Revelation of John 11

مجھے گز کی طرح کا سرکنڈا دیا گیا اور بتایا گیا، ”جا، اللہ کے گھر اور قربان گاہ کی پیمائش کر۔ اُس میں پرستاروں کی تعداد بھی گن۔
به من چوب بلندی كه مانند چوب اندازه‌گیری بود، دادند و گفتند: «برو معبد خدا و قربانگاه را اندازه بگیر و تعداد عبادت كنندگان را بشمار
لیکن بیرونی صحن کو چھوڑ دے۔ اُسے مت ناپ، کیونکہ اُسے غیرایمان داروں کو دیا گیا ہے جو مُقدّس شہر کو 42 مہینوں تک کچلتے رہیں گے۔
ولی با محوطهٔ خارج معبد كاری نداشته باش، آن را اندازه نگیر. زیرا به ملل غیر یهودی واگذار شده است و آنان به مدّت چهل و دو ماه شهر مقدّس را پایمال خواهند كرد.
اور مَیں اپنے دو گواہوں کو اختیار دوں گا، اور وہ ٹاٹ اوڑھ کر 1,260 دنوں کے دوران نبوّت کریں گے۔“
من دو شاهد خود را مأمور خواهم ساخت، دو پلاس‌پوش كه در تمام آن یک‌‌هزار و دویست و شصت روز نبوّت خواهند كرد.»
یہ دو گواہ زیتون کے وہ دو درخت اور وہ دو شمع دان ہیں جو دنیا کے آقا کے سامنے کھڑے ہیں۔
این دو نفر همان دو درخت زیتون و دو چراغی هستند كه در پیشگاه خداوند زمین می‌ایستند.
اگر کوئی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے تو اُن کے منہ میں سے آگ نکل کر اُن کے دشمنوں کو بھسم کر دیتی ہے۔ جو بھی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے اُسے اِس طرح مرنا پڑتا ہے۔
اگر كسی بخواهد به آنها آزاری برساند، از دهان آنان آتش بیرون می‌ریزد و دشمنانشان را می‌سوزاند، به این ترتیب هركه در پی آزار آنها باشد، كشته می‌شود.
اِن گواہوں کو آسمان کو بند رکھنے کا اختیار ہے تاکہ جتنا وقت وہ نبوّت کریں بارش نہ ہو۔ اُنہیں پانی کو خون میں بدلنے اور زمین کو ہر قسم کی اذیت پہنچانے کا اختیار بھی ہے۔ اور وہ جتنی دفعہ جی چاہے یہ کر سکتے ہیں۔
این دو نفر قدرت بستن آسمان را دارند، به طوری که در مدّت نبوّت آنان باران نبارد و قدرت دارند كه چشمه‌های آب را به خون مبدّل سازند و زمین را هر زمان كه بخواهند به بلایی دچار سازند.
اُن کی گواہی کا مقررہ وقت پورا ہونے پر اتھاہ گڑھے میں سے نکلنے والا حیوان اُن سے جنگ کرنا شروع کرے گا اور اُن پر غالب آ کر اُنہیں مار ڈالے گا۔
و آن زمان كه شهادت خود را به پایان رسانند، آن حیوان وحشی كه از چاه بی‌انتها می‌آید با آنان جنگ خواهد كرد، آنان را شكست خواهد داد و به قتل خواهد رسانید.
اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر کی سڑک پر پڑی رہیں گی جس کا علامتی نام سدوم اور مصر ہے۔ وہاں اُن کا آقا بھی مصلوب ہوا تھا۔
نعش‌های آنان در خیابان آن شهر بزرگ كه به كنایه سدوم یا مصر نامیده شده است، خواهند افتاد. همان جایی‌که خداوند آنها نیز مصلوب شد.
اور ساڑھے تین دنوں کے دوران ہر اُمّت، قبیلے، زبان اور قوم کے لوگ اِن لاشوں کو گھور کر دیکھیں گے اور اِنہیں دفن کرنے نہیں دیں گے۔
به مدّت سه روز و نیم مردمان از هر امّت و قبیله، از هر زبان و ملّت بر اجساد آنان خواهند نگریست و نخواهند گذاشت آنان دفن شوند.
زمین کے باشندے اُن کی وجہ سے مسرور ہوں گے اور خوشی منا کر ایک دوسرے کو تحفے بھیجیں گے، کیونکہ اِن دو نبیوں نے زمین پر رہنے والوں کو کافی ایذا پہنچائی تھی۔
به‌خاطر مرگ این دو نفر، تمام مردم روی زمین خوشحال خواهند شد. جشن خواهند گرفت و به یكدیگر هدیه خواهند داد، زیرا این دو نبی، تمام مردم روی زمین را معذّب می‌ساختند.
لیکن اِن ساڑھے تین دنوں کے بعد اللہ نے اُن میں زندگی کا دم پھونک دیا، اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے۔ جو اُنہیں دیکھ رہے تھے وہ سخت دہشت زدہ ہوئے۔
در پایان این سه روز و نیم، روح حیات از جانب خدا بر آنان وارد آمد و آنها به روی پای خود ایستادند و تمام کسانی‌که این واقعه را دیدند، سخت وحشت كردند.
پھر اُنہوں نے آسمان سے ایک اونچی آواز سنی جس نے اُن سے کہا، ”یہاں اوپر آؤ!“ اور اُن کے دشمنوں کے دیکھتے دیکھتے دونوں ایک بادل میں آسمان پر چلے گئے۔
آنگاه آن دو، صدای بلندی از آسمان شنیدند كه به آنان می‌گفت: «به اینجا بیایید.» و آنان پیش چشم دشمنان خود در ابری به آسمان رفتند.
اُسی وقت ایک شدید زلزلہ آیا اور شہر کا دسواں حصہ گر کر تباہ ہو گیا۔ 7,000 افراد اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ بچے ہوئے لوگوں میں دہشت پھیل گئی اور وہ آسمان کے خدا کو جلال دینے لگے۔
در همان لحظه زمین لرزهٔ شدیدی رخ داد و یک دهم شهر فرو ریخت و هفت هزار نفر در آن زمین لرزه كشته شدند و آنها كه زنده ماندند، وحشت كردند و خدای آسمان را تمجید نمودند.
دوسرا افسوس گزر گیا، لیکن اب تیسرا افسوس جلد ہونے والا ہے۔
بلای دوم به پایان رسید و بلای سوم بزودی می‌رسد.
ساتویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر آسمان پر سے اونچی آوازیں سنائی دیں جو کہہ رہی تھیں، ”زمین کی بادشاہی ہمارے آقا اور اُس کے مسیح کی ہو گئی ہے۔ وہی ازل سے ابد تک حکومت کرے گا۔“
آنگاه فرشتهٔ هفتم در شیپور خود دمید و صداهای بلندی از آسمان به گوش رسید كه می‌گفتند: «فرمانروایی جهان به خداوند ما و مسیح او رسیده و او تا به ابد سلطنت خواهد كرد.»
اور اللہ کے تخت کے سامنے بیٹھے 24 بزرگوں نے گر کر اللہ کو سجدہ کیا
و آن بیست و چهار پیر كه در برابر خدا روی تختهایشان نشسته بودند، روی بر زمین نهادند و خدا را عبادت كردند و می‌گفتند:
اور کہا، ”اے رب قادرِ مطلق خدا، ہم تیرا شکر کرتے ہیں، تُو جو ہے اور جو تھا۔ کیونکہ تُو اپنی عظیم قدرت کو کام میں لا کر حکومت کرنے لگا ہے۔
«تو را سپاس می‌گوییم ای خداوند خدا، تویی قادر مطلق كه هستی و بودی. زیرا تو قدرت بسیار عظیم خود را به دست گرفته و سلطنت را آغاز کرده‌ای.
قومیں غصے میں آئیں تو تیرا غضب نازل ہوا۔ اب مُردوں کی عدالت کرنے اور اپنے خادموں کو اجر دینے کا وقت آ گیا ہے۔ ہاں، تیرے نبیوں، مُقدّسین اور تیرا خوف ماننے والوں کو اجر ملے گا، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔ اب وہ وقت بھی آ گیا ہے کہ زمین کو تباہ کرنے والوں کو تباہ کیا جائے۔“
ملّتها خشمگین شدند. روز خشم تو رسیده است. اكنون زمان داوری مردگان است. اكنون زمان پاداش گرفتن خادمان تو یعنی انبیا و مقدّسین تو می‌باشد، کسانی‌که به تو حرمت می‌گذارند، چه كوچک و چه بزرگ. زمان آن رسیده است تا کسانی‌که زمین را تباه می‌سازند، از بین ببری.»
آسمان پر اللہ کے گھر کو کھولا گیا اور اُس میں اُس کے عہد کا صندوق نظر آیا۔ بجلی چمکنے لگی، شور مچ گیا، بادل گرجنے اور بڑے بڑے اولے پڑنے لگے۔
آنگاه معبد خدا در آسمان گشوده شد و در داخل معبد صندوقچهٔ پیمان خدا دیده شد، رعد و برق و زلزله پدید آمد. صداهای مهیب شنیده شد و تگرگ شدید بارید.