Romans 6

کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم گناہ کرتے رہیں تاکہ اللہ کے فضل میں اضافہ ہو؟
پس چه بگوییم؟ آیا باید به زندگی در گناه ادامه دهیم تا فیض خدا افزون گردد؟
ہرگز نہیں! ہم تو مر کر گناہ سے لاتعلق ہو گئے ہیں۔ تو پھر ہم کس طرح گناہ کو اپنے آپ پر حکومت کرنے دے سکتے ہیں؟
به هیچ وجه! ما كه نسبت به گناه مرده‌ایم، چگونه می‌توانیم به زندگی در آن ادامه دهیم؟
یا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ہم سب جنہیں بپتسمہ دیا گیا ہے اِس سے مسیح عیسیٰ کی موت میں شامل ہو گئے ہیں؟
آیا نمی‌دانید كه وقتی ما در اتّحاد با مسیح عیسی تعمید یافتیم، در اتّحاد با مرگ او تعمید یافتیم؟
کیونکہ بپتسمے سے ہمیں دفنایا گیا اور اُس کی موت میں شامل کیا گیا تاکہ ہم مسیح کی طرح نئی زندگی گزاریں، جسے باپ کی جلالی قدرت نے مُردوں میں سے زندہ کیا۔
پس با تعمید خود با او مدفون شدیم و در مرگش شریک گشتیم تا همان طوری که مسیح به وسیلهٔ قدرت پر شكوه پدر، پس از مرگ زنده شد، ما نیز در زندگی تازه‌ای به سر بریم.
چونکہ اِس طرح ہم اُس کی موت میں اُس کے ساتھ پیوست ہو گئے ہیں اِس لئے ہم اُس کے جی اُٹھنے میں بھی اُس کے ساتھ پیوست ہوں گے۔
زیرا اگر ما در مرگی مانند مرگ او با او یكی شدیم، به همان ‌طریق در رستاخیزی مانند رستاخیز او نیز با او یكی خواهیم بود.
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا پرانا انسان مسیح کے ساتھ مصلوب ہو گیا تاکہ گناہ کے قبضے میں یہ جسم نیست ہو جائے اور یوں ہم گناہ کے غلام نہ رہیں۔
این را می‌دانیم كه آن آدمی كه در پیش بودیم با مسیح بر روی صلیب او كشته شد ‌تا نفس گناهكار نابود گردد و دیگر بردگان گناه نباشیم،
کیونکہ جو مر گیا وہ گناہ سے آزاد ہو گیا ہے۔
زیرا کسی‌که مرد از گناه آزاد شده است.
اور ہمارا ایمان ہے کہ چونکہ ہم مسیح کے ساتھ مر گئے ہیں اِس لئے ہم اُس کے ساتھ زندہ بھی ہوں گے،
اگر ما با مسیح مردیم، ایمان داریم كه همچنین با او زیست خواهیم کرد،
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور اب کبھی نہیں مرے گا۔ اب موت کا اُس پر کوئی اختیار نہیں۔
زیرا می‌دانیم چون مسیح پس از مرگ زنده شده است، او دیگر هرگز نخواهد مرد. یعنی مرگ دیگر بر او تسلّط نخواهد یافت.
مرتے وقت وہ ہمیشہ کے لئے گناہ کی حکومت سے نکل گیا، اور اب جب وہ دوبارہ زندہ ہے تو اُس کی زندگی اللہ کے لئے مخصوص ہے۔
مسیح مرد و با این مرگ یک‌بار برای همیشه نسبت به گناه مرده است. ولی او زنده شد و دیگر برای خدا زندگی می‌کند.
آپ بھی اپنے آپ کو ایسا سمجھیں۔ آپ بھی مر کر گناہ کی حکومت سے نکل گئے ہیں اور اب آپ کی مسیح میں زندگی اللہ کے لئے مخصوص ہے۔
همین‌طور شما نیز باید خود را نسبت به گناه مرده، امّا نسبت به خدا در اتّحاد با مسیح عیسی ‌زنده بدانید.
چنانچہ گناہ آپ کے فانی بدن میں حکومت نہ کرے۔ دھیان دیں کہ آپ اُس کی بُری خواہشات کے تابع نہ ہو جائیں۔
دیگر نباید گناه بر بدنهای فانی شما حاكم باشد و شما را مطیع هوسهای خود سازد.
اپنے بدن کے کسی بھی عضو کو گناہ کی خدمت کے لئے پیش نہ کریں، نہ اُسے ناراستی کا ہتھیار بننے دیں۔ اِس کے بجائے اپنے آپ کو اللہ کی خدمت کے لئے پیش کریں۔ کیونکہ پہلے آپ مُردہ تھے، لیکن اب آپ زندہ ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اپنے تمام اعضا کو اللہ کی خدمت کے لئے پیش کریں اور اُنہیں راستی کے ہتھیار بننے دیں۔
هیچ‌یک از اعضای بدن خود را در اختیار گناه قرار ندهید تا برای مقاصد شریرانه بكار رود. بلكه خود را به خدا تسلیم نمایید و مانند کسانی‌که از مرگ به زندگی بازگشته‌اند، تمام وجود خود را در اختیار او بگذارید تا اعضای شما برای مقاصد نیكو بكار رود.
آئندہ گناہ آپ پر حکومت نہیں کرے گا، کیونکہ آپ اپنی زندگی شریعت کے تحت نہیں گزارتے بلکہ اللہ کے فضل کے تحت۔
زیرا گناه نباید بر وجود شما حاكم باشد. چون شما تابع شریعت نیستید بلكه زیر فیض خدا هستید.
اب سوال یہ ہے، چونکہ ہم شریعت کے تحت نہیں بلکہ فضل کے تحت ہیں تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں گناہ کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے؟ ہرگز نہیں!
پس چه؟ آیا چون زیر فیض خدا هستیم و نه تابع شریعت، اجازه داریم گناه كنیم؟ نه، به هیچ وجه!
کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب آپ اپنے آپ کو کسی کے تابع کر کے اُس کے غلام بن جاتے ہیں تو آپ اُس مالک کے غلام ہیں جس کے تابع آپ ہیں؟ یا تو گناہ آپ کا مالک بن کر آپ کو موت تک لے جائے گا، یا فرماں برداری آپ کی مالکن بن کر آپ کو راست بازی تک لے جائے گی۔
مگر نمی‌دانید كه هرگاه شما خود را به عنوان برده در اختیار كسی بگذارید و مطیع او باشید، شما در واقع بردهٔ آن كسی هستید كه از او اطاعت می‌کنید، خواه بردگی از گناه باشد كه نتیجهٔ آن مرگ است و خواه اطاعت از خدا كه نتیجهٔ آن نیكی ‌مطلق می‌باشد.
در حقیقت آپ پہلے گناہ کے غلام تھے، لیکن خدا کا شکر ہے کہ اب آپ پورے دل سے اُسی تعلیم کے تابع ہو گئے ہیں جو آپ کے سپرد کی گئی ہے۔
امّا خدا را شكر كه اگر چه یک زمانی بردگان گناه بودید، ‌اكنون با تمام دل از اصول تعالیمی كه به شما داده شده، اطاعت می‌کنید.
اب آپ کو گناہ سے آزاد کر دیا گیا ہے، راست بازی ہی آپ کی مالکن بن گئی ہے۔
و از بندگی گناه آزاد شده، بردگان نیكی ‌مطلق گشته‌اید.
(آپ کی فطرتی کمزوری کی وجہ سے مَیں غلامی کی یہ مثال دے رہا ہوں تاکہ آپ میری بات سمجھ پائیں۔) پہلے آپ نے اپنے اعضا کو نجاست اور بےدینی کی غلامی میں دے رکھا تھا جس کے نتیجے میں آپ کی بےدینی بڑھتی گئی۔ لیکن اب آپ اپنے اعضا کو راست بازی کی غلامی میں دے دیں تاکہ آپ مُقدّس بن جائیں۔
به‌خاطر ضعف طبیعی انسانی شما به طور ساده سخن می‌گویم: همان‌طور كه زمانی تمام اعضای بدن خود را برای انجام گناه به بردگی ناپاكی و شرارت سپرده بودید، اكنون تمام اعضای خود را برای مقاصد مقدّس به بردگی نیكی بسپارید.
جب گناہ آپ کا مالک تھا تو آپ راست بازی سے آزاد تھے۔
وقتی شما بردگان گناه بودید، مجبور نبودید از نیكی مطلق اطاعت كنید.
اور اِس کا نتیجہ کیا تھا؟ جو کچھ آپ نے اُس وقت کیا اُس سے آپ کو آج شرم آتی ہے اور اُس کا انجام موت ہے۔
از انجام آن کارهایی كه اكنون از آنها شرم دارید چه سودی بردید؟ زیرا عاقبت آن کارها مرگ است
لیکن اب آپ گناہ کی غلامی سے آزاد ہو کر اللہ کے غلام بن گئے ہیں، جس کے نتیجے میں آپ مخصوص و مُقدّس بن جاتے ہیں اور جس کا انجام ابدی زندگی ہے۔
و اكنون از گناه آزاد گشته بردگان خدا هستید و در نتیجهٔ آن زندگی شما در این دنیا پر از پاكی و عاقبتش حیات جاودان است.
کیونکہ گناہ کا اجر موت ہے جبکہ اللہ ہمارے خداوند مسیح عیسیٰ کے وسیلے سے ہمیں ابدی زندگی کی مفت نعمت عطا کرتا ہے۔
زیرا مزدی كه گناه می‌دهد موت است، امّا خدا به کسانی‌که با خداوند ما، مسیح عیسی متّحد هستند، حیات جاودان می‌بخشد.