Romans 2

اے انسان، کیا تُو دوسروں کو مجرم ٹھہراتا ہے؟ تُو جو کوئی بھی ہو تیرا کوئی عذر نہیں۔ کیونکہ تُو خود بھی وہی کچھ کرتا ہے جس میں تُو دوسروں کو مجرم ٹھہراتا ہے اور یوں اپنے آپ کو بھی مجرم قرار دیتا ہے۔
و امّا ‌ای آدمی، تو كیستی كه دربارهٔ دیگران قضاوت می‌کنی؟ هرکه باشی هیچ عذری نداری زیرا وقتی تو دیگران را محكوم می‌کنی و در عین حال همان كاری را كه آنها انجام می‌دهند انجام می‌دهی، خودت را محكوم می‌کنی.
اب ہم جانتے ہیں کہ ایسے کام کرنے والوں پر اللہ کا فیصلہ منصفانہ ہے۔
ما می‌دانیم وقتی خدا اشخاصی را كه چنین کارهایی می‌کنند محكوم می‌کند، حق دارد.
تاہم تُو وہی کچھ کرتا ہے جس میں تُو دوسروں کو مجرم ٹھہراتا ہے۔ کیا تُو سمجھتا ہے کہ خود اللہ کی عدالت سے بچ جائے گا؟
آیا تو گمان می‌کنی كه با محكوم كردن دیگران از كیفر خواهی رست! درحالی‌که همان كارها را انجام می‌دهی؟
یا کیا تُو اُس کی وسیع مہربانی، تحمل اور صبر کو حقیر جانتا ہے؟ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ کی مہربانی تجھے توبہ تک لے جانا چاہتی ہے؟
آیا فراوانی مهر و بردباری و صبر خدا را ناچیز می‌شماری؟ مگر نمی‌‌‌‌‌‌دانی كه منظور مهربانی خدا این ‌است كه تو را به توبه راهنمایی فرماید؟
لیکن تُو ہٹ دھرم ہے، تُو توبہ کرنے کے لئے تیار نہیں اور یوں اپنی سزا میں اضافہ کرتا جا رہا ہے، وہ سزا جو اُس دن دی جائے گی جب اللہ کا غضب نازل ہو گا، جب اُس کی راست عدالت ظاہر ہو گی۔
با سخت‌دلی و بی‌میلی خود نسبت به توبه، عقوبت خود را تا روز ظهور غضب خدا و داوری عادلانهٔ او پیوسته شدیدتر می‌سازی.
اللہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کا بدلہ دے گا۔
زیرا خدا به هرکس بر حسب کارهایی كه كرده است، پاداش یا كیفر خواهد داد.
کچھ لوگ ثابت قدمی سے نیک کام کرتے اور جلال، عزت اور بقا کے طالب رہتے ہیں۔ اُنہیں اللہ ابدی زندگی عطا کرے گا۔
بعضی افراد، نیكویی را دنبال می‌کنند و در جستجوی عزّت و شرف و حیات فناناپذیر هستند، خدا به آنان حیات ‌جاودانی خواهد داد.
لیکن کچھ لوگ خود غرض ہیں اور سچائی کی نہیں بلکہ ناراستی کی پیروی کرتے ہیں۔ اُن پر اللہ کا غضب اور قہر نازل ہو گا۔
بعضی افراد خودخواه هستند و حقیقت را رد می‌کنند و به دنبال ناراستی می‌روند، آنها مورد خشم و غضب خدا قرار می‌گیرند.
مصیبت اور پریشانی ہر اُس انسان پر آئے گی جو بُرائی کرتا ہے، پہلے یہودی پر، پھر یونانی پر۔
برای همهٔ آدمیانی كه بدی را بجا می‌آورند، مصیبت و پریشانی خواهد بود، اول برای یهودیان و سپس برای غیر یهودیان.
لیکن جلال، عزت اور سلامتی ہر اُس انسان کو حاصل ہو گی جو نیکی کرتا ہے، پہلے یہودی کو، پھر یونانی کو۔
امّا خدا به کسانی‌که نیكوكاری نمایند، عزّت و شرف و آرامش خواهد بخشید، اول به یهودیان و سپس به غیر یهودیان.
کیونکہ اللہ کسی کا بھی طرف دار نہیں۔
زیرا خدا تبعیضی بین این و آن قایل نمی‌شود.
غیریہودیوں کے پاس موسوی شریعت نہیں ہے، اِس لئے وہ شریعت کے بغیر ہی گناہ کر کے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہودیوں کے پاس شریعت ہے، لیکن وہ بھی نہیں بچیں گے۔ کیونکہ جب وہ گناہ کرتے ہیں تو شریعت ہی اُنہیں مجرم ٹھہراتی ہے۔
همهٔ آنانی كه بدون داشتن شریعت موسی گناه می‌کنند، بدون شریعت هلاک می‌شوند و همهٔ آنانی كه تحت شریعت هستند و گناه می‌کنند، به وسیلهٔ شریعت محكوم می‌شوند.
کیونکہ اللہ کے نزدیک یہ کافی نہیں کہ ہم شریعت کی باتیں سنیں بلکہ وہ ہمیں اُس وقت ہی راست باز قرار دیتا ہے جب شریعت پر عمل بھی کرتے ہیں۔
زیرا تنها شنیدن احكام شریعت هیچ‌کس را در حضور خدا کاملاً نیک نمی‌‌سازد، بلكه مجریان شریعتند كه نیک شمرده می‌شوند.
اور گو غیریہودیوں کے پاس شریعت نہیں ہوتی لیکن جب بھی وہ فطرتی طور پر وہ کچھ کرتے ہیں جو شریعت فرماتی ہے تو ظاہر کرتے ہیں کہ گو ہمارے پاس شریعت نہیں توبھی ہم اپنے آپ کے لئے خود شریعت ہیں۔
هرگاه غیر یهودیان كه دارای شریعت موسی نیستند، احكام شریعت را طبیعتاً انجام می‌دهند، معلوم است كه شریعت آنان خودشانند. با وجود اینكه شریعت كتبی ندارند،
اِس میں وہ ثابت کرتے ہیں کہ شریعت کے تقاضے اُن کے دل پر لکھے ہوئے ہیں۔ اُن کا ضمیر بھی اِس کی گواہی دیتا ہے، کیونکہ اُن کے خیالات کبھی ایک دوسرے کی مذمت اور کبھی ایک دوسرے کا دفاع بھی کرتے ہیں۔
رفتارشان نشان می‌دهد كه مقرّرات شریعت در قلبهایشان نوشته شده و وجدانهای ایشان نیز درستی این را تأیید می‌کند. زیرا افكارشان یا آنها را متّهم می‌کند و یا از آنها دفاع می‌نماید.
غرض، میری خوش خبری کے مطابق ہر ایک کو اُس دن اپنا اجر ملے گا جب اللہ عیسیٰ مسیح کی معرفت انسانوں کی پوشیدہ باتوں کی عدالت کرے گا۔
طبق بشارتی كه من می‌دهم، در روزی كه خدا به وسیلهٔ عیسی مسیح همهٔ افكار پنهانی دلهای آدمیان را داوری می‌کند، این ‌كار انجام خواهد گرفت.
اچھا، تُو اپنے آپ کو یہودی کہتا ہے۔ تُو شریعت پر انحصار کرتا اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق پر فخر کرتا ہے۔
امّا اگر تو خود را یهودی می‌نامی و به شریعت متّكی هستی و از اینكه خدا را می‌شناسی، به خود می‌بالی،
تُو اُس کی مرضی کو جانتا ہے اور شریعت کی تعلیم پانے کے باعث صحیح راہ کی پہچان رکھتا ہے۔
و ارادهٔ او را می‌‌دانی و به‌سبب اینكه در شریعت تربیت شده‌ای چیزهای عالی را ترجیح می‌دهی
تجھے پورا یقین ہے، ’مَیں اندھوں کا قائد، تاریکی میں بسنے والوں کی روشنی،
و خاطر جمع هستی كه راهنمای كوران و نور ساكنان تاریكی
بےسمجھوں کا معلم اور بچوں کا اُستاد ہوں۔‘ ایک لحاظ سے یہ درست بھی ہے، کیونکہ شریعت کی صورت میں تیرے پاس علم و عرفان اور سچائی موجود ہے۔
و معلّم نادانان و آموزگار كودكان می‌باشی و صاحب شریعت هستی كه مظهر معرفت و حقیقت است.
اب بتا، تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟ تُو جو چوری نہ کرنے کی منادی کرتا ہے، خود چوری کیوں کرتا ہے؟
پس تو كه دیگران را تعلیم می‌دهی، چرا خود را تعلیم نمی‌دهی؟ تو كه موعظه می‌کنی دزدی نباید كرد، آیا خودت دزدی نمی‌کنی؟ ‌
تُو جو اَوروں کو زنا کرنے سے منع کرتا ہے، خود زنا کیوں کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے گھن کھاتا ہے، خود مندروں کو کیوں لُوٹتا ہے؟
تو كه می‌گویی زنا نكن، آیا خودت زنا نمی‌کنی؟ تو كه از بُتها نفرت داری، آیا پرستشگاهها را غارت نمی‌کنی؟
تُو جو شریعت پر فخر کرتا ہے، کیوں اِس کی خلاف ورزی کر کے اللہ کی بےعزتی کرتا ہے؟
تو كه به شریعت فخر می‌کنی، آیا با شكستن شریعت نسبت به خدا بی‌حرمتی نمی‌کنی
یہ وہی بات ہے جو کلامِ مُقدّس میں لکھی ہے، ”تمہارے سبب سے غیریہودیوں میں اللہ کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔“
چنانکه کتاب‌مقدّس می‌فرماید: «به‌سبب شما یهودیان، مردمان غیر یهود نام خدا را بی‌حرمت می‌سازند.»
ختنے کا فائدہ تو اُس وقت ہوتا ہے جب تُو شریعت پر عمل کرتا ہے۔ لیکن اگر تُو اُس کی حکم عدولی کرتا ہے تو تُو نامختون جیسا ہے۔
چنانچه از شریعت اطاعت كنی، ختنهٔ تو ارزش دارد؛ امّا اگر از شریعت سرپیچی نمایی، مثل این است كه اصلاً ختنه نشده‌‌ای.
اِس کے برعکس اگر نامختون غیریہودی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے تو کیا اللہ اُسے مختون یہودی کے برابر نہیں ٹھہرائے گا؟
اگر یک غیر یهودی كه ختنه نشده است از فرمانهای شریعت اطاعت نماید، آیا خدا او را ختنه‌ شده به حساب نخواهد آورد؟
چنانچہ جو نامختون غیریہودی شریعت پر عمل کرتے ہیں وہ آپ یہودیوں کو مجرم ٹھہرائیں گے جن کا ختنہ ہوا ہے اور جن کے پاس شریعت ہے، کیونکہ آپ شریعت پر عمل نہیں کرتے۔
و شخصی كه جسماً ختنه نشده است ولی احكام شریعت را انجام می‌دهد، تو را كه با وجود داشتن كتاب و نشانهٔ ختنه، از شریعت تجاوز می‌کنی، محكوم خواهد ساخت.
آپ اِس بنا پر حقیقی یہودی نہیں ہیں کہ آپ کے والدین یہودی تھے یا آپ کے بدن کا ختنہ ظاہری طور پر ہوا ہے۔
زیرا یهودی حقیقی كسی نیست كه ظاهراً یهودی باشد و ختنهٔ واقعی تنها یک عمل جسمانی نیست؛
بلکہ حقیقی یہودی وہ ہے جو باطن میں یہودی ہے۔ اور حقیقی ختنہ اُس وقت ہوتا ہے جب دل کا ختنہ ہوا ہے۔ ایسا ختنہ شریعت سے نہیں بلکہ روح القدس کے وسیلے سے کیا جاتا ہے۔ اور ایسے یہودی کو انسان کی طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے تعریف ملتی ہے۔
بلكه یهود واقعی شخصی است كه از باطن یهودی باشد، یعنی قلبش ختنه شده باشد و این نیز، ‌كار روح خداست، نه كار شریعت مكتوب. ستایش چنین شخص از خداست، نه از انسان.