری ازدواج كند، مرتكب زنا نمی‌شود.
میرے بھائیو، یہ بات آپ پر بھی صادق آتی ہے۔ جب آپ مسیح کے بدن کا حصہ بن گئے تو آپ مر کر شریعت کے اختیار سے آزاد ہو گئے۔ اب آپ اُس کے ساتھ پیوست ہو گئے ہیں جسے مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تاکہ ہم اللہ کی خدمت میں پھل لائیں۔
ای دوستان من، شما نیز در همین وضع هستید. شما چون جزئی از بدن مسیح هستید، نسبت به شریعت مرده‌اید و اكنون به آن کسی‌که پس از مرگ زنده شد تعلّق دارید تا در نتیجه برای خدا ثمری بیاوریم.
کیونکہ جب ہم اپنی پرانی فطرت کے تحت زندگی گزارتے تھے تو شریعت ہماری گناہ آلودہ رغبتوں کو اُکساتی تھی۔ پھر یہی رغبتیں ہمارے اعضا پر اثرانداز ہوتی تھیں اور نتیجے میں ہم ایسا پھل لاتے تھے جس کا انجام موت ہے۔
زیرا هنگامی‌که ما گرفتار طبیعت نفسانی بودیم، شهوات گناه كه به وسیلهٔ شریعت برانگیخته شده بود در وجود ما كار می‌کرد و موجب مرگ ما می‌شد.
لیکن اب ہم مر کر شریعت کے بندھن سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اب ہم شریعت کی پرانی زندگی کے تحت خدمت نہیں کرتے بلکہ روح القدس کی نئی زندگی کے تحت۔
امّا اكنون از قید شریعت آزاد شده‌ایم زیرا نسبت به آنچه كه ما را در بردگی نگاه می‌‌داشت، مرده‌‌ایم تا به طور تازه‌ای یعنی به وسیلهٔ روح‌القدس خدا را خدمت كنیم، نه مانند گذشته كه از قوانین نوشته شده اطاعت می‌کردیم.
کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت خود گناہ ہے؟ ہرگز نہیں! بات تو یہ ہے کہ اگر شریعت مجھ پر میرے گناہ ظاہر نہ کرتی تو مجھے اِن کا کچھ پتا نہ چلتا۔ مثلاً اگر شریعت نہ بتاتی، ”لالچ نہ کرنا“ تو مجھے در حقیقت معلوم نہ ہوتا کہ لالچ کیا ہے۔
پس چه بگوییم؟ آیا شریعت گناهكار است؟ به هیچ وجه! اگر شریعت نبود من گناه را نمی‌شناختم. مثلاً اگر شریعت نگفته بود: «طمع نكن»، من هرگز نمی‌‌دانستم طمع‌كردن چیست.
لیکن گناہ نے اِس حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھ میں ہر طرح کا لالچ پیدا کر دیا۔ اِس کے برعکس جہاں شریعت نہیں ہوتی وہاں گناہ مُردہ ہے اور ایسا کام نہیں کر پاتا۔
گناه با استفاده از این قانون هر نوع طمع‌كاری را در زندگی من پدید آورد. زیرا گناه بدون شریعت مثل جسد بی‌جان است.
ایک وقت تھا جب مَیں شریعت کے بغیر زندگی گزارتا تھا۔ لیکن جوں ہی حکم میرے سامنے آیا تو گناہ میں جان آ گئی
خود من زمانی بی‌خبر از شریعت زنده بودم، امّا همین‌که این حكم شریعت آمد، گناه جان تازه‌‌ای گرفت
اور مَیں مر گیا۔ اِس طرح معلوم ہوا کہ جس حکم کا مقصد میری زندگی کو قائم رکھنا تھا وہی میری موت کا باعث بن گیا۔
و من مُردم و شریعت كه قرار بود به حیات منجر شود، در مورد من، مرگ به بار آورد.
کیونکہ گناہ نے حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھے بہکایا اور حکم سے ہی مجھے مار ڈالا۔
زیرا گناه با استفاده از آن حكم شریعت مرا فریب داده، كُشت.
لیکن شریعت خود مُقدّس ہے اور اِس کے احکام مُقدّس، راست اور اچھے ہیں۔
بنابراین شریعت به خودی خود مقدّس است و تمام احكام آن مقدّس و عادلانه و نیكوست.
کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو اچھا ہے وہی میرے لئے موت کا باعث بن گیا؟ ہرگز نہیں! گناہ ہی نے یہ کیا۔ اِس اچھی چیز کو استعمال کر کے اُس نے میرے لئے موت پیدا کر دی تاکہ گناہ ظاہر ہو جائے۔ یوں حکم کے ذریعے گناہ کی سنجیدگی حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
آیا مقصود این است كه چیزی نیكو موجب مرگ من شد؟ به ‌هیچ‌وجه! گناه این كار را كرد تا ماهیّت واقعی آن آشكار شود. گناه با استفاده از یک چیز نیكو موجب مرگ من شد تا به وسیلهٔ این حكم شریعت، پستی و شرارت بی‌حد گناه معلوم گردد.
ہم جانتے ہیں کہ شریعت روحانی ہے۔ لیکن میری فطرت انسانی ہے، مجھے گناہ کی غلامی میں بیچا گیا ہے۔
ما می‌دانیم كه شریعت روحانی است؛ امّا من نفسانی هستم و مانند برده‌‌ای به گناه فروخته شده‌‌ام.
در حقیقت مَیں نہیں سمجھتا کہ کیا کرتا ہوں۔ کیونکہ مَیں وہ کام نہیں کرتا جو کرنا چاہتا ہوں بلکہ وہ جس سے مجھے نفرت ہے۔
نمی‌دانم چه‌کار می‌کنم؛ زیرا آنچه را كه دلم می‌خواهد انجام نمی‌دهم، بلكه برخلاف، چیزی را كه از آن تنفّر دارم به عمل می‌آورم.
لیکن اگر مَیں وہ کرتا ہوں جو نہیں کرنا چاہتا تو ظاہر ہے کہ مَیں متفق ہوں کہ شریعت اچھی ہے۔
وقتی كاری می‌کنم كه نمی‌‌‌‌‌خواهم بكنم، این نشان می‌دهد كه من با حقانیّت شریعت موافقم.
اور اگر ایسا ہے تو پھر مَیں یہ کام خود نہیں کر رہا بلکہ گناہ جو میرے اندر سکونت کرتا ہے۔
پس در واقع من آن کسی‌که این کار را انجام می‌دهد نیستم؛ بلكه این گناه است كه در من به سر می‌برد.
مجھے معلوم ہے کہ میرے اندر یعنی میری پرانی فطرت میں کوئی اچھی چیز نہیں بستی۔ اگرچہ مجھ میں نیک کام کرنے کا ارادہ تو موجود ہے لیکن مَیں اُسے عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔
می‌دانم كه در من یعنی در طبیعت نفسانی من جایی برای نیكویی نیست، زیرا اگرچه میل به نیكی كردن در من هست ولی قدرت انجام آن را ندارم.
جو نیک کام مَیں کرنا چاہتا ہوں وہ نہیں کرتا بلکہ وہ بُرا کام کرتا ہوں جو کرنا نہیں چاہتا۔
آن نیكی‌ای را كه می‌خواهم، انجام نمی‌دهم، بلكه كار بدی را كه نمی‌‌‌‌‌خواهم، به عمل می‌آورم.
اب اگر مَیں وہ کام کرتا ہوں جو مَیں نہیں کرنا چاہتا تو اِس کا مطلب ہے کہ مَیں خود نہیں کر رہا بلکہ وہ گناہ جو میرے اندر بستا ہے۔
اگر كاری را كه نمی‌‌‌‌‌خواهم، ‌انجام می‌دهم، دیگر كنندهٔ آن كار من نیستم، بلكه گناه است كه در من به سر می‌برد.
چنانچہ مجھے ایک اَور طرح کی شریعت کام کرتی ہوئی نظر آتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ جب مَیں نیک کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو بُرائی آ موجود ہوتی ہے۔
پس به این قاعدهٔ كلّی پی می‌برم كه: هروقت می‌خواهم كاری نیكو انجام دهم، فقط شرارت از من سر می‌‌زند.
ہاں، اپنے باطن میں تو مَیں خوشی سے اللہ کی شریعت کو مانتا ہوں۔
باطناً از شریعت خدا لذّت می‌برم،
لیکن مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت دکھائی دیتی ہے، ایسی شریعت جو میری سمجھ کی شریعت کے خلاف لڑ کر مجھے گناہ کی شریعت کا قیدی بنا دیتی ہے، اُس شریعت کا جو میرے اعضا میں موجود ہے۔
ولی می‌بینم فرمان دیگری بر بدن من حاكم است كه با فرمان حاكم بر ذهن من می‌جنگند و مرا اسیر فرمان گناه می‌سازد، یعنی اعضای بدن مرا مطیع خود نموده است.
ہائے، میری حالت کتنی بُری ہے! مجھے اِس بدن سے جس کا انجام موت ہے کون چھڑائے گا؟
من چه آدم بدبختی هستم! این بدن، مرا به سوی مرگ می‌کشاند. چه كسی می‌تواند مرا از دست آن آزاد سازد؟
خدا کا شکر ہے جو ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے یہ کام کرتا ہے۔ غرض یہی میری حالت ہے، مسیح کے بغیر مَیں اللہ کی شریعت کی خدمت صرف اپنی سمجھ سے کر سکتا ہوں جبکہ میری پرانی فطرت گناہ کی شریعت کی غلام رہ کر اُسی کی خدمت کرتی ہے۔
خدا را شکر می‌کنم که به وسیلهٔ خداوند ما عیسی مسیح چنین كاری را كرده است. خلاصه درحالی‌که طبیعت نفسانی من بندهٔ گناه است، با عقل خود شریعت خدا را بندگی می‌کنم.